aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "چھت"
دائرہ پریس چھتہ بازار
ناشر
خورشید پریس چھتہ بازار، حیدرآباد
مطبع فدائی دکن چھتہ بازار
لالہ چیت رام
مصنف
چت پریہ رائے
مکی پریس، چھتہ بازار
موہن لال چھا
انور پریس چھتہ بازار، حیدرآباد
ایش پریم دھر چت
چشتیہ پریس چھتہ بازار
دارالاسلام شمس پریس، چھتہ بازار
وہ ترے نصیب کی بارشیں کسی اور چھت پہ برس گئیںدل بے خبر مری بات سن اسے بھول جا اسے بھول جا
منتظر ہوں کہ ستاروں کی ذرا آنکھ لگےچاند کو چھت پہ بلا لوں گا اشارہ کر کے
ایشر سنگھ چھت کی طرف دیکھ رہا تھا، اس سے نگاہیں ہٹا کر اس نے کلونت کور کے مانوس چہرے کوٹٹولنا شروع کیا۔ ’’کلونت‘‘آواز میں درد تھا۔ کلونت کور ساری کی ساری سمٹ کراپنے بالائی ہونٹ میں آگئی۔’’ہاں جانی‘‘ کہہ کر وہ اس کو دانتوں سے کاٹنے لگی۔
وہ ہیئت داں وہ عالم ناف شب میں چھت پہ جاتا تھارصد کا رشتہ سیاروں سے رکھتا تھا نبھاتا تھا
مرا قلم نہیں اوزار اس نقب زن کاجو اپنے گھر کی ہی چھت میں شگاف ڈالتا ہے
منشی نول کشور نے 1857 کے غدر کے بعد ہندوستان کی تہذیب، ادب اور علمی ورثے کو محفوظ رکھنے میں اہم کردار ادا کیا۔ 1858 میں قائم ہونے والا ان کا پریس مختلف موضوعات جیسے مذہب، تاریخ، ادب، فلسفہ، سائنس اور فنون پر تقریباً چھ ہزار کتابیں شائع کر چکا تھا۔ یہ پریس 1950 میں خاندانی تنازعات کے باعث بند ہو گیا، مگر اس کے تاریخی کارنامے ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔ ریختہ کے پاس منشی نول کشور پریس سے شائع ہونے والی کتابوں کا ایک قیمتی ذخیرہ موجود ہے، جہاں ہر موضوع پر کتابیں دستیاب ہیں۔
یہ کلیکشن مرزا غالب کی ان لازوال غزلوں پر مشتمل ہے، جنہیں جگجیت سنگھ نے اپنی دل نشین اور روح کو چھو لینے والی آواز میں گایا ہے۔ ان منتخب غزلوں میں عشق کی شدت، ہجر کا کرب، اور زندگی کی گہرائیوں سے پھوٹتی ہوئی فکر کی وہ لطیف پرتیں شامل ہیں جو دل و دماغ کو یکساں طور پر متاثر کرتی ہیں۔ یہ انتخاب سننے والوں کو کلاسیکی اردو شاعری کے جمال اور غزل گائیکی کی لطافت سے آشنا کرتا ہے — ایک ایسا امتزاج جو دل کو چھو جائے، اور دیر تک ذہن میں گونجتا رہے۔ آیئے، اس نایاب انتخاب کو پڑھیے، سنیے، غزل اور آواز کی اس خوبصورت ہم آہنگی میں ڈوب جائیے۔
