aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "रिंदों"
پی.پی سری واستو رند
born.1950
شاعر
شبیر رند بلوچ
مترجم
born.1797
طالب حسین رند
مصنف
ردا پبلیکیشنز
ناشر
پھول شاخوں پہ کھلنے لگے تم کہوجام رندوں کو ملنے لگے تم کہو
رندوں کو ڈرا سکتے ہیں کیا حضرت واعظجو کہتے ہیں اللہ سے ڈر کر نہیں کہتے
قیامت کے آنے میں رندوں کو شک تھاجو دیکھا تو واعظ چلے آ رہے ہیں
مرحبا مے کشوں کا مقدر اب تو پینا عبادت ہے انورؔآج رندوں کو پینے کی دعوت واعظ محترم دے گئے ہیں
دشوار ہے رندوں پر انکار کرم یکسراے ساقئ جاں پرور کچھ لطف و عنایت بھی
واعظ کلاسیکی شاعری کا ایک اہم کردار ہے جو شاعری کے اور دوسرے کرداروں جیسے رند ، ساقی اور عاشق کے مقابل آتا ہے ۔ واعظ انہیں پاکبازی اور پارسائی کی دعوت دیتا ہے ، شراب نوشی سے منع کرتا ہے ، مئے خانے سے ہٹا کر مسجد تک لے جانا چاہتا ہے لیکن ایسا ہوتا نہیں بلکہ اس کا کردار خود دوغلے پن کا شکار ہوتا ہے ۔ وہ بھی چوری چھپے میخانے کی راہ لیتا ہے ۔ انہیں وجوہات کی بنیاد پر واعظ کو طنز و تشنیع کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور اس کا مزاق اڑا جایا جاتا ہے ۔ آپ کو یہ شاعری پسند آئے گی اور اندازہ ہوگا کہ کس طرح سے یہ شاعری سماج میں مذہبی شدت پسندی کو ایک ہموار سطح پر لانے میں مدد گار ثابت ہوئی ۔
اردو کی کلاسیکی شاعری میں جو بنیادی لفظیات ہیں ان میں سے ایک رند بھی ہے ۔ عاشق شرابِ عشق سے سرشار ہوتا ہے اور اس کی کیفیت رندوں والی ہوتی ہے ۔ رندی کا ایک تصور تصوف سے بھی جا ملتا ہے ۔یہ آپ ہمارے اس انتخاب میں ایک رند عاشق کی کتھا پڑھیں گے ۔
ردائے رحمت
عبداللہ عباس ندوی
جاگتی تنہائیاں
غزل
آوارہ لمحے
مجموعہ
بجھتے لمحوں کا دھواں
ضرب انا
شاعری
آسماں کے بغیر
قندیل ابھی روشن ہے
گرد میں اٹے آئینے
سرابوں کا سفر
Story Collection
گلدستۂ عشق
دیوان
انتخاب رند
علی جواد زیدی
انتخاب
امسال
دیوان رند
رند لکھنوی
ریت دریا اور سراب
شھر احساس
جھوم کے جب رندوں نے پلا دیشیخ نے چپکے چپکے دعا دی
تو نے رندوں کا حق مارا مے خانے میں رات گئےشیخ کھرے سید ہیں ہم تو ہم نے سنایا شاد ہوئے
ہوئی انگور کی بیٹی سے ''مستی خان'' کی شادیکھلے در مے کدوں کے اور ملی رندوں کو آزادی
جس بزم میں ساغر ہو نہ صہبا ہو نہ خم ہورندوں کو تسلی ہے کہ اس بزم میں تم ہو
اے تو کہ تیرے در پہ ہیں رندوں کے جمگھٹےاک روز اس فقیر کے گھر آ شراب پی
لے رہا ہے در مے خانہ پہ سن گن واعظرندو ہشیار کہ اک مفسدہ پرداز آیا
واعظو چھیڑو نہ رندوں کو بہتیہ سمجھ لو کہ پیے بیٹھے ہیں
کہیں عابد بنا کہیں زاہدکہیں رندوں کا پیشوا دیکھا
بڑھ کے رندوں نے قدم حضرت واعظ کے لیےگرتے پڑتے جو در پیر مغاں تک پہنچے
میخانے کی توہین ہے رندوں کی ہتک ہےکم ظرف کے ہاتھوں میں اگر جام دیا جائے
Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books