aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "chance"
ماہ لقا چندا
1768 - 1824
شاعر
راہی حمیدی چاند پوری
born.1942
مصنف
رعنا حسین چندا
چندا حسینی اکبر
مدن لعل منچندا
راجہ چندا پرشاد
مدیر
مطبع چمن ہند
ناشر
جی اے چندا ورکر
چانن سنگھ شاد
یونائٹیڈ چوک انارکلی، لاہور
کوی کو پول وژا کمیٹی،چنئی
پتھر مجھے کہتا ہے مرا چاہنے والامیں موم ہوں اس نے مجھے چھو کر نہیں دیکھا
کنگن کھنکے ہاتھوں میں اور پائل چھنکے پاؤں میںاب کے ساون او پردیسی آ جا اپنے گاؤں میں
ممکن ہے ان کے یہاں نئے سیاسی فلسفوں اور صنعتی ترقی کی بنا پر جو سماجی پیچیدگیاں پیدا ہوئیں، اور سائنس کی ترقی کی بنا پر جو ذہنی بحران پیدا ہوا، اس کا احساس ہم لوگوں کو نہ ہو۔ لیکن وہاں تو یہ عالم تھا کہ لوگوں کے ذہنوں میں...
مل جائے مجھ کو چانس جو ہیرو کا دوستوپل میں پچھاڑ ڈالوں گا شیر و ببر کو میں
برج ''عمل'' میں ''چانس'' کے سورج کی کر گرفتسڑکیں ہیں ''زائچہ'' ترا یہ قمقمے نجوم
مایوسی زندگی میں ایک منفی قدر کے طور پر دیکھی جاتی ہے لیکن زندگی کی سفاکیاں مایوسی کے احساس سے نکلنے ہی نہیں دیتیں ۔ اس سب کے باوجود زندگی مسلسل مایوسی سے پیکار کئے جانے کا نام ہی ہے ۔ ہم مایوس ہوتے ہیں لیکن پھر ایک نئے حوصلے کے ساتھ ایک نئے سفر پر گامزن ہوجاتے ہیں ۔ مایوسی کی مختلف صورتوں اور جہتوں کو موضوع بنانے والا ہمارا یہ انتخاب زندگی کو خوشگوار بنانے کی ایک صورت ہے ۔
تمنائیں اور آرزوئیں ایک طور پر انسان کا سرمایہ بھی ہیں اور ساتھ ہی زندگی میں ایک گہرے دکھ اور حسرتوں کا سبب بھی ۔ انسان انہیں پالتا ہے لیکن وہ تمنائیں کبھی پوری نہیں ہوتیں ۔ ہم نے تمنا اور اس کی مختلف شکلوں پر محیط شاعری کا ایک چھوٹا سا انتخاب کیا ہے ۔ اس قسم کی شاعری ہمیں زندگی کو نئے ڈھنگ سے اور پہلے سے زیادہ بڑی اور پھیلی ہوئی سطح پر سوچنے کیلئے تیار کرتی ہے ۔
चांसچانس
chance
چلتے ہو تو چین کو چلیے
ابن انشا
نثر
چلتے ہو تو چین کو چلئے
دیوان مہ لقابائی چندا
دیوان
میری یادوں کے چنار
کرشن چندر
ناول
ہندو اخلاقیات
ہندو ازم
تار پر چلنے والی
مرزا حامد بیگ
افسانہ
چناب سے گومتی تک
بشیشر پردیب
خود نوشت
حیات ماہ لقا چندا
سوانح حیات
چمکی
مرزا عظیم بیگ چغتائی
لہو لمس چنار
حکیم منظور
مجموعہ
چاہنے والے
فاروق ارگلی
رومانی
مہ لقا
مرتب
سفر نامہ
چلتے پھرتے چہرے
راجندر سنگھ بیدی
کاروان اردو
تنقید
ہر دھڑکن میں ہر آنگن میںکہ چھنکے ہاتھ کے کنگن میں
تری صداؤں کے گھنگھرو فضا میں یوں چھنکےکہ جیسے باغ میں بلبل چہکنے لگتے ہیں
گولڈن چانس ہے تمہارے لیےتیسری بار مر رہا ہوں میں
زندگی چانس ہےحادثہ زندگی
پھر مجھ کو چاہنے کا تمہیں کوئی حق نہیںتنہا کراہنے کا تمہیں کوئی حق نہیں
تو جو چاہے تو اٹھے سینۂ صحرا سے حبابرہرو دشت ہو سیلی زدۂ موج سراب
تم میں حوروں کا کوئی چاہنے والا ہی نہیںجلوۂ طور تو موجود ہے موسیٰ ہی نہیں
ملاتے ہو اسی کو خاک میں جو دل سے ملتا ہےمری جاں چاہنے والا بڑی مشکل سے ملتا ہے
چاہے امید کی شمعیں ہوں کہ یادوں کے چراغمستقل بعد بجھا دیتا ہے رفتہ رفتہ
تم اپنی شرطوں پہ کھیل کھیلو میں جیسے چاہے لگاؤں بازیاگر میں جیتا تو تم ہو میرے اگر میں ہارا تو میں تمہارا
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books