aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "تنگ"
ترنگ پبلی کیشنز، لاہور
ناشر
پھر آخر تنگ آ کر ہم نےدونوں کو ادھورا چھوڑ دیا
تنگ آ چکے ہیں کشمکش زندگی سے ہمٹھکرا نہ دیں جہاں کو کہیں بے دلی سے ہم
زیست سے تنگ ہو اے داغؔ تو جیتے کیوں ہوجان پیاری بھی نہیں جان سے جاتے بھی نہیں
کہاں کا صبر کہ دم پر ہے بن گئی ظالمبہ تنگ آئے تو حال دل آشکار کیا
اردو شاعری کا ایک کمال یہ بھی ہے کہ اس میں بہت سی ایسی لفظیات جو خالص مذہبی تناظر سے جڑی ہوئی تھیں نئے رنگ اور روپ کے ساتھ برتی گئی ہیں اور اس برتاؤ میں ان کے سابقہ تناظر کی سنجیدگی کی جگہ شگفتگی ، کھلے پن ، اور ذرا سی بذلہ سنجی نے لے لی ہے ۔ دعا کا لفظ بھی ایک ایسا ہی لفظ ہے ۔ آپ اس انتخاب میں دیکھیں گے کہ کس طرح ایک عاشق معشوق کے وصال کی دعائیں کرتا ہے ، اس کی دعائیں کس طرح بے اثر ہیں ۔ کبھی وہ عشق سے تنگ آکر ترک عشق کی دعا کرتا ہے لیکن جب دل ہی نہ چاہے تو دعا میں اثر کہاں ۔ اس طرح کی اور بہت سی پرلطف صورتیں ہمارے اس انتخاب میں موجود ہیں ۔
اپنی زندگی کو اپنے ارادے اور اپنے ہاتھوں سے ختم کرلینا ایک بھیانک اور تکلیف دہ احساس ہے ۔ لیکن انسان جینے کے ہاتھوں تنگ آکر کب ایسا کرلیتا ہے اور کون سے محرکات اُسے ایسا کرنے پر مجبور کر دیتے ہیں ۔ ان سب کا بے حد تخلیقی اور داخلی بیان ان شعروں میں موجود ہے ۔ ان شعروں کو پڑھنا ڈر ، خوف ،اداسی ، امید اور حوصلے کی ایک ملی جلی دنیا سے گزرنا ہے ۔
یہ تنگ زمین
ترنم ریاض
کہانیاں/ افسانے
ماؤسی تنگ
فکر تونسوی
سوانح حیات
خاکہ: تاریخ و تنقید
تنگ نائے غزل
انیس سلطانہ
غزل
ماؤسی تنگ
ملک خدا تنگ نیست
رفعت سعید قریشی
ترنگ
ابوالفضل صدیقی
ناول
فولاد تن سٹالن
سٹیفن گریہم
عالمی تاریخ
دل دریا تن صحرا
رفعت سراج
جل ترنگ
قتیل شفائی
مجموعہ
لہو ترنگ
سید ضمیر جعفری
سکندر علی وجد
عزیز اندوری
نظم
افسانہ
رنگ ترنگ
امان الحق بالاپوری
ایشر سنگھ ایک دم اٹھ بیٹھا، جیسے کسی نے اس پر حملہ کیا تھا۔ کلونت کور کو اپنے تنو مند بازوؤں میں سمیٹ کر اس نے پوری قوت کے ساتھ اسے بھنبھوڑنا شروع کردیا۔’’جانی میں وہی ہوں۔۔۔ گھٹ گھٹ پا جپھیاں، تیری نکلے ہڈاں دی گرمی۔۔۔‘‘ کلونت کور نے مزاحمت...
میں ایک کردار سے بڑا تنگ ہوں قلم کارمجھے کہانی میں ڈال غصہ نکالنا ہے
جو ذرا سی پی کے بہک گیا اسے میکدے سے نکال دویہاں تنگ نظر کا گزر نہیں یہاں اہل ظرف کا کام ہے
بشن سنگھ نے اس خدا سے کئی مرتبہ منت سماجت سے کہا کہ وہ حکم دیدے تاکہ جھنجھٹ ختم ہو، مگر وہ بہت مصروف تھا اس لیے کہ اسے اور بے شمار حکم دینے تھے۔ ایک دن تنگ آکر وہ اس پر برس پڑا، ’’اوپڑ دی گڑ گڑ دی انیکس...
تنگ آغوش میں آباد کروں گا تجھ کوہوں بہت شاد کہ ناشاد کروں گا تجھ کو
آہ وہ جرأت فریاد کہاںدل سے تنگ آ کے جگر یاد آیا
جب رندھیر نے اس کی تنگ اور چست انگیا کی ڈوریاں کھولی تھیں تو اس کی پیٹھ پر اور سامنے سینے کے نرم نرم گوشت پر جھریاں سی بنی ہوئی تھیں اور کمر کےارد گرد کس کر باندھے ہوئے ازار بند کا نشان۔۔۔ وزنی اور نکیلے جڑاؤ نیکلس سے اس...
حقیقت پہ ہے جامۂ حرف تنگحقیقت ہے آئینہ گفتار زنگ
تاریخ جانتی ہے زمانہ گواہ ہےکچھ کور باطنوں کی نظر تنگ ہی سہی
مجبور ہوں میں مجبور ہو تم مجبور یہ دنیا ساری ہےتن کا دکھ من پر بھاری ہے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books