عام زندگی میں ہم پھول کی خوشبو اور اس کے الگ الگ رنگوں کےعلاوہ اورکچھ نہیں دیکھتے ۔ پھول کوموضوع بنانےوالی شاعری کا ہمارا یہ انتخاب پڑھ کرآپ کوحیرانی ہوگی کہ شاعروں نے پھول کو کتنے زاویوں سے دیکھا اوربرتا ہے ۔ پھول اس کی خوبصورتی اوراس کی نرمی کو محبوب کے حسن سے ملا کربھی دیکھا گیا ہے اوراس کے مرجھا نے کو حسن کے زوال اوربے ثباتیِ زندگی کی علامت بھی بنایا گیا ہے ۔ پھول کے ساتھ کانٹوں کا کرداراوربھی دلچسپ ہے ۔ کانٹوں کونسبتاً ثبات حاصل ہے اوران کے کردارمیں دوغلہ پن نہیں ۔ ہمیں پتا ہے کہ کانٹے چھب سکتے ہیں اورتکلیف پہنچا سکتے ہیں اس لئے ان سے دوری بنائ جاسکتی ہے لیکن پھولوں کی خوبصورتی کے دھوکے میں آکرہم ان سے قربت بنا لیتے ہیں اور نقصان اٹھاتے ہیں ۔ یہاں پھول اور کانٹے مختلف انسانی کرداروں کی استعاراتی تعبیر ہیں ۔
छतچھت
Roof
تاریخ مشایخ چشت
خلیق احمد نظامی
تاریخ تصوف
ٹوٹی چھت کا مکان
ایم مبین
افسانہ
چھ رنگیں دروازے
منیر نیازی
مجموعہ
پنج گنج ملفوظات خواجگان چشت اہل بہشت
نامعلوم مصنف
ملفوظات
چھ سو برس پہلے کا ہندوستان
مقبول احمد سیوہاروی
تہذیبی وثقافتی تاریخ
مجموعہ ملفوظات خواجگان چشت اردو
خواجہ نظام الدین اولیاء
بنا چھت کے گھر
کشمیری لال ذاکر
ناول
رام چرت مانس
تلسی داس
شاعری
تاریخ ابلاغ چشت
احتشام الدین فریدی
چشتیہ
خواجگان چشت گجرات
محمد فضل المتین چشتی
کامیابی صرف چھ قدم پر
دنیش وھورا
خواتین کی تحریریں
پاکستان اور چھوت
چودھری افضل حق
دیگر
نوائے سروش
جمیل اختر
انٹرویو
ایک کہانی چھ ادیبوں کی زبانی
صادق الخیری
برسات کا بادل تو دیوانہ ہے کیا جانےکس راہ سے بچنا ہے کس چھت کو بھگونا ہے
نیند سے میرا تعلق ہی نہیں برسوں سےخواب آ آ کے مری چھت پہ ٹہلتے کیوں ہیں
پتھر مجھے کہتا ہے مرا چاہنے والامیں موم ہوں اس نے مجھے چھو کر نہیں دیکھا
کل شام چھت پہ میر تقی میرؔ کی غزلمیں گنگنا رہی تھی کہ تم یاد آ گئے
مگر یہاں دہلی میں وہ جب سے آئی تھی ایک گورا بھی اس کے یہاں نہیں آیا تھا۔ تین مہینے اس کو ہندوستان کے اس شہر میں رہتے ہوگیے تھے جہاں اس نے سنا تھا کہ بڑے لاٹ صاحب رہتے ہیں، جو گرمیوں میں شملے چلے جاتے ہیں، مگر صرف چھ آدمی اس کے پاس آئے تھے۔ صرف چھ، یعنی مہینے میں دو اور ان چھ گاہکوں سے اس نے خدا جھوٹ نہ بلوائے تو ساڑھے اٹھارہ روپے وصول کیے تھے۔ تین ...
سوچتا ہوں تو کہانی کی طرح لگتا ہےراستے سے مرا تکنا ترا چھت پر ہونا
چھت سے اس کی دھوپ کے نیزے آتے ہیںجب آنگن میں چھاؤں ہماری رہتی ہے
چاند سا مصرعہ اکیلا ہے مرے کاغذ پرچھت پہ آ جاؤ مرا شعر مکمل کر دو
آدھی رات کی چپ میں کس کی چاپ ابھرتی ہےچھت پہ کون آتا ہے سیڑھیاں نہیں کھلتیں
چھت کو دیکھتا تھاچھت کی کڑیوں میں
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books