aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "سر"
سر سید احمد خاں
1817 - 1898
مصنف
شیخ عبد القادر
1874 - 1950
شفقت علی شفق
1930 - 2014
شاعر
سر محمد یامین خاں
born.1888
سر مورس گویر
نواب سر امین جنگ
نواب سر نظامت جنگ
1871 - 1955
سر ولیم جیمس
1881 - 1973
سر مورٹیمر وھیلر
1890 - 1976
سر ہنری شارپ
نواب سر محمد یوسف
سر ریچرڈ برٹن
سر ولیم جونس
سر جان کمنگ
مدیر
سر جان سکاٹ کلٹی
برہنہ ہیں سر بازار تو کیابھلا اندھوں سے پردہ کیوں کریں ہم
آہ کو چاہیے اک عمر اثر ہوتے تککون جیتا ہے تری زلف کے سر ہوتے تک
جان کر سوتا تجھے وہ قصد پا بوسی مرااور ترا ٹھکرا کے سر وہ مسکرانا یاد ہے
کبھی تو صبح ترے کنج لب سے ہو آغازکبھی تو شب سر کاکل سے مشکبار چلے
تم جس زمین پر ہو میں اس کا خدا نہیںپس سر بسر اذیت و آزار ہی رہو
سب سے پسندیدہ اور مقبول پاکستانی شاعروں میں سے ایک ، اپنے انقلابی خیالات کے سبب کئی برس قید میں رہے
ہجر محبّت کے سفر میں وہ مرحلہ ہے , جہاں درد ایک سمندر سا محسوس ہوتا ہے .. ایک شاعر اس درد کو اور زیادہ محسوس کرتا ہے اور درد جب حد سے گزر جاتا ہے تو وہ کسی تخلیق کو انجام دیتا ہے . یہاں پر دی ہوئی پانچ نظمیں اسی درد کا سایہ ہے
ریختہ نے اپنے قارئین کے تجربے سے ایسے قدیم و جدید شاعروں کی کتابوں کا انتخاب کیا ہے جن کو سب سے زیادہ پڑھا گیا جاتا ہے، آپ بھی اس تجربے میں شریک ہوسکتے ہیں۔
सिरسِر
सरسَر
جسم کا سب سے بالائی حصہ، کھوپڑی نیز گردن سے اوپر کا پورا حصہ
सुरسُر
(موسیقی) منھ یا ساز کی اونچی نِیچی آواز کے سات درجوں میں سے ہر ایک (جس سے روح کو حرکت ہوتی ہے)
सर सेسَر سے
رضا و رغبت سے ، بڑی خوشی کے ساتھ ، بسر و چشم.
کئی چاند تھے سر آسماں
رشید اشرف خان
ناول تنقید
سر سید اور علی گڑھ تحریک
خلیق احمد نظامی
ادبی تحریکیں
تفسیرالقرآن
اسلامیات
اسباب بغاوت ہند
ہندوستانی تاریخ
انتخاب مضامین سر سید
مقالات/مضامین
مسافران لندن
سفر نامہ
انتخاب مضامین سرسید
مضامین
مقالات سر سید
اصول نفسیات
نفسیات
سر سنگھار
خالد ملک حیدر
موسیقی
نصابی کتاب
خطبات احمدیہ
خطبات
فیضؔ تھی راہ سر بسر منزلہم جہاں پہنچے کامیاب آئے
زندگی تو نے مجھے قبر سے کم دی ہے زمیںپاؤں پھیلاؤں تو دیوار میں سر لگتا ہے
ویسے تو تمہیں نے مجھے برباد کیا ہےالزام کسی اور کے سر جائے تو اچھا
اے خدا شکوۂ ارباب وفا بھی سن لےخوگر حمد سے تھوڑا سا گلہ بھی سن لے
آخر تو ایک روز کرے گی نظر وفاوہ یار خوش خصال سر بام ہی تو ہے
اور اہل حکم کے سر اوپرجب بجلی کڑ کڑ کڑکے گی
پیر گردوں نے کہا سن کے کہیں ہے کوئیبولے سیارے سر عرش بریں ہے کوئی
ترے لبوں سے حلاوت کے گھونٹ پی لیتاحیات چیختی پھرتی برہنہ سر اور میں
سر سے پا تک وہ گلابوں کا شجر لگتا ہےبا وضو ہو کے بھی چھوتے ہوئے ڈر لگتا ہے
یہ کون ہے سر ساحل کہ ڈوبنے والےسمندروں کی تہوں سے اچھل کے دیکھتے ہیں
Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books