aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "عقاب"
الطاف شیخ عیاب
born.1998
شاعر
مکتبہ عقاب المسلمین
ناشر
مولوی محمد اقام الدین اسلام آبادی
مصنف
نا توانوں کے نوالوں پہ جھپٹتے ہیں عقاببازو تولے ہوئے منڈلاتے ہوئے آتے ہیں
عقاب کو تھی غرض فاختہ پکڑنے سےجو گر گئی تو یوں ہی نیم جان چھوڑ گیا
سجاد بچھ گئے عقبِ شاہ انس و جاںتاروں سے تھا فلک اسی خرمن کا خوشہ چیں
تندیٔ باد مخالف سے نہ گھبرا اے عقابیہ تو چلتی ہے تجھے اونچا اڑانے کے لیے
عذاب شاعری
گھر کے مضمون کی زیادہ تر صورتیں نئی زندگی کے عذاب کی پیدا کی ہوئی ہیں ۔ بہت سی مجبوریوں کے تحت ایک بڑی مخلوق کے حصے میں بے گھری آئی ۔ اس شاعری میں آپ دیکھیں گے کہ گھر ہوتے ہوئے بے گھری کا دکھ کس طرح اندر سے زخمی کئے جارہا ہے اور روح کا آزار بن گیا ہے ۔ ایک حساس شخص بھرے پرے گھر میں کیسے تنہائی کا شکار ہوتا ہے، یہ ہم سب کا اجتماعی دکھ ہے اس لئے اس شاعری میں جگہ جگہ خود اپنی ہی تصویریں نظر آتی ہیں ۔
شاعری لفظ کو چھوڑکراس کے ارد گرد پھیلے ہوئے امکانات کواستعمال میں لاتی ہے۔ پرندہ اوراس طرح کے دوسرے لفظوں کے حوالے سے کی گئی شاعری کے مطالعے سے اس بات کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے ۔ پرندہ شاعری میں صرف پرندہ ہی نہیں رہتا بلکہ آزادی، بلندی اورپروازکی ایک علامت بن جاتا ہے ۔ پرندےاور کئی سطحوں پرزندگی میں حوصلے کی علامت بن کرسامنےآئے ہیں ۔ پرندوں کا رخصت ہوجانا زندگی کی معصومیت کے خاتمے اور شہری زندگی کے عذاب کا اشارہ بھی ہے ۔ نئی غزل میں یہ موضوع کثرت سے برتا گیا ہے ۔
उक़ाबعقاب
eagle, falcon
عذاب دید
محسن نقوی
مجموعہ
عقاب اور دوسری کہانیاں
ڈاکٹر ذاکر حسین
افسانہ
بحری عقاب
ایم اے راحت
رومانی
ناول
عقاب
اسلم راہی
تاریخی
عقاب کی آنکھیں
مشرف عالم ذوقی
پرواز عقاب
عبد العزیز خالد
شاعری
پہاڑی عقاب
عنبرین مینگل
خواب عذاب ہوئے
حسن عباس رضا
قبر کا عذاب
قصہ / داستان
چار بڑے اقطاب
محمد افروز قادری چر یا کوٹی
اسلامیات
نیلا عقاب
یونس ادیب
برج عقرب
نامعلوم مصنف
دیگر
القاب مسیحی
اردو شعر و اداب کے ارتقاء میں لکھنؤ کے ہندو شعراء کا حصہ
ڈاکٹر اسرار الحق قریشی
ذرا سی کرگسوں کو آب و دانہ کی جو شہہ ملیعقاب سے خطاب کی ادا ہی اور ہو گئی
نہ عاشقی جنون کیکہ زندگی عذاب ہو
عقابی روح جب بیدار ہوتی ہے جوانوں میں نظر آتی ہے ان کو اپنی منزل آسمانوں میں...
ارباب سخن پر جو سخن ور ہے ہمارا القاب، سخن سنج، سخن ور ہے ہمارا...
’’تم بڑے سے بڑا گرز اُٹھا سکتی ہو۔۔۔ تم ایسی عورتوں میں بلا کی قوت ہوتی ہے۔۔۔ تم عقاب ہو۔۔۔ تمہارے سامنے تو میری حیثیت ایک چڑیا کی سی ہے۔‘‘ ’’باتیں بنانا تو کوئی آپ سے سیکھے۔۔۔ آپ چڑیا ہیں۔۔۔ سبحان اللہ۔ جب کڑکتے اور گرجتے ہیں تو ایسا محسوس...
سامنے دالان کے دروازے میں چرچراہٹ پیدا ہوئی۔ قاسم اپنے سوکھے ہوئے حلق پر زور دے کر گالیاں دیتا رہا۔ دروازہ کھلا۔ ایک لڑکی نمودار ہوئی۔قاسم کے ہونٹ بھینچ گئے۔ گرج کر اس نے پوچھا، ’’کون ہو تم؟‘‘ لڑکی نے خشک ہونٹوں پر زبان پھیری اور جواب دیا، ’’ہندو۔‘‘ قاسم...
وہ تخم شتر مرغ کی صورت نظر آتےتیروں کے عقاب اپنی یہ صورت ہیں دکھاتے
بڑا رعب تھا ان کا سارے خدمت گاروں پر۔ ایک دفعہ ڈانٹ دیتیں تو ڈانٹ کھانے والا نوکر کئی کئی دن ان کے سامنے آنے سے کتراتا تھا۔ ستر کے پیٹے میں تھیں مگر نظریں ابھی تک عقاب کی سی تھیں۔ کیا مجال تھی کہ کوئی نوکریا نوکرانی کوئی ایسی...
میں اپنے ساتھی کی گفتگو میں بڑی دلچسپی لے رہا تھا۔ میں اس سے پوچھنا چاہتا تھا کہ وہ اس سے پہلے کہاں تھا اور اس کے بعد کہاں جائےگا؟ اور جب میں نے اس سے اتنا پوچھا تو اس کے چہرے پر افسردہ سا تبسم پھیل گیا اور وہ...
بچہء شاہيں سے کہتا تھا عقاب سالخورد اے تيرے شہپر پہ آساں رفعت چرخ بريں
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books