aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "कँवल"
آسناتھ کنول
born.1975
شاعر
کنولؔ ڈبائیوی
1919 - 1994
کنول ملک
ابن کنول
1957 - 2023
مصنف
کنول ضیائی
1927 - 2012
کنول ایم۔اے
born.1921
پنڈت دیا شنکر نسیم لکھنوی
1811 - 1845
سدرشن کنول
1940 - 2009
پنڈت جواہر ناتھ ساقی
1864 - 1916
ڈی ۔ راج کنول
born.1923
جی آر کنول
born.1935
رمیش کنول
born.1953
سلمیٰ کنول
کنول سیالکوٹی
ڈی کے کنول
یہ جھیلوں میں ہنستے ہوئے سے کنولیہ دھرتی پہ موسم کی لکھی غزل
آج ہم دار پہ کھینچے گئے جن باتوں پرکیا عجب کل وہ زمانے کو نصابوں میں ملیں
وہ کنول جن کو کبھی ان کے لیے کھلنا تھاان کی نظروں سے بہت دور بھی کھل سکتے ہیں
کہ آرزو کے کنول کھل کے پھول ہو جائیںدل و نظر کی دعائیں قبول ہو جائیں
حسن کو چاند جوانی کو کنول کہتے ہیںان کی صورت نظر آئے تو غزل کہتے ہیں
کنول شاعری
قصیدہ عربی زبان کا لفظ ہے جس کے لغوی معنی "نیت اور ارادے " کے ہیں۔ قصیدہ شاعری کی ایک ایسی شکل اور صنف ہے جس میں شاعر کسی کی تعریف کرتا ہے۔
ذیشان ساحل اردو نظم کے منفرد اور حساس لہجے کے شاعر ہیں جنہوں نے جدید دور کی پیچیدہ کیفیات کو سادہ مگر گہرے استعاروں کے ذریعے بیان کیا ہے۔ ان کی نظموں میں ایک خاموش احتجاج، ایک تہہ دار تنقید، اور ایک فکری نرمی پائی جاتی ہے جو قاری کو جھنجھوڑ کر رکھ دیتی ہے۔ ان کے ہاں دکھ، خاموشی، اور وقت جیسے موضوعات کا جمالیاتی اظہار نمایاں ہے۔
कँवलکنول
the lotus flower
اردو افسانہ
افسانہ تنقید
آزاد نظم اردو شاعری میں
کنول کرشن بالی
نظم تنقید
داستان سے ناول تک
فکشن تنقید
مہکتا آنچل
شہناز کنول
رومانی
اردو زبان اور اس کا نام
زبان
عندلیب
خواتین کی تحریریں
میر امن
مونوگراف
دل اک کشکول
صدف
ناول
پچاس افسانے
افسانہ
آبگینہ
ہندوستانی تہذیب
داستان تنقید
چار کھونٹ
سفر نامہ
اپریل کا مہینہ تھا۔ بادام کی ڈالیاں پھولوں سے لد گئی تھیں اور ہوا میں برفیلی خنکی کے باوجود بہار کی لطافت آ گئی تھی۔ بلند و بالا تنگوں کے نیچے مخملیں دوب پر کہیں کہیں برف کے ٹکڑے سپید پھولوں کی طرح کھلے ہوئے نظر آرہے تھے۔ اگلے ماہ...
ہم آہ بھی کرتے ہیں تو ہو جاتے ہیں بد ناموہ قتل بھی کرتے ہیں تو چرچا نہیں ہوتا
لب پہ آئی مری غزل شایدوہ اکیلے ہیں آج کل شاید
اب تو اس تالاب کا پانی بدل دویہ کنول کے پھول کمہلانے لگے ہیں
بھلے لگتے ہیں اسکولوں کی یونیفارم میں بچےکنول کے پھول سے جیسے بھرا تالاب رہتا ہے
کسی کا بھیگا بدن گل کھلاتا ہے اکثرگلاب رانی کنول یاسمین چمپا کلی
بجھ چکے ہیں مرے سینے میں محبت کے کنولاب ترے حسن پشیماں سے مجھے کیا لینا
جہاں ہے موجزن رنگینئ حسنوہیں دل کا کنول لہرا رہا ہے
نظر سے گزری تھیں کل چار پانچ برساتیںگزر رہے تھے مہ و سال اور موسم پر
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books