aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "badan"
بیان میرٹھی
1840 - 1900
مصنف
تصویر دہلوی
died.1868/9
شاعر
بیاں احسن اللہ خان
1727 - 1798
اجیت سنگھ بادل
born.1973
کرشن گوپال مغموم
born.1916
اسلم بدر
born.1944
باون بہاری لال ماتھر شاد
1896 - 1969
بیان یزدانی
1850 - 1900
باراں فاروقی
بدرالحسن بدر
بیان اکبر آبادی
بدر احمد مجیبی
ثمینہ باغچہ بان
بدر اورنگ آبادی
علامہ ابوالبیان آزاد
سنا ہے اس کے بدن کی تراش ایسی ہےکہ پھول اپنی قبائیں کتر کے دیکھتے ہیں
اس کے بدن کو دی نمود ہم نے سخن میں اور پھراس کے بدن کے واسطے ایک قبا بھی سی گئی
چپک رہا ہے بدن پر لہو سے پیراہنہمارے جیب کو اب حاجت رفو کیا ہے
اب بھی برسات کی راتوں میں بدن ٹوٹتا ہےجاگ اٹھتی ہیں عجب خواہشیں انگڑائی کی
ترے جمال کی رعنائیوں میں کھو رہتاترا گداز بدن تیری نیم باز آنکھیں
عشقیہ شاعری میں بدن بنیادی مرکزکے طورپرسامنے آتا ہے شاعروں نے بدن کواس کی پوری جمالیات کے ساتھ مختلف اور متنوع طریقوں سے برتا ہے لیکن بدن کے اس پورے تخلیقی بیانیے میں کہیں بھی بدن کی فحاشی نمایاں نہیں ہوتی ۔ اگرکہیں بدن کے اعضا کی بات ہے بھی تواس کا اظہاراسے بدن میں عام قسم کی دلچسپی سے اوپر اٹھا دیتا ہے ۔ بدن پر شاعری کا ایک دوسرا پہلوروح کے تناظرسے جڑا ہوا ہے ۔ بدن کی کثافت سے نکل کرروحا نی ترفع حاصل کرنا صوفی شعرا کا اہم موضوع رہا ہے۔
बदनبدن
body
शरीर, देह, जिस्म
बेडिनبیڈن
name of a road
Lord Baden-Powell (1857-1941) was a British general and founder of the modern Scouting movement
ब-दिनبدن
in the day
बुअदैनبعدین
Dimensions; sides ;aspects; perspectives
تشریح البدن
حکیم علاء الدین خاں
بدن دریدہ
فہمیدہ ریاض
نظم
بدن کی خوشبو
عصمت چغتائی
کہانیاں/ افسانے
مثنوی سحر البیان
میر حسن
مثنوی
ڈوبتے بدن کا ہاتھ
ریاض مجید
بیان غالب
آغا محمد باقر
شرح
بدن کی کل
اے۔ این۔ طیش
طب
البیان
سید عابد علی عابد
زبان
عروض آہنگ اور بیان
شمس الرحمن فاروقی
علم عروض / عروض
مثنوی چندر بدن ومہیار
محمد مقیم مقیمی بیجاپوری
اردو شاعری میں صنائع و بدائع
رحمت یوسف زئی
شاعری تنقید
مثنوی میر حسن
اس کا بدن میرا چمن
کرشن چندر
ناول
علم رمل
یہ ہوائیں اڑ نہ جائیں لے کے کاغذ کا بدندوستو مجھ پر کوئی پتھر ذرا بھاری رکھو
عشق کو درمیاں نہ لاؤ کہ میںچیختا ہوں بدن کی عسرت میں
وہ خواب جو برسوں سے نہ چہرہ نہ بدن ہےوہ خواب ہواؤں میں بکھر کیوں نہیں جاتا
سوچو تو بڑی چیز ہے تہذیب بدن کیورنہ یہ فقط آگ بجھانے کے لیے ہیں
جو یکسر جان ہے اس کے بدن سےکہو کچھ استفادہ کر لیا کیا
پکارتی رہیں باہیں بدن بلاتے رہےبہت عزیز تھی لیکن رخ سحر کی لگن
بدن میں جیسے لہو تازیانہ ہو گیا ہےاسے گلے سے لگائے زمانہ ہو گیا ہے
بدن کے کرب کو وہ بھی سمجھ نہ پائے گامیں دل میں روؤں گی آنکھوں میں مسکراؤں گی
بدن میں ایک طرف دن طلوع میں نے کیابدن کے دوسرے حصے میں رات ہو گئی ہے
میری ہر بات بے اثر ہی رہینقص ہے کچھ مرے بیان میں کیا
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books