فساد پر اشعار
فساد پر یہ شاعری فساد کی بھیانک صورتوں اور ان کے نتیجے میں برپا ہونے والی انسانی تباہی کا تخلیقی بیان ہے ۔ آج کے عہد میں بیشتر انسانی آبادیاں فساد کی کسی نہ کسی شکل کی زد میں ہیں اور جانی ، مالی ، تہذیبی اور ثقافتی تباہیوں کو ایک سلسلہ جاری ہے ۔ ایسے دور میں اگر یہ شاعری ہمارے اندر پیدا ہونے والے برے جذبوں کو شانت کردے تو بڑی بات ہوگی ۔
یہاں ایک بچے کے خون سے جو لکھا ہوا ہے اسے پڑھیں
ترا کیرتن ابھی پاپ ہے ابھی میرا سجدہ حرام ہے
بارود کے بدلے ہاتھوں میں آ جائے کتاب تو اچھا ہو
اے کاش ہماری آنکھوں کا اکیسواں خواب تو اچھا ہو
-
موضوعات: خواباور 1 مزید
-
موضوع: اخبار
جلے مکانوں میں بھوت بیٹھے بڑی متانت سے سوچتے ہیں
کہ جنگلوں سے نکل کر آنے کی کیا ضرورت تھی آدمی کو