aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "मीत"
امت شرما میت
born.1989
شاعر
میر تقی میر
1723 - 1810
خواجہ میر درد
1721 - 1785
ن م راشد
1910 - 1975
میر انیس
1803 - 1874
میر حسن
1717 - 1786
میر مہدی مجروح
1833 - 1903
ن م دانش
born.1958
امیتا پرسو رام میتا
born.1955
سید محمد میر اثر
1735 - 1795
حمایت علی شاعر
1926 - 2019
جمیلؔ مظہری
1904 - 1979
روپم کمار میت
born.2000
وزیر علی صبا لکھنؤی
1793 - 1855
میر محمدی بیدار
1732/3 - 1797
وہی جو من کا میت ہواسی کے پریم میں رہوں
جس دن سے چلا ہوں مری منزل پہ نظر ہےآنکھوں نے کبھی میل کا پتھر نہیں دیکھا
دسمبر کی سردی ہے اس کے ہی جیسیذرا سا جو چھو لے بدن کانپتا ہے
سوپن جھڑے پھول سےمیت چبھے شول سے
بھولے سے مسکرا تو دیے تھے وہ آج فیضؔمت پوچھ ولولے دل ناکردہ کار کے
میرتقی میر اردو ادب کا وہ روشن ستارہ ہیں ، جن کی روشنی آج تک ادیبوں کے لئے نئے راستے ہموار کر رہی ہے - یہاں چند غزلیں دی جا رہی ہیں، جو مختلف شاعروں نے ان کی مقبول غزلوں کی زمینوں پر کہی اور انھیں خراج عقیدت پیش کی-
نون میم راشد کا شمار اردو کےان ممتاز نظم گو شعرا میں ہوتا ہے، جنہوں نے اپنے خوبصورت اور آرائشی اسلوب سے اس صنف کی صحیح معنوں میں ایک پہچان دی ہے۔ اس مجموعہ میں ان کی منتخب نظموں کے ساتھ ساتھ ان نظموں کی ڈرامائی ریکارڈنگز بھی شامل ہیں، تاکہ آپ ان نظموں کو سن کر بھی لطف اٹھا سکیں
میر تقی میر کے ہم عصر ممتاز شاعر، جنہوں نے ہندوستانی ثقافت اور تہواروں پر نظمیں لکھیں ، ہولی ، دیوالی اور دیگر موضوعات پر نظموں کے لئے مشہور
'मीत'میتؔ
pen name
मीतمیت
a friend, a lover
باغ وبہار
میر امن
داستان
مثنوی سحر البیان
مثنوی
دیوان میر
دیوان
کلیات راشد
کلیات
انتخاب میر
انتخاب
باغ و بہار
انیس کے سلام
سلام
मीर : ग़ज़लों के बादशाह
فلسفہ کیا ہے
میر ولی الدین
فلسفہ
انیس کے مرثیے
مرثیہ
ذکر میر
خود نوشت
میر کی آپ بیتی
خودنوشت
میر کی کویتا اور بھارتیہ سندریہ بود
شمس الرحمن فاروقی
شاعری تنقید
کلیات میر
ناصرؔ تیرا میت پراناتجھ کو یاد تو آتا ہوگا
رات بھر خواب میں جلنا بھی اک بیماری ہےعشق کی آگ سے بچنے میں سمجھ داری ہے
کسی کو موت سے پہلے کسی غم سے بچانا ہوحقیقت اور تھی کچھ اس کو جا کے یہ بتانا ہو
پرانی دیکھ کر تصویر تیرینیا ہر دن گزرتا جا رہا ہے
رات بے چین سی سردی میں ٹھٹھرتی ہے بہتدن بھی ہر روز سلگتا ہے تری یادوں سے
تیری صورت تیری چاہت یادیں سبچھوٹے سے اس دل میں کیا کیا رکھوں گا
کوئی فرق پڑتا نہیں میتؔ کو ابجہاں اس کے بارے میں کیا سوچتا ہے
سچ کہنے کا آخر یہ انجام ہواساری بستی میں میں ہی بدنام ہوا
یوں ملاقات کا یہ دور بنائے رکھیےموت کب ساتھ نبھا جائے بھروسہ کیا ہے
غلط فہمیاں میتؔ رکھو نہ دل میںوہی سچ نہیں جتنا تم نے سنا ہے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books