aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "इश्क़-ए-पाक"
عشق ہے عشق پاک بازی کاگو کہ ہو عالم مجازی کا
اس باغ میں دو روزہ ہے عشق زندگانیگل کی طرح بشاشت جو اب نہیں تو پھر کب
آساں صراط حشر سے ہو ایک پل میں پارگر ساتھ عشق عاصیؔ کے فضل الہ ہو
ہوا انساں نمایاں نور ذات پاک وحدت سےکہ جیوں خورشید کے پرتو سے ذرے میں جھمکا ہے
عشقؔ روشن تھا وہاں دیدۂ آہو سے چراغمیں جو یک رات گیا قیس کے کاشانے میں
عشق کی کہانی میں شکوہ شکایتوں کی اپنی ایک جگہ اور اپنا ایک لطف ہے ۔ اس موقع پر عاشق کاکمال یہ ہوتا ہے کہ وہ معشوق کے ظلم وجفا اور اس کی بے اعتنائی کا شکوہ اس طور پر کرتا ہے کہ معشوق مدعا بھی پا جائے اور عاشق بدنام بھی نہ ہو ۔ عشق کی کہانی کا یہ دلچسپ حصہ ہمارے اس انتخاب میں پڑھئے ۔
ایک شاعر دو سطحوں پر زندگی گزارتا ہے . ایک تو وہ جسے اس کی مادی زندگی کا نام دیا جا سکتا ہے اور دوسری تخلیق اور تخیل کی سطح پر ۔ یہ دوسری زندگی اس کی اپنی بھی ہوتی ہے اور ساتھ ہی اس کے ذریعے تخلیق کئے جانے والے کرداروں کی بھی ۔ آبلہ پائی اس کی اسی دوسری زندگی کا مقدر ہے ۔ کلاسیکی شاعری میں عاشق کو خانماں خراب ہونا ہی ہوتا ہے ، وہ بیابانوں کی خاک اڑاتا ہے ، گریباں چاک کرتا ہے . ہجرکی یہ حالتیں ہی اس کے لئے عشق کی معراج ہوتی ہیں ۔ جدید شعری تجربے میں آبلہ پائی دکھ کے ایک وسیع استعارے کے طور پر بھی برتا گیا ہے ۔
عشق میں حاصل ہونے والی دیوانگی سب سے پاک دیوانگی ہے آپ اس دیوانگی کی تھوڑی بہت مقدار سے ضرور گزریں ہوں گے، لیکن یہ سب ہمارے اورآپ کےتجربات ہیں اوریادیں ہیں ۔ ان یادوں اور ان تجربات کو لفظوں میں مچلتا اور پھڑکتا ہوا دیکھنے کے لئے ہمارے اس شعری انتخاب کو پڑھئے ۔
इश्क़-ए-पाकعشق پاک
holy/sacrosanct love
عشق اہل وفا بیچ اسے قدر ہے کیا خاکوہ دل کہ جو گرد رہ دل دار نہ ہووے
عشقؔ ہے بال سے باریک صراط محشریا علیؔ کہہ کے تبھی اس پہ سنبھل جاؤں گا
پاس آداب ترے حسن کا کرتے کرتےتجھ کو دیکھا بھی کبھی ہوں گا تو ڈرتے ڈرتے
مہکتی ہے زلف سیہ اس کی ہر راتکہیں اس میں عشقؔ عطر شبو نہ ہووے
عالم عشق میں مجنوں بھی بڑا گاڑھا تھایار مجنوں سے بھی ہم گاڑے ہیں پر رونے میں
اک نقد نگہ پر عشقؔ بکتا ہے تو کر سودادے بہر خریداری دیدار کا بیعانہ
بلا سے خلق ہو بے درد عشق کیا غم ہےجراحت دل محزوں کا درد مرہم ہے
اے مقلد بو الہوس ہم سے نہ کر دعوائے عشقداغ لالہ کی طرح رکھتے ہیں مادر زاد ہم
سر پر ہو سر بزم کہاں شمع میں ہے آبگر عشق کی آنکھیں جو کریں اشک فشانی
یہ عشق نیں ہے برعکس جا دیکھ لے چمن میںآ خوش نین عدم سے آنکھیں دکھا رہے ہیں
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books