aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "chuke"
یونائٹیڈ چوک انارکلی، لاہور
ناشر
تنگ آ چکے ہیں کشمکش زندگی سے ہمٹھکرا نہ دیں جہاں کو کہیں بے دلی سے ہم
ہم گھوم چکے بستی بن میںاک آس کی پھانس لیے من میں
یہاں کے لوگ کب کے جا چکے ہیںسفر جادہ بہ جادہ کر لیا کیا
آئے تھے ہنستے کھیلتے مے خانے میں فراقؔجب پی چکے شراب تو سنجیدہ ہو گئے
مجاہد آزادی اور آئین ساز اسمبلی کے رکن ، ’انقلاب زندہ باد‘ کا نعرہ دیا ، شری کرشن کے معتقد ، اپنی غزل ’ چپکے چپکے رات دن آنسو بہانا یاد ہے‘ کے لئے مشہور۔
احسان کرنا ،احسان کرکے اس کا بدلہ چاہنا ،احسان فراموش ہوجانا ، احسان کے پردے میں تکلیف پہنچانا یہ سارے تجربے روز مرہ کے انسانی تجربے ہیں ۔ ہم ان سے گزرتے بھی ہیں اور اپنی عام زندگی میں ان کا گہرا احساس بھی رکھتے ہیں ۔ لیکن شاعری ان تمام تجربوں کی جس گہری سطح سے ہمیں روشناس کراتی ہے اس سے زندگی کا ایک نیا شعور حاصل ہوتا ۔ عشق و عاشقی کے بیانیے میں احسان کی اور بھی کئی مزے دار صورتیں سامنے آئی ہیں ۔ ہمارا یہ انتخاب پڑھئے ۔
اردو کتابوں کی فہرست کا ابجدی خاکہ۔آن لائن پڑھنے کے لئے سرچ باکس میں کتابوں کو ان کے نام کے ذریعہ چنئےتلاشیں۔
चुकेچکے
did
चूकेچوکے
missed
चौकेچوکے
slabs
चूकाچوکا
مارکسزم تاریخ جس کو رد کرچکی ہے
مولانا وحیدالدین خاں
چوہے کے خطوط بلی کے نام
سعید سہروردی
طنز و مزاح
چوری چھپے
ہاجرہ مسرور
تانیثیت
چوری چوری چپکے چپکے
رضا علی عابدی
نظم
چاک گریباں
آغا بابر
قصہ بھول چوک
ولیم شیکسپیئر
ڈراما
دیکھ چکا میں موج موج
قاسم یعقوب
مجموعہ
پھول کچھ میں نے چنے ہیں
سید شاہ نور اللہ قادری نقشبندی
خود نوشت
چپکے سے بہار آجائے
سلمیٰ کنول
ناول
ملازمت سے سبکدوش ہو چکے! اب آئندہ کیا؟
خواتین کے تراجم
چھک چھک چھک
ونیتا کرشنا
پرتھم بکس
نارنجی چوزے سیر کوچلے
محمد عبدالغفور
افسانہ
دیکھ لینا کہ چنے جائیں گے دیوار میں ہم
جمال زبیری
ان چھوئے سپنے
انجم نجمی
چپکے سے اتر مجھ میں
مرتضیٰ اشعر
تم بھول کر بھی یاد نہیں کرتے ہو کبھیہم تو تمہاری یاد میں سب کچھ بھلا چکے
اپنا یہ حال کہ جی ہار چکے لٹ بھی چکےاور محبت وہی انداز پرانے مانگے
عشق جب تک نہ کر چکے رسواآدمی کام کا نہیں ہوتا
ہوش میں آ چکے تھے ہم جوش میں آ چکے تھے ہمبزم کا رنگ دیکھ کر سر نہ مگر اٹھا سکے
ایک دن آپ کی برہم نگہی دیکھ چکےروز اک تازہ قیامت ہو ضروری تو نہیں
راکھ کے ڈھیر پہ اب رات بسر کرنی ہےجل چکے ہیں مرے خیمے مرے خوابوں کی طرح
ہوش و حواس و تاب و تواں داغؔ جا چکےاب ہم بھی جانے والے ہیں سامان تو گیا
ترک کر چکے قاصد کوئے نامراداں کوکون اب خبر لاوے شہر آشنائی کی
جو حالتوں کا دور تھا وہ تو گزر گیادل کو جلا چکے ہیں سو اب گھر جلائیے
ہے نور حق جبین منور سے آشکارکیونکر چھپے نہ ماہ دوہفتہ حجاب سے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books