aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "بنجر"
بندر ابن راقم
شاعر
در بلدہ بندر، ممبئی
ناشر
بنج کمار بنج
born.1958
مصنف
وہ کیسے اپنا بنجر نام بنجر پن میں بوتے ہیںمیں ''ار'' سے آج تک اک عام شہری ہو نہیں پایا
پیاس جس نہر سے ٹکرائی وہ بنجر نکلیجس کو پیچھے کہیں چھوڑ آئے وہ دریا ہوگا
ایک نگاہ کا سناٹا ہے اک آواز کا بنجر پنمیں کتنا تنہا بیٹھا ہوں قربت کے ویرانے میں
میری اور اس کی ملاقات آج سے ٹھیک دو برس پہلے اپولو بندر پر ہوئی۔ شام کا وقت تھا۔ سورج کی آخری کرنیں سمندر کی ان دراز لہروں کے پیچھے غائب ہو چکی تھیں جو ساحل کے بنچ پر بیٹھ کر دیکھنے سے موٹے کپڑے کی تہیں معلوم ہوتی تھیں۔...
غزل کو کم نگاہوں کی پہنچ سے دور رکھتا ہوںمجھے بنجر دماغوں میں شجرکاری نہیں کرنی
بندر
बंजरبنجر
waste land, barren or unproductive land
بنجر بادل
کشمیری لال ذاکر
ناول
بندر اور نائی
عبدالواحد سندھی
افسانہ
ٹوپی بیچنے والا اور بندر
بندر کی کہانی
چودھری وہاج احمد اشرف
تفریحات
مرزا غالب بندر روڈ پر
خواجہ معین الدین
بنجر ہوا
نامعلوم مصنف
پھیلی پھیلی دھوپ ہے
دوہا
بستے کا بندر
عادل حیات
بندر کا عقیقہ
نیا کتاب گھر، دہلی
بنکر کی بیٹی
ممتا مہروترا
افسانہ / کہانی
بندر کا گھر اور دوسری کہانیاں
خضر برنی
کہانی
بنگر واڈی
وینکٹیش مارڈ گولکر
بندر کے پنجے
بھیم سین تیاگی
کرپا بنکر اور دیگر ڈرامے
ڈاکٹر چرن داس سدھو
سماجی
طویلہ کی بلا بندر کے سر
منشی جے نرائن ورما
ڈرامہ
خواب دیکھنے کی حسرت میں تنہائی میریآنکھوں کی بنجر دھرتی میں نیندیں بوتی ہے
کریم داد صرف میراں بخش سے مخاطب ہوا، ’’کیا فائدہ ہے یار۔۔۔ وہ پانی بند کرکے تمہاری زمینیں بنجر بنانا چاہتے ہیں۔ اور تم انھیں گالی دے کریہ سمجھتے ہو کہ حساب بیباق ہوا۔ یہ کہاں کی عقلمندی ہے۔ گالی تو اس وقت دی جاتی ہے۔ جب اور کوئی جواب...
یہ بے آواز بنجر بن کے باسی یہ اداسییہ دہشت کا سفر جنگل یہ بیلہ میں اکیلا
زبیدہ اللہ میاں کے حضور ہزاروں مرتبہ دعائیں مانگ چکی تھی کہ وہ اپنے فضل و کرم سے اس کی گود ہری کرے، مگر اس کی ان دعاؤں سے کچھ بھی نہیں ہوا تھا۔ جب اس کی ماں نے ہر روز اس سے بچے کی پیدائش کے متعلق باتیں کرنا...
جب بنجر بن میں آگ جلےدل دکھتا ہے
بنجر مٹی پر بھی برس اے ابر کرمخاک کا ہر ذرہ مقروض ہے دانے کا
میرے حصے کی زمیں بنجر تھی میں واقف نہ تھابے سبب الزام میں دیتا رہا برسات کو
رات بھر وہ اپنے بستر پر پڑا روتا رہادور اک آواز بنجر ہو گئی شہنائی میں
ذہن اب بھی چٹیل ہیںروحیں اب بھی بنجر ہیں
کئی مرتبہ تکلف برطرف کرکے منت سماجت کی، ہاتھ جوڑے، داڑھی میں ہاتھ دیا، کان پکڑ کر اٹھا بیٹھا اور حرف مطلب یوں زبان پر لایا کہ اے ماہر غالبیات آپ کو آپ کے حضرت غالب مبارک! مجھ مغلوب کو میرے ہی حال پر چھوڑ دیجیے تو آپ کی غالبیت...
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books