aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "خار_بیابان"
احسان اللہ خاں بیان
1727 - 1798
مصنف
گلشن بیابانی
born.1954
شاعر
سید برہان خان
صاحبزادہ میر برہان علی خاں کلیم
بیباک بھوجپوری
1919 - 1984
بے کھٹکے توحش میں نہ کیوں دوڑتے پھریےپہلو میں ہے بے خار بیابان ہمارا
بلبل نے جسے جا کے گلستان میں دیکھاہم نے اسے ہر خار بیابان میں دیکھا
ہر تار کا دامن کے مرے کر کے تبرکسربستہ ہر اک خار بیابان ہے موجود
ثاقبؔ کسی کی یاد سے رگ رگ میں ہے خلشپنہاں ہیں دل میں خار بیابان آرزو
یارب آباد رہے خاک بیابانوں کیپردہ پوشی ہوئی جس سے ترے عریانوں کی
بے خودی شعور کی حالت سے نکل جانے کی ایک کیفیت ہے ۔ ایک عاشق بے خودی کو کس طرح جیتا ہے اور اس کے ذریعے وہ عشق کے کن کن مقامات کی سیر کرتا ہے اس کا دلچسپ بیان ان اشعار میں ہے ۔ اس طرح کے شعروں کی ایک خاص جہت یہ بھی ہے کہ ان کے ذریعے کلاسیکی عاشق کی شخصیت کی پرتیں کھلتی ہیں ۔
جس تیرسے ہم واقف ہیں آخراس کی شاعری میں کیا جگہ ، اگرہے بھی تو ان خاص مواقع پرجہاں جنگ وجدل کا بیان ہو لیکن ایسے مواقع آتے ہی کتنےہیں ۔ ہمارے اس انتخاب میں دیکھئے کہ تیرزخمی کردینے کی اپنی صفت کے ساتھ معنی کی کن نئی صورتوں میں تبدیل ہو گیا ہے ۔ تخیل اورتخلیق کی کارکردگی یہی ہوتی ہے ۔ محبوب اوراس کے حسن کے بیانیے میں تیرایک مرکزی استعارے کے طورپرسامنے آتا ہے۔
ایک شاعر دو سطحوں پر زندگی گزارتا ہے . ایک تو وہ جسے اس کی مادی زندگی کا نام دیا جا سکتا ہے اور دوسری تخلیق اور تخیل کی سطح پر ۔ یہ دوسری زندگی اس کی اپنی بھی ہوتی ہے اور ساتھ ہی اس کے ذریعے تخلیق کئے جانے والے کرداروں کی بھی ۔ آبلہ پائی اس کی اسی دوسری زندگی کا مقدر ہے ۔ کلاسیکی شاعری میں عاشق کو خانماں خراب ہونا ہی ہوتا ہے ، وہ بیابانوں کی خاک اڑاتا ہے ، گریباں چاک کرتا ہے . ہجرکی یہ حالتیں ہی اس کے لئے عشق کی معراج ہوتی ہیں ۔ جدید شعری تجربے میں آبلہ پائی دکھ کے ایک وسیع استعارے کے طور پر بھی برتا گیا ہے ۔
ख़ार-ए-बयाबानخار بیابان
thorn of desert
वीराने का काँटा
دیوان بیان
دیوان
خان بابا
نبی احمد
سوانح مبارک فخر خاندان بیابانی حضرت سید شاہ افضل بیابانی
محمد علی خاں
خیابان بیخزان
مولوی محمد مرتضیٰ خاں بہادر
ملفوظات
پاک بیباک
محمد اکبر علی خان
ڈرامہ
رحمان بابا، شاعر انسانیت
میر عبد الصمد خان
تنقید
ہمارے بابا جی حضرت مولانا خواجہ خان محمد
محمد حامد سراج
سوانح حیات
انداز بیاں اور
راجہ مہدی علی خاں
نظم
تذکرۂ اہل دہلی
سر سید احمد خاں
تذکرہ
آکھیا بابا فرید نے
محمد آصف خاں
چشتیہ
تزک والا جاہی
خود نوشت
نجم الہدایت فی بیان المعجزات والبشارت
محمد مصطفیٰ خان مغفور
اسلامیات
جو دن ہے خاک بیاباں جو رات ہے جنگلوہ بے پناہ مرے گھر سے ہے زیادہ کیا
رکھ دی اڑا کے خاک بیاباں کبھی کبھیراس آ گیا ہے گوشۂ زنداں کبھی کبھی
اس کے جو پامال ہوئے سبخار بیاباں لال ہوئے سب
خراج دیہہ ویراں یک کف خاکبیاباں خوش ہوں تیری عاملی سے
دشت گردی خاک کیجے بعد مجنوں اے ظفر مارے ہے خار بیاباں تیر دونوں پاؤں میں...
کو بیابان تمنا و کجا جولان عجزآبلے پا کے ہیں یاں رفتار کو دندان عجز
اے خضرِ بیابانِ سخن راہبری کراے نیرِ تابانِ خرد جلوہ گری کر
چل کھول قفل آبلۂ پا کے اے جنوںہر اک زبان خار بیاباں کلید ہے
کیوں چھانتے ہیں خاک بیابان کی عاشقمجنوں کی طرح ناقۂ لیلیٰ نہیں ملتا
نہیں کٹتا ہے یہ میدان بلاوادیٔ خضر بیابان بلا
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books