aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "پائیدار"
نارائن پاٹیدار
مدیر
مجلس انتظام پائیگاہ خاص
کے۔ ایم۔ پانیکار
مصنف
فرہاد پالیزدار
آیا ہے تو جہاں میں مثال شرار دیکھدم دے نہ جائے ہستیٔ نا پائیدار دیکھ
تیری بنا پائیدار تیرے ستوں بے شمارشام کے صحرا میں ہو جیسے ہجوم نخیل
عشق ہے اپنا پائیدار تیری وفا ہے استوارہم تو ہلاک ورزش فرض محال ہو گئے
روکار سے تو اپنی میں لگتا ہوں پائیداربنیاد رہ گئی پئے بنیاد کچھ کروں
دل بتوں پہ نثار کرتے ہیںکفر کو پائیدار کرتے ہیں
بھروسے کے ٹوٹنے اور بکھرنے کا دکھ اور اس کی پائیداری سے حاصل ہونے والا اعتماد دونوں ہی تجربے بہت اہم انسانی تجربے ہیں ۔ انسان اپنی ذات تک محدود نہیں ہوتا بلکہ وہ سماجی زندگی میں رشتوں کے ایک جال میں پھنسا ہوتا ہے ، جہاں وہ کسی پر بھروسہ کرتا بھی ہے اور اس پر بھروسہ کیا بھی جاتا ہے ۔ شاعروں نے زندگی کی بہت چھوٹی چھوٹی حقیقتوں کو اپنے تخلیقی اظہار کا موضوع بنایا ہے ، بھروسے اور اس کی مختلف شکلوں کو مشتمل یہ شاعری ہمیں زندگی کا ایک نیا شعور عطا کرتی ہے ۔
पाएदारپائیدار
durable, permanent, firm, steady
تاریخ خاندان پائیگاہ
نواب حسن یار جنگ
تاریخ
مسئلہ زمین اور اسلام
شیخ محمود احمد
اسلامیات
اقتصادی ہند
پروفیسر برج نرائن
معاشیات
امرائے پائیگاہ کے اسلاف
نا معلوم ایڈیٹر
نقش پائدار (تاریخ صوبہ بہار)
شاد عظیم آبادی
تاریخ ہند قدیم
Gulab Singh
سوانح حیات
ان ساڑھیوں کے رنگ اب جاذبِ نظر نہیں رہے۔ کسی زمانہ میں ممکن ہے جب یہ نئی خریدی گئی ہوں، ان کے رنگ خوبصورت اور چمکتے ہوئے ہوں، مگر اب نہیں ہیں۔ متواتر دھوئے جانے سے ان کے رنگوں کی آب و تاب مر چکی ہے اور اب یہ ساڑھیاں...
تمہیں خبر ہی نہیں ہے کہ کوئی ٹوٹ گیامحبتوں کو بہت پائیدار کرتے ہوئے
کیا عشق ایک زندگئ مستعار کاکیا عشق پائیدار سے ناپائیدار کا
میں اپنی خستگی سے ہوا اور پائیدارمیری تھکن سے مجھ میں توانائی آئی تھی
جو شاد پھرتے تھے کل آج چھپ کے روتے ہیںہزار شکر غم پائیدار اپنا ہے
کالج میں کرکٹ کی بڑی دھوم تھی ایک دفعہ کپتان صاحب نے گھاٹ پر سے بلوابھیجا۔کہنے لگے انگنو دلی سی کچھ کھیلنے والے آگئے ہیں۔ ہم لوگوں کو کھیلنے کی فرصت نہیں لیکن ان کو بغیر میچ کھلائے واپس بھی نہیں کیا جاسکتا۔ چنانچہ یہ میچ کالج کے بیررکھیلیں گے۔...
لہروں میں کوئی نقشہ کہاں پائیدار ہےسورج کے بعد چاند بھی پانی میں کھو گیا
تین پرساڑھےکااضافہ محض مولوی صاحب کی فتح کوجزوی شکست دینے کی خاطر تھا۔ لیکن قاری محترم، قصہ کوتاہ،اسی شام مولوی صاحب ایک سوکم تین ہزار میں کار لے گئے۔ ایک سو کم اس لئے کہ بقول مولوی صاحب پچھلی بات چیت کے بعد کارچند قدم چل کراور بوڑھی ہو چکی...
بلا غرض سادہ سادہ باتوں سے ڈال دیں رسم دوستی کیجو سلسلہ اس طرح چلے گا وہ لازماً پائیدار ہوگا
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books