aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "ba.ndh"
نواب امراوبہادر دلیر
1873 - 1926
مصنف
عاقب جاوید
born.1993
شاعر
نواب سیف علی سیاف
1895 - 1974
بانگ درا پبلیکیشنز، حیدرآباد
ناشر
حضرت خواجہ بندہ نواز محمد حسینی گیسودراز
سید تبارک علی نقش بندی
باندی حسین شباب
بندے ماترم ،لاہور
بندہ سید امیر علی
مختار بانڈے صدا کشمیری
شیخ عبدالنبی شامی نقش بندی
بندرابن داس خوشگو
died.1756/7
انو بندھو پادھیائے
چندرداس ساہتیہ شودھ سنستھان، باندہ
محمد نبی بخش حلوائی مجددی نقشبندی
آنسو تو بہت سے ہیں آنکھوں میں جگرؔ لیکنبندھ جائے سو موتی ہے رہ جائے سو دانا ہے
باندھ کر سنگ وفا کر دیا تو نے غرقابکون ایسا ہے جو اب ڈھونڈ نکالے مجھ کو
رخت دل باندھ لو دل فگارو چلوپھر ہمیں قتل ہو آئیں یارو چلو
سنا ہے رات سے بڑھ کر ہیں کاکلیں اس کیسنا ہے شام کو سائے گزر کے دیکھتے ہیں
شام ہی سے دکان دید ہے بندنہیں نقصان تک دکان میں کیا
ایسے اشعار کا مجموعہ جس میں کسی خیال کو تسلسل سے پیش کیا جائے اسے قطعہ کہتے ہیں ۔یہ دو شعروں پر مشتمل ہوتا ہے اور دونوں میں باہمی ربط ضروری ہوتا ہے اگر کسی غزل میں ایک سے زیادہ قطعات موجود ہوں تو اس غزل کو قطعہ بند غزل کہا جاتا ہے ۔
وزیر علی صبا لکھنؤی تقریباً ۱۸۵۰ء میں لکھنؤ میں پیدا ہوئے۔ آتش کے شاگرد تھے۔ دو سو روپیہ واجد علی شاہ کی سرکار سے اور تیس روپیہ ماہوار نواب محسن الدولہ کے یہاں سے ملتا تھا۔ افیون کے بہت شوقین تھے۔ جو شخص ان سے ملنے جاتا اس کی تواضع منجملہ دیگر تکلفات افیون سے بھی ضرور کرتے۔ ۱۳؍جون ۱۸۵۵ء کو لکھنؤ میں گھوڑے سے گرکر انتقال ہوا۔ ایک ضخیم دیوان’’غنچۂ آرزو‘‘ ان کی یادگار ہے۔
बंधبندھ
tie
बूँधبوندھ
drop
बाँधباندھ
بانگ درا
علامہ اقبال
شاعری
یوسف سلیم چشتی
شرح
شرح بانگ درا
شفیق احمد
راستہ بند ہے
مصطفیٰ کریم
ناول
خواجہ حمید یزدانی
حضرت خواجہ سید محمد گیسو دراز بندہ نواز
شبیر حسن چشتی نظامی
سوانح حیات
جیلانی بانو
کہانیاں/ افسانے
مطالب بانگ درا
غلام رسول مہر
خواجہ بندہ نواز کا تصوف اور سلوک
میر ولی الدین
چشتیہ
بند قبا
محسن نقوی
مجموعہ
نظم
مرزا مظہر جان جاناں
تحقیق
کل بچھڑنا ہے تو پھر عہد وفا سوچ کے باندھابھی آغاز محبت ہے گیا کچھ بھی نہیں
امید تو بندھ جاتی تسکین تو ہو جاتیوعدہ نہ وفا کرتے وعدہ تو کیا ہوتا
ساتھ اپنا وفا میں نہ چھوٹے کبھی پیار کی ڈور بندھ کر نہ ٹوٹے کبھیچھوٹ جائے زمانہ کوئی غم نہیں ہاتھ تیرا رہے بس مرے ہاتھ میں
آنکھیں دکھلاتے ہو جوبن تو دکھاؤ صاحبوہ الگ باندھ کے رکھا ہے جو مال اچھا ہے
ٹکٹکی باندھ لی ہے آنکھوں نےراستے واپسی کے دیکھتے ہیں
باندھ لیں ہاتھ پہ سینے پہ سجا لیں تم کوجی میں آتا ہے کہ تعویذ بنا لیں تم کو
یہ دستور زباں بندی ہے کیسا تیری محفل میںیہاں تو بات کرنے کو ترستی ہے زباں میری
زمیں سے ایک تعلق نے باندھ رکھا ہےبدن میں خون نہیں ہو تو ہڈیاں اڑ جائیں
باندھ کر آرزو کے پلے میںہجر کی راکھ اور وصال کے پھول
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books