aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "सवेरा"
سعدیہ سویرا
شاعر
ادارہ سویرا، لاہور
مدیر
سویرا آرٹ پریس، لاہور
ناشر
سویرا پبلی کیشنز، کراچی
سویرا آفسیٹ پریس، اورنگ آباد
مہا سویتا دیوی
مصنف
چاند ستارے پھول پرندے شام سویرا ایک طرفساری دنیا اس کا چربہ اس کا چہرا ایک طرف
اس وقت تو یوں لگتا ہے اب کچھ بھی نہیں ہےمہتاب نہ سورج، نہ اندھیرا نہ سویرا
سویرا ہے بہت اے شور محشرابھی بے کار اٹھوایا گیا ہوں
ہلکو کےکھیت سے تھوڑی دیر کے فاصلہ پر ایک باغ تھا۔ پت جھڑ شروع ہو گئی تھی۔ باغ میں پتوں کا ڈھیر لگا ہوا تھا ہلکو نے سوچا چل کر پتیاں بٹوروں اور ان کو جلا کر خوب تاپوں رات کو کوئی مجھے پتیاں بٹورتے دیکھے تو سمجھے کہ کوئی بھوت ہے کون جانے کوئی جانور ہی چھپا بیٹھا ہو۔ مگر اب تو بیٹھے نہیں رہا جاتا۔اس نے پاس کے ارہر کے کھیت میں جاکر کئی پودے اکھاڑے اور اس کا ایک جھاڑو بنا کر ہاتھ میں سلگتا ہوا اپلہ لیے باغ کی طرف چلا۔ جبرا نے اسے جاتے دیکھا تو پاس آیا اور دم ہلا نے لگا۔
استاد منگو طبعاً بہت جلد باز واقع ہوا تھا۔ وہ ہر سبب کی عملی تشکیل دیکھنے کا خواہش مند تھا بلکہ متجسّس تھا۔ اس کی بیوی گنگا دیوی اس کی اس قسم کی بے قراریوں کو دیکھ کر عام طور پر یہ کہا کرتی تھی، ’’ابھی کنواں کھودا نہیں گیا اور پیاس سے نڈھال ہو رہے ہو۔‘‘کچھ بھی ہو مگر استاد منگو نئے قانون کے انتظار میں اتنا بیقرار نہیں تھا۔ جتنا کہ اسے اپنی طبیعت کے لحاظ سے ہونا چاہیے تھا۔ وہ نئے قانون کو دیکھنے کے لیے گھر سے نکلا تھا، ٹھیک اسی طرح جیسے وہ گاندھی یا جواہر لال کے جلوس کا نظارہ کرنے کے لیے نکلا کرتا تھا۔
सवेराسویرا
early morning, dawn, day, break
شمارہ نمبر۔001
احمد ندیم قاسمی
سویرا، لاہور
شمارہ نمبر۔050,051,052
احمد مشتاق
شمارہ نمبر۔002
نذیر چودھری
شمارہ نمبر۔055
صلاح الدین محمود
شمارہ نمبر۔004
ساحر لدھیانوی
شمارہ نمبر۔024
سیدہ شاہین
شمارہ نمبر-023
محمد حنیف رامے
شمارہ نمبر۔015-016
شمارہ نمبر۔003
شمارہ نمبر۔029
نذیر احمد چودھری
شمارہ نمبر۔022
شمارہ نمبر۔017,018
شمارہ نمبر۔028
شمارہ نمبر۔044
محمد سلیم الرحمٰن
شمارہ نمبر۔047
Jan, Feb, Mar 1974سویرا، لاہور
کیوں میرا مقدر ہے اجالوں کی سیاہیکیوں رات کے ڈھلنے پہ سویرا نہیں ہوتا
جس طرح سویرا ہوتا ہےاو دیس سے آنے والے بتا
میرے گھر میں بسی تھی تاریکیگھر سے باہر مگر سویرا تھا
وہ جب اسکول کی طرف روانہ ہوا تو اس نے راستے میں ایک قصائی دیکھا،جس کے سر پر ایک بہت بڑا ٹوکرا تھا۔ اس ٹوکرے میں دو تازہ ذبح کیے ہوئے بکرے تھے۔ کھالیں اتری ہوئی تھیں، اور ان کے ننگے گوشت میں سے دھواں اٹھ رہا تھا۔ جگہ جگہ پر یہ گوشت جس کو دیکھ کر مسعود کے ٹھنڈے گالوں پر گرمی کی لہریں سی دوڑ جاتی تھیں، پھڑک رہا تھا جیسے کبھی کبھی اس کی آنکھ پھڑکا کرتی...
ٹھاکر صاحب کے دو بیٹے تھے۔ بڑے کا نام شری کنٹھ سنگھ تھا۔ اس نے ایک مدت دراز کی جانکاہی کے بعد بی۔ اے کی ڈگری حاصل کی تھی۔ اور اب ایک دفتر میں نوکر تھا۔ چھوٹا لڑکا لال بہاری سنگھ دوہرے بدن کا سجیلا جوان تھا۔ بھرا ہوا چہرہ چوڑا سینہ بھینس کا دوسیر تازہ دودھ کا ناشتہ کر جاتا تھا۔ شری کنٹھ اس سے بالکل متضاد تھے۔ ان ظاہری خوبیوں کو انھوں نے دو انگریزی ح...
زرد گلاب اور آئینوں کو چاہنے والیایسی دھوپ اور ایسا سویرا پھر نہیں ہوگا
صبح کا وقت تھا۔ نصیر چار پائی پر آنکھیں بند کئے پڑا تھا۔ ڈاکٹروں کا علاج بے سود ہو رہا تھا۔ شاکرہ چار پائی پر بیٹھی اس کے سینہ پر تیل کی مالش کر رہی تھی اور صابر حسین صورت غم بنے ہوئے بچہ کو پردرد نگاہوں سے دیکھ رہے تھے۔ اس طرف وہ شاکرہ سے بہت کم بولتے تھے۔ انہیں اس سے ایک نفرت سی ہوتی تھی۔ وہ نصیر کی اس بیماری کا سارا الزام اسی کے سر رکھتے تھے۔ ...
میں شاعری تو نہیں کروںگالگاؤںگا میں ادب میں نعرے
روز یہ سوچ کے سوتا ہوں کہ اس رات کے بعداب اگر آنکھ کھلے گی تو سویرا ہوگا
شام شب وصال ہوئی یاں کہ اس طرفہونے لگا طلوع ہی خورشید روسیاہ
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books