aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "آنچ"
آنس معین
1960 - 1986
شاعر
آنگ سان سوچی
مصنف
آنچل پبلشرز، رامپور
ناشر
آنی رشیدی
مکتبہ آنش ،دہلی
آن لمبتون
آنا حمیدی
مترجم
آنچل، شملہ
فیکٹ آن فائل، نیورک
دفتر ایک آنہ لائبری، لاہور
خواجہ جہانگیر علی آنف
اصولوں پر جہاں آنچ آئے ٹکرانا ضروری ہےجو زندہ ہو تو پھر زندہ نظر آنا ضروری ہے
اٹھ رہی ہے کہیں قربت سے تری سانس کی آنچاپنی خوشبو میں سلگتی ہوئی مدھم مدھم
ایشر سنگھ اپنی گھنی کالی مونچھوں میں مسکرایا، ’’ہونے دے آج ظلم؟‘‘ اور یہ کہہ کر اس نے مزید ظلم ڈھانے شروع کیے۔ کلونت کور کا بالائی ہونٹ دانتوں تلے کچکچایا۔ کان کی لووں کو کاٹا، ابھرے ہوئے سینے کو بھنبھوڑا، ابھرے ہوئے کولہوں پر آواز پیدا کرنے والے چانٹے مارے۔ گالوں کے منہ بھر بھر کے بوسے لیے۔ چوس چوس کر اس کا سارا سینہ تھوکوں سے لتھیڑ دیا۔ کلونت کور...
اپنی محرومیاں چھپاتے ہیںہم غریبوں کی آن بان میں کیا
مگر جو ہے بادشاہاس پر کبھی کوئی آنچ بھی نہ آئے
آنچ شاعری
ہار اور جیت زندگی میں کثرت سے پیش آنے والی دو صورتیں ہیں ۔ انسان کبھی ہارتا ہے تو کبھی اسے جیت ملتی ہے ۔ ہارنے اور جیتنے کی اس جنگ میں ضروری نہیں کوئ مقابل ہی ہو بلکہ یہ خود اپنے وجود اور داخل میں ہونے والی ایک پیکار بھی ہے ۔ ہمارا یہ شعری انتخاب ہار اور جیت کے عمومی فلسفے کو الٹ پلٹ کر دیکھتا ہے ۔
مجبوری زندگی میں تسلسل کے ساتھ پیش آنے والی ایک صورتحال ہے جس میں انسان کی جو تھوڑی بہت خود مختاریت ہے وہ بھی ختم ہوجاتی ہے اور انسان پوری طرح سے مجبور ہوجاتا ہے ۔ مجبور ہونا ایک تکلیف دہ احساس کو جنم دیتا ہے اور یہیں سے وہ شاعری پیدا ہوتی ہے جس میں بعض مرتبہ احتجاج بھی ہوتا ہے اور بعض مرتبہ حالات کے مقابلے میں سپر انداز ہونے کی کیفیت بھی ۔ ہم اس طرح کے شعروں کا ایک چھوٹا سا انتخاب پیش کر رہے ہیں ۔
आँचآنچ
Flame, Warmth, Fervor, Loss
شمارہ نمبر-010
نواب حسن
Oct 2001پاکیزہ آنچل
مشاہدات
ہوش بلگرامی
خود نوشت
مہکتا آنچل
شہناز کنول
رومانی
شمارہ نمبر-246
غزالہ صدیقی
Feb 2007پاکیزہ آنچل
شمارہ نمبر۔041
Dec 1989پاکیزہ آنچل
شمارہ نمبر-228
پاکیزہ آنچل
آنچل
احمد ندیم قاسمی
قصہ / داستان
شمارہ نمبر۔141
Apr 1998پاکیزہ آنچل
شمارہ نمبر۔144
Jul 1998پاکیزہ آنچل
لہو کی آنچ
علی احمد جلیلی
غزل
شمارہ نمبر-231
شمارہ نمبر۔146
Sep 1998پاکیزہ آنچل
خوں بہا
حکیم احمد شجاع
شمارہ نمبر۔156
Jul 1999پاکیزہ آنچل
شمارہ نمبر۔145
تپتی ہوئی راہوں سے تجھے آنچ نہ پہنچےدیوانوں کے اشکوں کی گھٹا ساتھ لیے جا
بڑے شوق سے مرا گھر جلا کوئی آنچ تجھ پہ نہ آئے گییہ زباں کسی نے خرید لی یہ قلم کسی کا غلام ہے
رات کی سرد خموشی میں ہر اک جھونکے سےتیرے انفاس ترے جسم کی آنچ آتی ہے
وفا کی آنچ سخن کا تپاک دو ان کودلوں کے چاک رفو سے سلا نہیں کرتے
میرے غم کی آنچ سے ساتھیچونک اٹھے گا عزم تمہارا
کھڑے ہوئے تھے الاؤں کی آنچ لینے کوسب اپنی اپنی ہتھیلی جلا کے بیٹھ گئے
کی آنچ میں تو یہی شرر ہےہر اک سیہ شاخ کی کماں سے
ذہن میں حسن کی ٹھنڈک کا اثر جاگتا ہےآنچ دیتی ہوئی برسات کی یاد آتی ہے
ہوں گے محشور ترے ساتھ عزادار تمامتجھ کو جو روئیں گے آنچ ان پہ ہے دوزخ کی حرام
گرم بوسوں سے تراشا ہوا نازک پیکرجس کی اک آنچ سے ہر روح پگھل جاتی ہے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books