aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "amit"
امت شرما میت
born.1989
شاعر
امیر مینائی
1829 - 1900
امت احد
born.1981
امیر خسرو
1253 - 1325
عامر امیر
born.1987
امیر قزلباش
1943 - 2003
صبا اکبرآبادی
1908 - 1991
امرتا پریتم
1919 - 2005
مصنف
امیر امام
born.1984
اظہر فراغ
born.1980
عامر عثمانی
1920 - 1975
امت جھا راہی
امید فاضلی
1923 - 2005
امت بجاج
born.1976
عمران عامی
دل ناامید تو نہیں ناکام ہی تو ہےلمبی ہے غم کی شام مگر شام ہی تو ہے
دسمبر کی سردی ہے اس کے ہی جیسیذرا سا جو چھو لے بدن کانپتا ہے
جب وفا ہی نہیں زمانے میںعشق سر پر سوار کون کرے
رات بھر خواب میں جلنا بھی اک بیماری ہےعشق کی آگ سے بچنے میں سمجھ داری ہے
پرانی دیکھ کر تصویر تیرینیا ہر دن گزرتا جا رہا ہے
داغ دہلوی کے ہم عصر۔ اپنی غزل ’ سرکتی جائے ہے رخ سے نقاب آہستہ آہستہ‘ کے لئے مشہور ہیں۔
مقبول ترین مابعد کلاسیکی شاعروں میں نمایاں۔ امیر مینائی کے شاگرد۔ داغ دہلوی کے بعد حیدرآباد کے ملک الشعراء
کسی کو رخصت کرتے ہوئے ہم جن کیفیتوں سے گزرتے ہیں انہیں محسوس تو کیا جاسکتا ہے لیکن ان کا اظہار اور انہیں زبان دینا ایک مشکل امر ہے، صرف ایک تخلیقی اظہار ہی ان کیفیتوں کی لفظی تجسیم کا متحمل ہوسکتا ہے ۔ ’’الوداع‘‘ کے لفظ کے تحت ہم نے جو اشعار جمع کئے ہیں وہ الوداعی کیفیات کے انہیں نامعلوم علاقوں کی سیر ہیں۔ آپ وداعی جذبات کو ان کے ذریعے بیان کر سکتے ہیں۔
अमतامت
curved;crooked;declivity
अमिटامٹ
Unalterable
زخم امید
جون ایلیا
غزل
عربی بول چال
محمد امین
لسانیات
میر تقی میر
امیر حسن نورانی
شاعری تنقید
امرت ساگر اردو
طب
قدیم علم الامراض
حکیم ملک وامق امین
مسجد سے مے خانے تک
مضامین
غالب کی زندگی
سوانح حیات
امیر خسرو کا ہندوی کلام
کہہ مکرنی
معین الدین عقیل
تنقید
فوائد الفواد
خواجہ امیر حسن سجزی دہلوی
ملفوظات
عالم پناہ
رفیعہ منظور الامین
ناول
اردو انشاء پردازی
زبان
وجودیت
حیات عامر حسینی
فلسفہ
دیوان امیر خسرو دہلوی
شاعری
اردو غزل پر ترقی پسند تحریک کے اثرات
ڈاکٹر عامر ریاض
غزل تنقید
رات بے چین سی سردی میں ٹھٹھرتی ہے بہتدن بھی ہر روز سلگتا ہے تری یادوں سے
ہم کو ان سے وفا کی ہے امیدجو نہیں جانتے وفا کیا ہے
تیری صورت تیری چاہت یادیں سبچھوٹے سے اس دل میں کیا کیا رکھوں گا
نظر بھر کے یوں جو مجھے دیکھتا ہےبتا بھی دے مجھ کو کہ کیا سوچتا ہے
اس اپنی مٹی میں جو کچھ امٹ ہے مٹی ہےجو دن ان آنکھوں نے دیکھا ہے کون دیکھے گا
زندگی بیقرار کون کرےخواہشیں بے شمار کون کرے
سچ کہنے کا آخر یہ انجام ہواساری بستی میں میں ہی بدنام ہوا
یوں ملاقات کا یہ دور بنائے رکھیےموت کب ساتھ نبھا جائے بھروسہ کیا ہے
یہ لگتا ہے اب بھی کہیں کچھ بچا ہےتمہارا دیا زخم اب تک ہرا ہے
خدا کی کون سی ہے راہ بہتر جانتا ہےمزہ ہے نیکیوں میں کیا قلندر جانتا ہے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books