aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "अदावतें"
مجلس عالیہ عدالت
مدیر
مطبع عثمانیہ عدالت العالیہ
ناشر
مطبع عدالت عالیہ سرکار عالی، حیدرآباد
مجلس الدعوۃ والتحقیق الاسلامیٹ کراچی
امانت عامہ موتمرالعالم الاسلامی، کراچی
امارت اہل حدیث، پٹنہ
عدالت آغااوغلو
1929 - 2020
مصنف
عداوتیں تھیں، تغافل تھا، رنجشیں تھیں بہتبچھڑنے والے میں سب کچھ تھا، بے وفائی نہ تھی
گنجایش عداوت اغیار یک طرفیاں دل میں ضعف سے ہوس یار بھی نہیں
جو تمہاری مان لیں ناصحا تو رہے گا دامن دل میں کیانہ کسی عدو کی عداوتیں نہ کسی صنم کی مروتیں
وہ ساتھ تھا تو خدا بھی تھا مہرباں کیا کیابچھڑ گیا تو ہوئی ہیں عداوتیں کیسی
تخلیقی زبان ترسیل اور بیان کی سیدھی منطق کے برعکس ہوتی ہے ۔ اس میں کچھ علامتیں ہیں کچھ استعارے ہیں جن کے پیچھے واقعات ، تصورات اور معانی کا ایک پورا سلسلہ ہوتا ہے ۔ صیاد ، نشیمن ، قفس جیسی لفظیات اسی قبیل کی ہیں ۔ شاعری میں صیاد چمن میں گھات لگا کر بیٹھنے والا ایک شخص ہی نہیں رہ جاتا بلکہ اس کی کرداری صفت اس کے جیسے تمام لوگوں کو اس میں شریک کرلیتی ہے ۔ اس طور پر ایسی لفظیات کا رشتہ زندگی کی وسعت سے جڑ جاتا ہے ۔ یہاں صیاد پر ایک چھوٹا سا انتخاب پڑھئے ۔
تخلیقی زبان ترسیل اور بیان کی سیدھی منطق کے برعکس ہوتی ہے ۔ اس میں کچھ علامتیں ہیں کچھ استعارے ہیں جن کے پیچھے واقعات ، تصورات اور معانی کا پورا ایک سلسلہ ہوتا ہے ۔ چمن ،صیاد ، گلشن ،نشیمن ، قفس جیسی لفظیات اسی قبیل کی ہیں ۔ یہاں جو شاعری ہم پیش کر رہے ہیں وہ چمن کی ان جہتوں کو سامنے لاتی ہے جو عام طور سے ہماری نگاہوں سے اوجھل ہوتی ہیں ۔
अदावतेंعداوتیں
enmity, hatred, animosity (plural)
ادائے کفر
منور لکھنوی
انتخاب
اندازے
اسلوب احمد انصاری
تنقید
شمارہ نمبر-001
حقانی القاسمی
انداز بیاں
انداز بیاں اور
ابراہیم اشکؔ
انجام بہاراں
ناول
تنقید اور انداز نظر
سیدہ جعفر
مضامین/ انشائیہ
شمارہ نمبر۔002
شمارہ نمبر-006
سید محمد عقیل
عدالت
فلمی نغمے
شمارہ نمبر-009
علی احمد فاطمی
شمارہ نمبر-007
شمارہ نمبر۔007
شمارہ نمبر-019
015,016
ڈاکٹر وسیم احمد صدیقی
شمارہ نمبر -004
Mar 1979اندازے
جو کھلی کھلی تھیں عداوتیں مجھے راس تھیںیہ جو زہر خند سلام تھے مجھے کھا گئے
وقت کی درمیانیاں کر گئیں جاں کنی کو جاںوہ جو عداوتیں کہ تھیں آج محبتوں میں ہیں
دلوں کا حال تو یہ ہے کہ ربط ہے نہ گریزمحبتیں تو گئیں تھی عداوتیں بھی گئیں
گئے تھے نقد گرانمایۂ خلوص کے ساتھخرید لائے ہیں سستی عداوتیں کیا کیا
مری ہستی فضاے حیرت آباد تمنا ہے جسے کہتے ہیں نالہ وہ اسی عالم کا عنقا ہے...
نئی فضا میں نئی دوستی پنپ نہ سکیگھروں کے بیچ پرانی عداوتیں تھیں بہت
نئے ہیں وصل کے موسم محبتیں بھی نئینئے رقیب ہیں اب کے عداوتیں بھی نئی
فضائیں پہروں میں بٹ چکی ہیںہواؤں تک میں عداوتیں ہیں
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books