aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "بھیانک"
چندر بھان خیال
born.1946
شاعر
غلام بھیک نیرنگ
1876 - 1952
بیان میرٹھی
1840 - 1900
مصنف
چندر بھان کیفی دہلوی
1878/79 - 1941
ادے بھانو ہنس
born.1926
سوریا بھانو گپت
born.1940
پنڈت چندر بھان برہمن
1574 - 1662
بیان یزدانی
1850 - 1900
بھیانک دنیا پرکاشن، میرٹھ
ناشر
مطبع رائے بھوانی پرشاد، دہلی
بیان اکبر آبادی
شوبھا گرٹو
1925 - 2004
فن کار
اندر بھان بھسین اندر
born.1936
بھوانی پرشاد
مدیر
پنڈت سورج بھان
لیکن بعد میں ’’آف دی پاکستان گورنمنٹ‘‘ کی جگہ ’’آف دی ٹوبہ ٹیک سنگھ گورنمنٹ‘‘ نے لے لی اور اس نے دوسرے پاگلوں سے پوچھنا شروع کیا کہ ٹوبہ ٹیک سنگھ کہاں ہے جہاں کا وہ رہنے والا ہے۔ لیکن کسی کو بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ پاکستان میں...
چہرے کو جھریوں نے بھیانک بنا دیاآئینہ دیکھنے کی بھی ہمت نہیں رہی
فوجوں کے بھیانک بینڈ تلے چرخوں کی صدائیں ڈوب گئیںجیپوں کی سلگتی دھول تلے پھولوں کی قبائیں ڈوب گئیں
یادگار شب دیکھوکس قدر بھیانک ہے
شجاعت ماموں کی عمر کا مسئلہ بڑی نازک صورت اختیار کرگیا۔ قمر آراء اور نور خالہ کے لیے تو وہ ابھی لڑکا ہی تھے۔ اس لیے وہ تو مارے ہول کے برسوں کی گنتی میں بار بار گھپلا ڈال دیتیں۔ کیوں کہ ان کی عمر کا حساب لگ جانے سے...
قبر کی تنگی، تاریکی اور اس سے وابستہ بہت سے بھیانک اور تکلیف دہ تصورات کو شاعری میں خوب برتا گیا ہے ۔ یہ اشعار زندگی میں رک کر سوچنے اور اپنا محاسبہ کرنے پر مجبور کرتے ہیں ۔ ہمارا یہ انتخاب پڑھئے اور زندگی کی حقیقتوں پر غور کیجئے ۔
فساد پر یہ شاعری فساد کی بھیانک صورتوں اور ان کے نتیجے میں برپا ہونے والی انسانی تباہی کا تخلیقی بیان ہے ۔ آج کے عہد میں بیشتر انسانی آبادیاں فساد کی کسی نہ کسی شکل کی زد میں ہیں اور جانی ، مالی ، تہذیبی اور ثقافتی تباہیوں کو ایک سلسلہ جاری ہے ۔ ایسے دور میں اگر یہ شاعری ہمارے اندر پیدا ہونے والے برے جذبوں کو شانت کردے تو بڑی بات ہوگی ۔
اپنی زندگی کو اپنے ارادے اور اپنے ہاتھوں سے ختم کرلینا ایک بھیانک اور تکلیف دہ احساس ہے ۔ لیکن انسان جینے کے ہاتھوں تنگ آکر کب ایسا کرلیتا ہے اور کون سے محرکات اُسے ایسا کرنے پر مجبور کر دیتے ہیں ۔ ان سب کا بے حد تخلیقی اور داخلی بیان ان شعروں میں موجود ہے ۔ ان شعروں کو پڑھنا ڈر ، خوف ،اداسی ، امید اور حوصلے کی ایک ملی جلی دنیا سے گزرنا ہے ۔
भयानकبھیانک
Alarming, Horrible, Gruesome, Nightmarish
بیان غالب
آغا محمد باقر
شرح
اسلام کا معاشی نظریہ
مظہر الدین صدیقی
اسلامیات
عروض آہنگ اور بیان
شمس الرحمن فاروقی
علم عروض / عروض
زٹل نامہ
جعفر زٹلی
شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ
شمارہ نمبر۔002
طارق مصطفیٰ صدیقی
Sep 1985بھیانک جرائم، دہلی
آشفتہ بیانی میری
رشید احمد صدیقی
نثر
شمارہ نمبر۔003
Oct 1985بھیانک جرائم، دہلی
شمارہ نمبر۔011
Jun 1986بھیانک جرائم، دہلی
شمارہ نمبر۔012
Jul 1986بھیانک جرائم، دہلی
شمارہ نمبر۔008
Mar 1986بھیانک جرائم، دہلی
شمارہ نمبر۔004
Nov 1985بھیانک جرائم، دہلی
شمارہ نمبر۔010
May 1986بھیانک جرائم، دہلی
علم بیان
ناصرالدین محمد اسدالرحمٰن قدسی
بیان میر
احمد محفوظ
تنقید
جب میں جاڑوں میں لحاف اوڑھتی ہوں، تو پاس کی دیواروں پر اس کی پرچھائیں ہاتھی کی طرح جھومتی ہوئی معلوم ہوتی ہے اور ایک دم سے میرا دماغ بیتی ہوئی دنیا کے پردوں میں دوڑنے بھاگنے لگتا ہے۔ نہ جانے کیا کچھ یاد آنے لگتا ہے۔ معاف کیجیے گا،...
