aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ ",rE11"
جیمس ہیڈلے چیز
1906 - 1985
مصنف
رائنر ماریا رلکے
1875 - 1926
مسٹر آر ریڈ
م ۔ ع ۔ ظ ۔ ر
چارلس ریو
واو، رے، کلاندا
مدیر
ر۔ احمد حقانی ندوی
پرنفاس پرنٹرس، ریڈ ہلز، حیدرآباد
ناشر
ریڈ ریور
ری.پریس، آسٹریلیا
رینی ڈیکارٹ
ریز پبلیکیشنز، اسلام آباد
جان ٹی۔ ریڈ
تیز ہوا نے مجھ سے پوچھاریت پہ کیا لکھتے رہتے ہو
آخرش وہ بھی کہیں ریت پہ بیٹھی ہوگیتیرا یہ پیار بھی دریا ہے اتر جائے گا
اللہ رے فریب مشیت کہ آج تکدنیا کے ظلم سہتے رہے خامشی سے ہم
میں جس کی آنکھ کا آنسو تھا اس نے قدر نہ کیبکھر گیا ہوں تو اب ریت سے اٹھائے مجھے
اک اجنبی جھونکے نے جب پوچھا مرے غم کا سببصحرا کی بھیگی ریت پر میں نے لکھا آوارگی
گاؤں ہر اس شخص کے ناسٹلجیا میں بہت مضبوطی کے ساتھ قدم جمائے ہوتا ہے جو شہر کی زندگی کا حصہ بن گیا ہو ۔ گاؤں کی زندگی کی معصومیت ، اس کی اپنائیت اور سادگی زندگی بھر اپنی طرف کھینچتی ہے ۔ ان کیفیتوں سے ہم میں سے بیشتر گزرے ہوں گے اور اپنے داخل میں اپنے اپنے گاؤں کو جیتے ہوں گے ۔ یہ انتخاب پڑھئے اور گاؤں کی بھولی بسری یادوں کو تازہ کیجئے ۔
خودی انسان کے اپنے باطن اور اپنے وجود کو پہچاننے کا ایک ذریعہ ہے ۔ کئی شاعروں نے خودی کے فلسفے کو منظم انداز سے اپنی فکری اور تخلیقی اساس کے طور پر برتا ہے ، اگرچہ اس طرح کے مضامین شاعری میں عام رہے ہیں لیکن اقبال کے یہاں یہ رویہ حاوی ہے ۔ اس شاعری کی قرأت آپ کو اپنی وجودی عظمتوں کا احساس بھی دلائے گی ۔
شعرپر یا شاعری پرکی جانے والی شاعری کئی معنی میں اہم ہے ۔ یہ شاعری ہمیں شعر سازی کی ترکیبوں اورفن کی باریکیوں سے بھی آگاہ کرتی ہے اوربعض اوقات شاعری کے مقاصد اوراس سےمتعلق بہت سےمعاملات پرروشنی ڈالتی ہے۔
ریت پر لکیریں
محمد خالد اختر
نثر
ریت کا دروازہ
طاہر بن جیلون
ناول
ریت پر گرفت
رشید امجد
نظم
خواب گاہ میں ریت
مبشر سعید
غزل
ریت پر خیمہ
جابر حسین
ڈائری
ریت اور جھاگ
جبران خلیل جبران
ترجمہ
خارزار ہجو
شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ
ریڈ کراس کی کہانی
کرشنا ستیہ نند
عالمی تاریخ
مٹھی بھر ریت
دیپک بدکی
کہانی
مٹی، ریت، چٹان
بیکل اتساہی
مجموعہ
سلگتی ریت
اسلم الہ آبادی
ریت پہ بہتا پانی
قاسم یعقوب
ریت پر خون
نور ظہیر
ریت میں گم شدہ لفظ
محمود شاہد
ریت کا دریا
اعتماد صدیقی
یہ کس خوشی کی ریت پر غموں کو نیند آ گئیوہ لہر کس طرف گئی یہ میں کہاں سما گیا
مرگ جگرؔ پہ کیوں تری آنکھیں ہیں اشک ریزاک سانحہ سہی مگر اتنا اہم نہیں
بنت صحرا روٹھا کرتی تھی مجھ سےمیں صحرا سے ریت چرایا کرتا تھا
مجھے خبر تھی کہ تیرے آنچل میںدرد کی ریت چھانتا ہوں
حسین جلوہ ریز ہوںادائیں فتنہ خیز ہوں
دشت پر خار کو فردوس جواں جانا تھاریگ کو سلسلۂ آب رواں جانا تھا
ظلم کے دور سے اکراہ دلی کافی ہےایک خوں ریز بغاوت ہو ضروری تو نہیں
بے نیاز کف دریا انگشتریت پر نام لکھا کرتی ہے
اک نام کیا لکھا ترا ساحل کی ریت پرپھر عمر بھر ہوا سے مری دشمنی رہی
کبھی ریت کے اونچے ٹیلوں پہ جاناگھروندے بنانا بنا کے مٹانا
Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books