aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "aan-ba-aan"
عین با صاحبہ
مدیر
ساحل اجمیری
born.1929
شاعر
یو۔ اے۔ بی۔ آئی۔ ڈی۔ کلانوری
مصنف
اشک بی اے
بی اے ڈار
ایک بی- اے
ادارہ باب العلوم مزمل منزل، نئی دہلی
ناشر
چندرا بی اے
بی اے لیپشو
بی۔ اے۔ لاپشوف
اے ۔ بی ۔ اشرف
اے، بی، سحر
حسرت بی۔ اے۔
مجیب بی۔ اے۔
اے بی ماتھر
لمحہ بہ لمحہ دم بہ دم آن بہ آن رم بہ رممیں بھی گزشتگاں میں ہوں تو بھی گزشتگاں میں ہے
پھول کو اس سے کدورت ہے تو بس اس لیے ہےاس نے تتلی کو پکڑنے کی تمنا کی تھی
جن چھتوں پر ہوتے تھے کل تک مناظر وصل کےآج ان پر خود کشی کرتے جواں پائے گئے
تو آب زندگی کی حقیقت سمجھ کے تیراک آفتاب تھام کے تالاب کو لپیٹ
چھوٹی چھوٹی چادریں بکنے لگیں بازار میںاور پھر ان سے زیادہ پاؤں پھیلائے گئے
آج کے شراب پینے والے ساقی کو کیا جانیں ، انہیں کیا پتا ساقی کے دم سے میخانے کی رونق کیسی ہوتی تھی اور کیوں مے خواروں کے لئے ساقی کی آنکھیں شراب سے بھرے ہوئے جاموں سے زیادہ لذت انگیزیز اور نشہ آور ہوتی تھیں ۔ اب تو ساقی بار کے بیرے میں تبدیل ہوگیا ہے ۔مگر کلاسیکی شاعری میں ساقی کا ایک وسیع پس منظر ہوتا تھا۔ ہمارا یہ شعری انتخاب آپ کو ساقی کے دلچسپ کردار سے متعارف کرائے گا ۔
عشق میں حاصل ہونے والی دیوانگی سب سے پاک دیوانگی ہے آپ اس دیوانگی کی تھوڑی بہت مقدار سے ضرور گزریں ہوں گے، لیکن یہ سب ہمارے اورآپ کےتجربات ہیں اوریادیں ہیں ۔ ان یادوں اور ان تجربات کو لفظوں میں مچلتا اور پھڑکتا ہوا دیکھنے کے لئے ہمارے اس شعری انتخاب کو پڑھئے ۔
یوں تو بظاہر اپنے آپ کو تکلیف پہنچانا اور اذیت میں مبتلا کرنا ایک نہ سمجھ میں آنے والا غیر فطری عمل ہے ، لیکن ایسا ہوتا ہے اور ایسے لمحے آتے ہیں جب خود اذیتی ہی سکون کا باعث بنتی ہے ۔ لیکن ایسا کیوں ؟ اس سوال کا جواب آپ کو شاعری میں ہی مل سکتا ہے ۔ خود اذیتی کو موضوع بنانے والے اشعار کا ایک انتخاب ہم پیش کر رہے ہیں ۔
'ऐन-ब-'ऐनعَین بَعَین
ہو بہو، بعینہ، بالکل
'अन-ब-'अनعَن بَعَن
ایک سے دوسرے کو منتقل ہوتا ہوا ، سینہ بسینہ ۔
شرح بال جبریل
خواجہ حمید یزدانی
شرح
کیچلیاں اور بال جبریل
اختر اورینوی
اجماع اور باب اجتہاد
کاروان احرار
جانباز مرزا
تبصرہ
مطالب بال جبریل
غلام رسول مہر
طلسم گوہر بار
شعریات بال جبریل
توقیر احمد خاں
رسالہ قوت باہ
بشیر احمد
ہستی بار تعلےی
خواجہ کمال الدین
الحیات بعد المماة
فضل حسین
سوانح حیات
دیوان نیاز بے نیاز
دیوان
شاعری
واقعات روم
تاریخ
ترجمہ دیوان بو علی قلندر
بو علی شاہ قلندر
چشتیہ
سمندروں کے سکوں کو بھنور نے چھین لیاکسی کے چین کو اس کے ہی گھر نے چھین لیا
کتنی برکتوں کے راز ہیںاک بار چل کر دیکھ لیں
اب تو ہر سانس اس چمن میں ہے تنگصورت بوئے گل بکھر جائیں
خیال پھر نہیں رہتا ہے کوئی منزل کا''بس اک نگاہ سے لٹتا ہے قافلہ دل کا
زمیں ایک مدت سےاس کار و بار ستم میں گھری ہے
ہوا ہے اور نہ ہوگا سرد دست جور گلچیں سےشرار دل جو موج رنگ و بو بن کر اچھلتا ہے
کہ میرے سر سے اس باپ کا سایہ اٹھ گیا ہےجو اتنے دنوں میری نگہبانی کر رہا تھا
باد شرط اڑا کر لے گئیاک موج خوں کہئے اسے
اتنے ماہ و سال کے بعداس زمانے میں
گو تم تک جا نہیں پاتے تم ان کو سن نہیں پاتیںوہ لیکن نالہ ہائے بے اثر سب خیریت سے ہیں
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books