تمہارے ساتھ کا موسم بڑا حسین رہاتمہارے بعد کا موسم بڑا بھیانک ہے
دن میں ہنس کر ملنے والے چہرے صاف بتاتے ہیںایک بھیانک سپنا مجھ کو ساری رات ڈرائے گا
میرا دل درد سے بھرا ہوتا ہے، اور یہی وجہ ہے کہ میں علیل ہوں اور علیل رہتا ہوں۔ جب تک درد مندی میرے سینے میں موجود ہے، میں ہمیشہ بے چین رہوں گا۔ تم شاید اسے مبالغہ یقین کرو مگر یہ واقعہ ہے کہ درد مندی میرے لہو کی...
دو تین روز سے طیارے سیاہ عقابوں کی طرح پر پھلائے خاموش فضا میں منڈلا رہے تھے، جیسے وہ کسی شکار کی جستجو میں ہوں۔ سرخ آندھیاں وقتاً فوقتاً کسی آنے والے خونی حادثے کا پیغام لا رہی تھیں۔ سنسان بازاروں میں مسلح پولیس کی گشت ایک عجیب ہیبت ناک...
اگلے ہفتوں میں الماس نے پیروجا سے بڑی گہری دوستی گانٹھ لی۔ اس دوران میں پیروجا نے ایک کانونٹ کالج میں پیانو سکھانے کی نوکری مل گئی، جو تعطیلات کے بعد کھلنے والا تھا۔ ہفتے میں تین بار ایک امریکن کی دس سالہ لڑکی کو پیانو سکھانے کا ٹیوشن بھی...
عصمت باختہ لڑکی، ٹوٹی ہوئی ہنڈیا، لوگ اس سے میری گفتگو کو پسند نہیں کرتے، مجھے اپنی سماعت پر یقین نہ آتا تھا۔ بیگو اور۔۔۔ اس کا خیال ہی نہیں کیا جاسکتا تھا۔ مگر جب دوسرے روز مجھے ہوٹل والے نے نہایت ہی راز دارانہ لہجے میں چند باتیں کہیں...
اور پھر اس سہ دری میں چوکی پر صاف ستھری جازم بچھائی گئی۔ محلے کی بہو بیٹیاں جڑیں۔ کفن کا سفید سفید لٹھا۔ موت کے آنچل کی طرح بی اماں کے سامنے پھیل گیا۔ تحمل کے بوجھ سے ان کا چہرہ لرز رہا تھا۔ بائیں ابرو پھڑک رہی تھی۔ گالوں...
منے کو پیدا ہوئے کُل بیس پچیس روز ہوئے تھے۔ اندو نے منہ نوچ کر، سر اور چھاتی پیٹ پیٹ کر خود کو نیلا کر لیا۔ مدن کے سامنے وہی منظر تھا جو اس نے تصور میں اپنے مرنے پر دیکھا تھا۔ فرق صرف اتنا تھا کہ اندو نے چوڑیاں...
ہر شر کے باوجود یہ دنیا حسین ہےدریا کی تند باڑھ بھیانک سہی مگر
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books