aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "انبار"
عنبرین حسیب عنبر
born.1981
شاعر
انور جلال پوری
1947 - 2018
عنبر بہرائچی
1949 - 2021
انوار انجم
1942 - 1967
نشتر خانقاہی
1931 - 2006
عنبر کھربندہ
نادیہ عنبر لودھی
ناز مرادآبادی
born.1936
انصار کمبری
اعظم کریوی
1898 - 1955
عنبر عابد
born.1972
عبدالعزیز عنبر
فرحانہ عنبر
انور پاشا
مصنف
منشی انوار حسین تسلیم
born.1815
کترنیں غم کی جو گلیوں میں اڑی پھرتی ہیںگھر میں لے آؤ تو انبار سے لگ جاتے ہیں
انبار اس کا پردۂ حرمت بنا میاںدیوار تک نہیں گری پردا کیے بغیر
وہ اشکوں کے انبار پھولوں کے انبار تھے ہاںمگر میں حسن کوزہ گر شہر اوہام کے ان
خام ہے جب تک تو ہے مٹی کا اک انبار توپختہ ہو جائے تو ہے شمشير بے زنہار تو
یہ ریشم ہے یہ دیبا ہےکہیں غلے کے انبار لگے
بوسہ پر شاعری عاشق کی بوسے کی طلب کی کیفیتوں کا بیانیہ ہے ، ساتھ ہی اس میں معشوق کے انکار کی مزے دار صورتیں بھی شامل ہو جاتی ہیں ۔ یہ طلب اور انکار کا ایک جھگڑا ہے جسے شاعروں کے تخیل نے بےحد رنگین اور دلچسپ بنادیا ہے ۔ اس مضمون میں شوخی ، مزاح ، حسرت اور غصے کی ملی جلی کیفیتوں نے ایک اور ہی فضا پیدا کی ہے ۔ ہمارا یہ چھوٹا سا انتخاب پڑھئے اور ان کیفیتوں کو محسوس کیجئے۔
اخبار اس کھڑکی کا کام کرتے ہیں جن کے ذریعہ ہم دنیا بھرمیں ہونے والے واقعات پر نظر رکھتے ہیں اور ایسا کرتے ہوئے اخبار دنیا کا عکس اور عکاس، دونوں بن جاتا ہے۔ یہاں کچھ بہترین شعر پیش کئے جا رہے ہیں جن میں شاعر نے بڑی خوبی سے اخبار کو استعارہ بنا کر عالمی منظر نامہ،انسانوں اور اخباروں اور صحافت پر اپنی راۓ کا اظہار کرتے ہیں۔
اخبار شاعری
अम्बारانبار
heap, pile, stock
اخبار الصنادید
نجم الغنی خان نجمی رامپوری
ہندوستانی تاریخ
انار کلی
سید امتیاز علی تاج
رومانوی
رہبر اخبار نویسی
سید اقبال قادری
انکار
پروین شاکر
مجموعہ
اردو ڈراما اور انار کلی
سید حیدر عباس رضوی
ڈرامہ کی تاریخ و تنقید
اخبار الاخیار
عبد الحق محدث دہلوی
تذکرہ
اردو کے حروف تہجی
محمد انصار اللہ
زبان
انوار صوفیہ
تصوف
نور نامہ
انوار حسین
نعت
انوار سہیلی کی کہانیاں
ملا حسین واعظ کاشفی
افسانہ
جیسے سب لکھتے رہتے ہیں غزلیں نظمیں گیتویسے لکھ لکھ کر انبار لگا سکتا تھا میں
میں ترے سامنے انبار لگا دوں لیکنکون سے رنگ کا پتھر ترے کام آئے گا
لگا رہا ہوں مضامین نو کے پھر انبارخبر کرو مرے خرمن کے خوشہ چینوں کو
سوچتا ہوں کہ بھلا عمر کا حاصل کیا تھاعمر بھر سانس لیے اور کوئی انبار نہیں
میں ایک بہت ہی معمولی درجے کی طوائف ہوں اور گو میں نے سارا ہندوستان دیکھا ہے اور گھاٹ گھاٹ کا پانی پیا ہے اور ہر طرح کے لوگوں کی صحبت میں بیٹھی ہوں لیکن اب دس سال سے اسی شہر بمبئی میں۔ اسی فارس روڈ پر۔ اسی دکان میں...
اتنا سانسوں کی رفاقت پہ بھروسہ نہ کروسب کے سب مٹی کے انبار میں کھو جاتے ہیں
کرپال کی ماں اندھی تھی، باپ مفلوج۔ بھائی تھا، وہ کچھ عرصے سے دیو لالی میں تھا کہ اسے وہاں اپنے تازہ تازہ لیے ہوئے ٹھیکے کی دیکھ بھال کرنا تھی۔ ترلوچن کو کرپال کے بھائی نرنجن پر بہت غصہ آتا تھا۔ اس نے جو کہ ہر روز اخبار پڑھتا...
فصل گل آئے گی نمرود کے انگار لیےاب نہ برسات میں برسے گی گہر کی برکھا
شبیرؑ کو دیا تھا یہ انصار نے جوابدیکھیں جو ہم یہ خواب بھی اے ابن بوترابؑ
کیسے بہکی ہوئی نظروں کے تعیش کے لیےسرخ محلوں میں جواں جسموں کے انبار لگے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books