aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ ",EAlA"
سید ابوالاعلیٰ مودودی
1903 - 1979
مصنف
جگر مراد آبادی
1890 - 1960
شاعر
منور رانا
1952 - 2024
علی زریون
born.1983
ادا جعفری
1924 - 2015
میراجی
1912 - 1949
زبیر علی تابش
born.1987
حیدر علی آتش
1778 - 1847
میر انیس
1803 - 1874
رسا چغتائی
1928 - 2018
علی سردار جعفری
1913 - 2000
شاد عظیم آبادی
1846 - 1927
فانی بدایونی
1879 - 1941
فنا نظامی کانپوری
1922 - 1988
انشا اللہ خاں انشا
1752 - 1817
سنا ہے آئنہ تمثال ہے جبیں اس کیجو سادہ دل ہیں اسے بن سنور کے دیکھتے ہیں
دل کہ آتے ہیں جس کو دھیان بہتخود بھی آتا ہے اپنے دھیان میں کیا
ہمارا غالبؔ اعظم تھا چور آقائے بیدلؔ کاسو رزق فخر اب ہم کھا رہے ہیں میرؔ بسمل کا
عطارؔ ہو رومیؔ ہو رازیؔ ہو غزالیؔ ہوکچھ ہاتھ نہیں آتا بے آہ سحرگاہی
تیرا غم ہے تو غم دہر کا جھگڑا کیا ہےتیری صورت سے ہے عالم میں بہاروں کو ثبات
پاکستان کے اہم ترین جدید شاعروں میں شامل، اپنے غیر روایتی طور طریقوں کے لیے مشہور
ذیشان ساحل اردو نظم کے منفرد اور حساس لہجے کے شاعر ہیں جنہوں نے جدید دور کی پیچیدہ کیفیات کو سادہ مگر گہرے استعاروں کے ذریعے بیان کیا ہے۔ ان کی نظموں میں ایک خاموش احتجاج، ایک تہہ دار تنقید، اور ایک فکری نرمی پائی جاتی ہے جو قاری کو جھنجھوڑ کر رکھ دیتی ہے۔ ان کے ہاں دکھ، خاموشی، اور وقت جیسے موضوعات کا جمالیاتی اظہار نمایاں ہے۔
ترقی پسند دور میں جو شاعری ہوئی وہ اس وقت کے سماج کو صحیح راہ دکھانے کے لئے تھی - کئی شاعروں نے اس وقت ایسے کلام کہے جس میں ذاتی دکھ درد کے ساتھ ساتھ سماج کی اصلاح بھی تھی -
خلافت و ملوکیت
اسلامیات
یہودیت و نصرانیت
عالمی تاریخ
رسالہ دینیات
سیرت سرور عالم
مسئلہ قومیت
خطبات
الفاظ قرآنی کی تفہیم
اسلام کا نظام حیات
اسلامی حکومت کس طرح قائم ہوتی ہے
حقیقت اسلام
شخصیات
سوانح حیات
ادبیات مودودی
مضامین
دکن کی سیاسی تاریخ
ہندوستانی تاریخ
خط ایسا لکھا ہے کہ نگینے سے جڑے ہیںوہ ہاتھ کہ جس نے کوئی زیور نہیں دیکھا
جو اعلی ظرف ہوتے ہیں ہمیشہ جھک کے ملتے ہیںصراحی سرنگوں ہو کر بھرا کرتی ہے پیمانہ
خموشی سے ادا ہو رسم دوریکوئی ہنگامہ برپا کیوں کریں ہم
دیکھیں تجھ کو لوگ تو پاگل ہو جائیںاتنا عمدہ اتنا اعلیٰ پاگل بن
یہ معاملے ہیں نازک جو تری رضا ہو تو کرکہ مجھے تو خوش نہ آیا یہ طریق خانقاہی
رقابت علم و عرفاں میں غلط بینی ہے منبر کیکہ وہ حلاج کی سولی کو سمجھا ہے رقیب اپنا
سوچتا ہوں اولی مصرع جب کبھی نایابؔ میںخود کو لکھواتا ہے بڑھ کر مصرع ثانی مجھے
زمیں جب عدل سے بھر جائے گی نور علیٰ نوربنام مسلک و مذہب تماشا ختم ہوگا
ہوتا ہے مہ وشوں کا وہ عالم ترے حضورجیسے چراغ مردہ سر بزم شمع طور
کبھی خود پہ کبھی حالات پہ رونا آیابات نکلی تو ہر اک بات پہ رونا آیا
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books