aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "bek"
مرزا عظیم بیگ چغتائی
1895 - 1941
مصنف
مرزا فرحت اللہ بیگ
1883 - 1947
رجب علی بیگ سرور
1786 - 1869
قربان علی سالک بیگ
1824 - 1880
شاعر
مرزا مسیتابیگ منتہی
ؔمرزا عظیم بیگ عظیم
مرزا داؤد بیگ
died.1754
مرزا خلیل احمد بیگ
born.1945
بیگ احساس
born.1948
ملکہ آفاق زمانی بیگم
died.1983
شہزاد بیگ
born.1967
نعیم بیگ
born.1952
نسیم بک ڈپو، لکھنؤ
ناشر
پنجاب ریلیجس بک سوسائیٹی، لاہور
محمد بینظیر شاہ
وہ سرو قد ہے مگر بے گل مراد نہیںکہ اس شجر پہ شگوفے ثمر کے دیکھتے ہیں
میری ہر بات بے اثر ہی رہینقص ہے کچھ مرے بیان میں کیا
بے وقت اگر جاؤں گا سب چونک پڑیں گےاک عمر ہوئی دن میں کبھی گھر نہیں دیکھا
کر رہا تھا غم جہاں کا حسابآج تم یاد بے حساب آئے
ہم ہیں مشتاق اور وہ بیزاریا الٰہی یہ ماجرا کیا ہے
ہجر محبّت کے سفر میں وہ مرحلہ ہے , جہاں درد ایک سمندر سا محسوس ہوتا ہے .. ایک شاعر اس درد کو اور زیادہ محسوس کرتا ہے اور درد جب حد سے گزر جاتا ہے تو وہ کسی تخلیق کو انجام دیتا ہے . یہاں پر دی ہوئی پانچ نظمیں اسی درد کا سایہ ہے
دکنی ادب کے شائقین کے لئے ریختہ نے سو مشہور، معیاری اور معتبر کتابوں کا انتخاب کیا ہے۔
عورت کو موضوع بنانے والی شاعری عورت کے حسن ، اس کی صنفی خصوصیات ، اس کے تئیں اختیار کئے جانے والے مرداساس سماج کے رویوں اور دیگر بہت سے پہلوؤں کا احاطہ کرتی ہے ۔ عورت کی اس کتھا کے مختلف رنگوں کو ہمارے اس انتخاب میں دیکھئے ۔
बेकبیک
instantly
बक़بق
reminder;arrear
बिकبک
sell
बकبک
utter nonsense
बकवास
تھیوڈور بیک پیپرس فرام دی سرسید اکیڈمی اچیو
خلیق احمد نظامی
محبت کی نظمیں اور بے بسی کا گیت
پابلو نیرودا
شاعری
امر بیل
بانو قدسیہ
افسانہ
بے آواز گلی کوچوں میں
احمد فراز
تواریخ ہند
بی۔ این۔ مہتا
تاریخ
شمشیر بے نیام
عنایت اللہ التمش
تاریخی
سلک گوہر
انشا اللہ خاں انشا
داستان
بے نام گلیاں اوردوسری کہانیاں
کلام حیدری
بے جڑ کے پودے
سہیل عظیم آبادی
معاشرتی
طمانچہ برخسار یزید
خواجہ حسن نظامی
بے وطن
اشرف شاد
ناول
بے ساختہ
اکبر معصوم
مجموعہ
دیوان نیاز بے نیاز
دیوان
بے زبانی زباں نہ ہو جائے
فران سید
خود نوشت
بے آواز گلی کوچوں میں
ہوش والوں کو خبر کیا بے خودی کیا چیز ہےعشق کیجے پھر سمجھئے زندگی کیا چیز ہے
نہ اتنی بے تکلفیکہ آئنہ حیا کرے
نکلنا خلد سے آدم کا سنتے آئے ہیں لیکنبہت بے آبرو ہو کر ترے کوچے سے ہم نکلے
نہ گل ہیں اب نہ وہ ساقی نہ مے پرستی ہےچمن میں مینہ کے عوض بے کسی برستی ہے
اس سے پہلے کہ بے وفا ہو جائیںکیوں نہ اے دوست ہم جدا ہو جائیں
بے قراری سی بے قراری ہےوصل ہے اور فراق طاری ہے
شوق میں مہندی کے وہ بے دست و پا ہونا ترااور مرا وہ چھیڑنا وہ گدگدانا یاد ہے
میں ابتدائے عشق سے بے مہر ہی رہاتم انتہائے عشق کا معیار ہی رہو
ہر رگ خوں میں پھر چراغاں ہوسامنے پھر وہ بے نقاب آئے
یوں ہی بے سبب نہ پھرا کرو کوئی شام گھر میں رہا کرووہ غزل کی سچی کتاب ہے اسے چپکے چپکے پڑھا کرو
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books