aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "ربائی"
غلام ربانی تاباں
1914 - 1993
شاعر
خورشید ربانی
born.1973
غلام ربانی نعیم
1951 - 2008
خواجہ غلام السیدین ربانی
born.1956
فصیح ربانی
born.1964
خواجہ ربانی
ابو ظہیر ربانی
مصنف
ضیا ربانی
انور ربانی
غلام ربانی
خطیب گلشن آبادی
born.1915
غلام ربانی فدا
مدیر
توحید ربانی
ربانی پبلیکیشنز
ناشر
حضرت شوقی افندی ربانی
انہیں کیوں نہ ہو دل ربائی سے نفرتکہ ہر دل میں وہ غم الم دیکھتے ہیں
خوب رو ہیں سیکڑوں لیکن نہیں تیرا جوابدل ربائی میں ادا میں ناز میں انداز میں
مری جب بھی نظر پڑتی ہے تجھ پرمری گلفام جان دل ربائی
ذرا ذرا سی شکایت پہ روٹھ جاتے ہیںنیا نیا ہے ابھی شوق دل ربائی کا
کل تری ہوش ربائی سے ہوا تھا آزادآج پھر اک نئے جادو میں گرفتار ہوں میں
نام خواجہ محمد امیر، تخلص صباؔ ۔۱۴؍اگست۱۹۰۸ ء کو آگرہ میں پیدا ہوئے۔ شاعری کا آغاز ۱۹۲۰ء سے ہوا اور اپنے عربی فارسی کے استاد اخضر اکبرآبادی کی شاگردی اختیار کی۔ ۱۹۳۰ء میں محکمہ تعلیم میں بطور کلرک ملازم ہوگئے۔ بعدازاں متعدد تجارتی اور کاروباری اداروں سے منسلک رہے۔ تقسیم ہندکے بعد پاکستان آگئے اور کراچی میں بودوباش اختیار کی۔۱۹۶۱ء میں تقریباً ایک برس محترمہ فاطمہ جناح کے پرائیوٹ سکریٹری رہے۔ بھر جناح کالج اور دوسرے تعلیمی اداروں میں ۱۹۷۳ء تک کام کرتے رہے۔ غزل، رباعی، نظم ، مرثیہ ہرصنف سخن میں طبع آزمائی کی۔ وہ ایک قادر الکلام شاعر تھے۔ ان کے مجموعہ ہائے کلام’’اوراق گل‘‘ اور ’’چراغ بہار‘‘ کے نام سے شائع ہوچکے ہیں۔ انھوں نے پورے دیوان غالب کی تضمین کے علاوہ عمر خیام کی کوئی بارہ سو رباعیات کو اردو رباعی میں ترجمہ کیا ہے جس کا ایک مختصر انتخاب ’دست زرفشاں‘ کے نام سے شائع ہوگیا ہے۔ صبا صاحب کے ترجمے کی دوسری کتاب’’ہم کلام‘‘ ہے جس میں غالب کی رباعیات کا ترجمہ پیش کیا گیا ہے ۔ ان کی مرثیوں کی تین کتابیں ’سربکف‘، ’شہادت‘اور ’خوناب‘ کے نام سے شائع ہوچکی ہیں۔ صبا اکبرآبادی ۲۹؍اکتوبر۱۹۹۱ء کو اسلام آباد میں اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔
دنیا کو ہم سب نے اپنی اپنی آنکھ سے دیکھا اور برتا ہے اس عمل میں بہت کچھ ہمارا اپنا ہے جو کسی اور کا نہیں اور بہت کچھ ہم سے چھوٹ گیا ہے ۔ دنیا کو موضوع بنانے والے اس خوبصورت شعری انتخاب کو پڑھ کر آپ دنیا سے وابستہ ایسے اسرار سے واقف ہوں گے جن تک رسائی صرف تخلیقی اذہان ہی کا مقدر ہے ۔ ان اشعار کو پڑھ کر آپ دنیا کو ایک بڑے سیاق میں دیکھنے کے اہل ہوں گے
دنیا کو ہم سب نے اپنی اپنی آنکھ سے دیکھا اور برتا ہے اس عمل میں بہت کچھ ہمارا اپنا ہے جو کسی اور کا نہیں اور بہت کچھ ہم سے چھوٹ گیا ہے ۔ دنیا کو موضوع بنانے والے اس خوبصورت شعری انتخاب کو پڑھ کر آپ دنیا سے وابستہ ایسے اسرار سے واقف ہوں گے جن تک رسائی صرف تخلیقی اذہان ہی کا مقدر ہے ۔ ان اشعار کو پڑھ کر آپ دنیا کو ایک بڑے سیاق میں دیکھنے کے اہل ہوں گے ۔
रुबाईربائی
theft
a stanza of four lines, a quatrain
اردو رباعی: فنی و تاریخی ارتقاء
فرمان فتح پوری
رباعی تنقید
رباعیات حکیم عمر خیام
عمر خیام
رباعی
غزل، قصیدہ اور رباعی
مغنی تبسم
نصاب
ردائے خواب
محسن نقوی
دیوان رباعیات انیس
میر انیس
عمر خیام کی رباعیات
الفاظ کا مزاج
زبان
رباعیات سرمد
سرمد شہید
رباعیات سرمد شہید
شاعری
مکتوبات امام ربانی مجدد الف ثانی
شیخ احمد سرہندی
سوانح حیات
میخانہ خیام
گلزار معرفت
محب حسین
دو جام
تجلیات ربانی
مجدد الف ثانی
خط
انیس الاخلاق
دل رہا پائے بند الفت دامتھی عبث آرزو رہائی کی
دل ربائی و دلبری تجھ کوگو کہ آتی ہے پر نہیں آتی
بال و پر بھی گئے بہار کے ساتھاب توقع نہیں رہائی کی
یک بار دیکھتے ہی مجھے غش جو آ گیابھولے تھے وہ بھی ہوش ربائی تمام شب
’’جنرل لام بندی۔‘‘ ایک گیارہویں صدی کے نارمن کسان نے جواب دیا اور سرجھکائے پارک کی کیاری میں کدال چلاتا رہا۔ اس کے ہاتھ بالکل خشک اور سیاہ تھے۔ تب اس نے سوچا وقت دعا ہے۔ توبہ استغفار۔ توبہ استغفار۔ ایک عظیم الشان صومعہ فوراً اس کے سامنے آگیا۔ وہ...
نہیں قرار گھڑی بھر کسی کے پہلو میںیہ ذوق ہے ترے ناوک کو دل ربائی کا
پئے نذر کرم تحفہ ہے شرم نا رسائی کابہ خوں غلتیدۂ صد رنگ دعویٰ پارسائی کا
دل ربائی کی ادا یوں نہ کسی نے پائیمیرے سرکار سے پہلے مرے سرکار کے بعد
واں رسائی نہیں تو پھر کیا ہےیہ جدائی نہیں تو پھر کیا ہے
دل ربائی کا یہ انداز کسے آتا تھاتو ہے جس سانس میں نزدیک اسی سانس میں دور
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books