aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ ",fmiL"
بمحمود پریس فی المدرسۃ النظامیہ ببلدۃ حیدرآباد
ناشر
مولانا زین العابدین المعروفی الاعظمی
مصنف
فی المدینہ لا یدن الحروسۃ
قد طبع فی المطبع عزیزی،دکن
کو بہ کو پھیل گئی بات شناسائی کیاس نے خوشبو کی طرح میری پذیرائی کی
ایک ہی مژدہ صبح لاتی ہےدھوپ آنگن میں پھیل جاتی ہے
کارخانوں کے بھوکے جیالوں کے نامبادشاہ جہاں والئ ماسوا، نائب اللہ فی الارض
اک آگ غم تنہائی کی جو سارے بدن میں پھیل گئیجب جسم ہی سارا جلتا ہو پھر دامن دل کو بچائیں کیا
تعمیر کے روشن چہرے پر تخریب کا بادل پھیل گیاہر گاؤں میں وحشت ناچ اٹھی ہر شہر میں جنگل پھیل گیا
رغیبی شاعری زندگی کی مشکل گھڑیوں میں ایک سہارے کےطور پرسامنےآتی ہے اوراسے پڑھ کرایک حوصلہ ملتا ہے ۔ یہ مشکل گھڑیاں عشق میں ہجرکی بھی ہوسکتی ہیں اورعام زندگی سے متعلق بھی ۔ یہ شاعری زندگی کے ان تمام مراحل سے گزرنے اورایک روشنی دریافت کرلینے کی قوت پیدا کرتی ہے۔
یہاں چند ایسی غزلیں دی جا رہی ہیں، جو ہراس شخص کو پسند آئیں گی جس کااپنے ماضی کے ساتھ گہرا ربط ہو ۔
یہاں ایسی 10 غزلیں دی جا رہی ہیں جسے سنتے ہوئے ہم ماضی کے ساۓ میں کھو جاتے ہیں
حقیقت روح انسانی
امام محمد غزالی
احرار اسلام
ابوالکلام آزاد
اسلامیات
السنۃ الجلیۃ فی الچشتیۃ العلیۃ
مولانا اشرف علی تھانوی
کتاب العمدہ فی الجراحت
طب یونانی
المعتمد فی المعتقد
شہاب الدین تورپشتی
ترجمہ
امین الدولہ ابوالفرج ابن القف المسیحی
النثر العربی المعاصر فی الھند
اشفاق احمد ندوی
زبان و ادب
النسا فی الاسلامم
مرزا سلطان احمد
جامع الشواہد فی دخول غیر المسلم فی المساجد
جامع الشواھد فی دخول غیر المسلم فی مساجد
دیگر
النبوۃ فی الاسلام
مولوی محمد علی
فی الحقیقت
یوسف ناظم
طنز و مزاح
الخلیفۃ المھدی فی الاحادیث الصحیحۃ
حسین احمد مدنی
الوراثۃ فی الاسلام
محمد اسلم جیراجپوری
حیات ازدواج فی التفسیر جنسیات
حافظ سید علی احمد
جنسیات
یہ زمیں یوں ہی سکڑتی جائے گی اور ایک دنپھیل جائیں گے جو طوفاں ساحلوں میں قید ہیں
فنا فی العشق ہونا چاہتے تھےمگر فرصت نہ تھی کار جہاں سے
اچھی نہیں ہے شہر کے رستوں سے دوستیآنگن میں پھیل جائے نہ بازار دیکھنا
ہو رہے ہیں فیل ہم دو سال سےگھر میں جا کر اپنا منہ دکھلائیں کیا
وہ تو یوں کہیے کہ اک قوس قزح پھیل گئیورنہ میں بھول گیا تھا تری انگڑائی کو
شہد سا گھل گیا تلخابہ تنہائی میںرنگ سا پھیل گیا دل کے سیہ خانے میں
اس کی آنکھوں میں بھی کاجل پھیل رہا ہےمیں بھی مڑ کے جاتے جاتے دیکھ رہا ہوں
پھر غلیواز اس کو کہیے جو ہے چیلچیونٹی ہے مور اور ہاتھی ہے فیل
کوئی گدھا کہے اسے ٹھہرا دے کوئی بیلکپڑے پھٹے تمام بڑھے بال پھیل پھیل
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books