aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "साक़िया"
ساجدہ زیدی
1929 - 2011
شاعر
سعدیہ صفدر سعدی
born.1986
نگہت صاحبہ
born.1983
صادقہ نواب سحر
مصنف
صاحبہ شہریار
born.1953
صالحہ عابد حسین
1913 - 1988
صادقہ فاطمی
born.1940
دیا جیم
born.1973
رنکی سنگھ صاحبہ
born.1987
ثانیہ شیخ
حلیمہ سعدیہ شگفتہ
ساحرہ بیگم
سعدیہ سویرا
سعدیہ روشن صدیقی
سعدیہ حریم
کہاں چلا ہے ساقیاادھر تو لوٹ ادھر تو آ
ساقیا ایک نظر جام سے پہلے پہلےہم کو جانا ہے کہیں شام سے پہلے پہلے
اٹھا ساقیا پردہ اس راز سےلڑا دے ممولے کو شہباز سے
جام میں گھول کر حسن کی مستیاں چاندنی مسکرائی مزا آ گیاچاند کے سائے میں اے مرے ساقیا تو نے ایسی پلائی مزا آ گیا
ساقیا تشنگی کی تاب نہیںزہر دے دے اگر شراب نہیں
مایوسی زندگی میں ایک منفی قدر کے طور پر دیکھی جاتی ہے لیکن زندگی کی سفاکیاں مایوسی کے احساس سے نکلنے ہی نہیں دیتیں ۔ اس سب کے باوجود زندگی مسلسل مایوسی سے پیکار کئے جانے کا نام ہی ہے ۔ ہم مایوس ہوتے ہیں لیکن پھر ایک نئے حوصلے کے ساتھ ایک نئے سفر پر گامزن ہوجاتے ہیں ۔ مایوسی کی مختلف صورتوں اور جہتوں کو موضوع بنانے والا ہمارا یہ انتخاب زندگی کو خوشگوار بنانے کی ایک صورت ہے ۔
اردو شاعری کا ایک کمال یہ بھی ہے کہ اس میں بہت سی ایسی لفظیات جو خالص مذہبی تناظر سے جڑی ہوئی تھیں نئے رنگ اور روپ کے ساتھ برتی گئی ہیں اور اس برتاؤ میں ان کے سابقہ تناظر کی سنجیدگی کی جگہ شگفتگی ، کھلے پن ، اور ذرا سی بذلہ سنجی نے لے لی ہے ۔ دعا کا لفظ بھی ایک ایسا ہی لفظ ہے ۔ آپ اس انتخاب میں دیکھیں گے کہ کس طرح ایک عاشق معشوق کے وصال کی دعائیں کرتا ہے ، اس کی دعائیں کس طرح بے اثر ہیں ۔ کبھی وہ عشق سے تنگ آکر ترک عشق کی دعا کرتا ہے لیکن جب دل ہی نہ چاہے تو دعا میں اثر کہاں ۔ اس طرح کی اور بہت سی پرلطف صورتیں ہمارے اس انتخاب میں موجود ہیں ۔
साक़ियाساقیا
bar-tender/saaqii
ऐ साक़ी
اردو ادب میں خاکہ نگاری
صابرہ سعید
خاکہ: تاریخ و تنقید
الطاف حسین حالی
سوانح حیات
خواتین کربلا
مرثیہ تنقید
یادگار حالی
تنقید
سانحۂ کربلا بطور شعری استعارہ
گوپی چند نارنگ
فرہنگ باغ و بہار
ساجدہ قریشی
تحقیق
سلسلہ روز و شب
خود نوشت
محمد مجیب
صادقہ ذکی
مٹّی کے حرم
اصلاحی و اخلاقی
نوائے زندگی
جس دن سے ۔۔۔۔!
ناول
جامعہ سلفیہ مرکزی دارالعلوم بنارس کا ایک مختصر تعارف
خواتین کربلا: کلام انیس کے آئینے میں
تسبیح روزو شب
انسانی شخصیت کے اسرار و رموز
خواتین کی تحریریں
لے اڑا پھر کوئی خیال ہمیںساقیا ساقیا سنبھال ہمیں
ساقیا یاں لگ رہا ہے چل چلاؤجب تلک بس چل سکے ساغر چلے
توبہ کرتا ہوں کل سے پیوں گا نہیں مے کشی کے سہارے جیوں گا نہیںمیری توبہ سے پہلے مگر ساقیا صرف دے ایک جام آخری آخری
ساقیا تو نے مرے ظرف کو سمجھا کیا ہےزہر پی لوں گا ترے ہاتھ سے صہبا کیا ہے
ساقیا مسجد و مکتب تو نہیں مے خانہدیکھنا پھر بھی غلط لوگ نہ آنے لگ جائیں
رند پھیلائے ہیں چلو کو تکلف کیساساقیا ڈھال بھی دے جام خدا ساز آیا
مرے ساقیا مجھے بھول جامرے دل ربا مجھے بھول جا
رخ سے پردہ اٹھا دے ذرا ساقیا بس ابھی رنگ محفل بدل جائے گاہے جو بے ہوش وہ ہوش میں آئے گا گرنے والا ہے جو وہ سنبھل جائے گا
ساقیا! اہتمام بادہ کروقت کو سوگوار دیکھا ہے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books