aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "सजाना"
اپنے ہونٹوں پر سجانا چاہتا ہوںآ تجھے میں گنگنانا چاہتا ہوں
دیکھنا مجھ کو مگر میری پذیرائی کواپنی آنکھوں میں ستارے نہ سجانا مرے دوست
یہ کہہ کے در حق سے لی موت میں کچھ مہلتمیلاد کی آمد ہے محفل کو سجانا ہے
زندہ رہنے کی خاطر ان آنکھوں میںکوئی نہ کوئی خواب سجانا ہوتا ہے
نوچ ڈالوں گی اسے اب کے یہی سوچا ہےگر مری آنکھ کوئی خواب سجانا چاہے
ہولی موسم بہار میں منایا جانے والا ایک مقدس مذہبی اور عوامی تہوار ہے۔ اس دن لوگ ایک دوسرے پر رنگ پھینک کر محظوظ ہوتے ہیں، گھروں کے آنگن کو رنگوں سے سجایا جاتا ہے ۔ ہمارا یہ انتخاب ہولی کے مختلف رنگوں سے مزین ہے ۔ جس میں ہندوستان کے عوامی سروکار اور اتحاد باہمی کی فضا ہموار ہے ۔ یہ انتخاب پڑھیے اور دوستوں کو شریک کیجیے۔
میر 18ویں صدی کے جدید شاعر ہیں ۔اردو زبان کی تشکیل و تعمیر میں بھی میر کی خدمات بیش بہا ہیں ۔خدائے سخن میر کے لقب سے معروف اس شاعر نے اپنے بارے میں کہا تھا میرؔ دریا ہے سنے شعر زبانی اس کی اللہ اللہ رے طبیعت کی روانی اس کی۔ ریختہ ان کے 20 معروف و مقبول ،پسندیدہ اور مؤقراشعار کا مجموعہ پیش کر رہاہے ۔ ان اشعار کا انتخاب بہت سہل نہیں تھا ۔ ہم جانتے ہیں کہ اب بھی میر کے کئی مقبول اشعار اس فہرست میں شامل نہیں ہیں۔اس سلسلے میں آپ کی رائے کا خیر مقدم ہے ۔اگر ہماری مجلس مشاورت آپ کے پسندیدہ شعر کو اتفاق رائے سے پسند کرتی ہے تو ہم اس کو نئی فہرست میں شامل کریں گے ۔ہمیں قوی امید ہے کہ آپ کو ہماری یہ کوشش پسند آئی ہوگی اور آپ اس فہرست کو سنوارنے اور آراستہ کرنے میں معاونت فرمائیں گے۔
सजानाسجانا
adorn, embellish
زخم کو اپنے پھول سمجھنا موتی کہنا اشکوں کوعشق کا کاروبار سجانا ہم کو اچھا لگتا تھا
سلیقے سے سجانا آئنوں کو ورنہ اے رزمیؔغلط رخ ہو تو پھر چہروں کا اندازہ نہیں ہوتا
کنووکیشن (جلسہ تقسیم اسناد) کی تقریب عام طور سے ساڑھے گیارہ بجے سے شروع ہوکر ڈیڑھ پونے دوبجے ختم ہوتی ہے۔ اسی پنڈال میں تقریباً اتنے ہی اشخاص کے لیے عصر میں چائے کا انتظام کیا جاتا ہے۔ کنووکیشن کا جلسہ جس نوعیت کا ہوتا ہے جس طریقے سے جیسے...
اک نئی طرز پہ دنیا کو سجانا ہے ہمیںتو بھی آ وقت کے سینے میں شرارا بن جا
تیری ہر شام ستاروں سے سجانا ہے مجھےجب تک آنکھوں پہ مری اک بھی پلک باقی ہے
ہم نے کچھ گیت لکھے ہیں جو سنانا ہیں تمہیںتم کبھی بزم سجانا تو خبر کر دینا
ہمیں سنسار میں اپنا بنانا کون چاہے گایہ مسلے پھول سیجوں پر سجانا کون چاہے گا
بچے تو کچی مٹی کے لوندے ہیںانہیں مجھے ہی سنوارنا سجانا ہے
قطرہ قطرہ تھا غم سمندر میںسیپیوں میں اسے سجانا تھا
سجانا چھوڑ دے پھولوں کو ان چاندی سے بالوں میںفلک پر وہ ستارا اک اگر اب تک نہیں آیا
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books