aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ ",SoQe"
شوق مرادابادی
1920 - 1988
شاعر
سر جان سکاٹ کلٹی
مصنف
دیویندر کے۔سونی
ناشر
زخم اس سوکے کی کاری ہے خدا خیر کرےلوہو سیلاب سا جاری ہے خدا خیر کرے
اس کو نہ پا سکے تھے جب دل کا عجیب حال تھااب جو پلٹ کے دیکھیے بات تھی کچھ محال بھی
ہم کو مٹا سکے یہ زمانہ میں دم نہیںہم سے زمانہ خود ہے زمانے سے ہم نہیں
دل میں اب سوز انتظار نہیںشمع امید بجھ گئی ہو کیا
نہ کسی کی آنکھ کا نور ہوں نہ کسی کے دل کا قرار ہوںکسی کام میں جو نہ آ سکے میں وہ ایک مشت غبار ہوں
تخلیق کارکی حساسیت اسے بالآخراداسی سے بھردیتی ہے ۔ یہ اداسی کلاسیکی شاعری میں روایتی عشق کی ناکامی سے بھی آئی ہے اوزندگی کے معاملات پرذرامختلف ڈھنگ سے سوچ بچار کرنے سے بھی ۔ دراصل تخلیق کارنہ صرف کسی فن پارے کی تخلیق کرتا ہے بلکہ دنیا اوراس کی بے ڈھنگ صورتوں کو بھی ازسرنوترتیب دینا چاہتا ہے لیکن وہ کچھ کرنہیں سکتا ۔ تخلیقی سطح پرناکامی کا یہ احساس ہی اسے ایک گہری اداسی میں مبتلا کردیتا ہے ۔ عالمی ادب کے بیشتر بڑے فن پارے اداسی کے اسی لمحے کی پیداوار ہیں ۔ ہم اداسی کی ان مختلف شکلوں کو آپ تک پہنچا رہے ہیں ۔
ربیندرناتھ ٹیگور پر کہی گئی چند بہترین اردو نظمیں
زمانے بیت گئے مگر محمد رفیع آج بھی اپنی آواز کی ساحری کے زور پر ہرکسی کے دل پر اپنی حکومت جمائے ہوئے ہیں ، ان کے گائے ہوئے بھجن ، اورنغموں کی گونج آج بھی سنائی دیتی ہے۔ آج ہم آپ کے لئے کچھ مشہورو معروف شاعروں کی ایسی غزلیں لے کر حاضر ہوئے ہیں جنہیں محمد رفیع نے اپنی آواز دی ہے اور ان غزلوں کے حسن میں لہجے اور آواز کا ایسا جادو پھونکا ہے کہ آدمی سنتا رہے اور سر دھنتا رہے ۔
sokesoke
تواریخ: برط کسی علاقے پر قانون نافذ کرنے اور مقدمات کی سماعت کا اختیار ۔.
آدمی اور سکے
مہندر ناتھ
ناول
سونے چاندی کے بت
خواجہ احمد عباس
مضامین
سونے کی کلہاڑی
کشور ناہید
افسانہ
آدمی اورسکے
سوز وطن
پریم چند
زلیخا حسین
سوز میر
میر تقی میر
انتخاب
ہمارے نئے سکے
ہندوستانی تاریخ
سونے کا محل
مائل خیرآبادی
سونے کا سنسار
کرشن چندر
سم اسپکٹس آف اسلامک ترکش کلچر
اکمل ایوبی
تہذیبی وثقافتی تاریخ
کون ہے جو خدا کے کام کو روک سکے
نامعلوم مصنف
اسلامیات
Thus Spoke Firaq
سمت پرکاش شوق
سوز ازل
سید افتخار حیدر
سوز اقبال
منور لکھنوی
ترجمہ
چہرہ و نام ایک ساتھ آج نہ یاد آ سکےوقت نے کس شبیہ کو خواب و خیال کر دیا
شب فرقت کا جاگا ہوں فرشتو اب تو سونے دوکبھی فرصت میں کر لینا حساب آہستہ آہستہ
مقام گفتگو کیا ہے اگر میں کیمیا گر ہوںیہی سوز نفس ہے اور میری کیمیا کیا ہے
کہہ سکے کون کہ یہ جلوہ گری کس کی ہےپردہ چھوڑا ہے وہ اس نے کہ اٹھائے نہ بنے
اس سفر میں نیند ایسی کھو گئیہم نہ سوئے رات تھک کر سو گئی
اے نظارو نہ ہنسو مل نہ سکوں گا تم سےتم مرے ہو نہ سکے میں بھی تمہارا نہ رہا
پلکیں بھی چمک اٹھتی ہیں سوتے میں ہماریآنکھوں کو ابھی خواب چھپانے نہیں آتے
آج سوئے ہیں تہ خاک نہ جانے یہاں کتنےکوئی شعلہ کوئی شبنم کوئی مہتاب جبیں تھا
یاد کی اک کرن بھی آ نہ سکےچاہتا ہوں کہ بھول جاؤں تمہیں
ہم کو اور تو کچھ نہیں سوجھا البتہ اس کے دل میںسوز رقابت پیدا کر کے اس کی نیند اڑائی ہے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books