aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "dekhne"
جامعہ عثمانیہ سرکار عالی، حیدرآباد، دکن
ناشر
افسر دکنی
born.1949
مصنف
رونق دکنی
شاعر
اختر دکن پریس افضل گنج، حیدرآباد
کتب خانہ آصفیہ، حیدرآباد دکن
نظام دکن پریس، حیدرآباد
مجلس اشاعت تاریخ و تمدن، دکن
(انجمن ترقی اردو اورنگ آباد (دکن
دائرۃ المعارف، حیدرآباد دکن
مطبع آئین دکن، حیدرآباد
مطبع خاص دکن، حیدرآباد
نوائے دکن پبلی کیشنز، اورنگ آباد
دی دکن پرنٹنگ پریس
دفتر رسالہ اتالیق، حیدرآباد دکن
دکن لا رپورٹ پریس، حیدرآباد
نہ یہ کہ حسن تام ہونہ دیکھنے میں عام سی
اور کیا دیکھنے کو باقی ہےآپ سے دل لگا کے دیکھ لیا
ہو رہا ہوں میں کس طرح برباددیکھنے والے ہاتھ ملتے ہیں
خوگر پیکر محسوس تھی انساں کی نظرمانتا پھر کوئی ان دیکھے خدا کو کیونکر
اگرچہ دیکھنے والے ترے ہزاروں تھےتباہ حال بہت زیر بام کس کا تھا
دکنی ادب کے شائقین کے لئے ریختہ نے سو مشہور، معیاری اور معتبر کتابوں کا انتخاب کیا ہے۔
آج اپنے قارئین کے لئے دکن کے مشہور شاعروں کی کچھ غزلوں کا ایک انتخاب پیش کیا جا رہا ہے،یہ غزلیں اردو زبان کے ایک الگ رنگ سے روشناس کرائیں گی ۔پڑھئے اور زبان کا لطف لیجئے ۔
کسی بھی طالب علم کی زندگی میں استاد کا ایک اہم مقام ہوتا ہے۔ جہاں ماں باپ بچوں کی جسمانی نشو و نما میں حصہ لیتے ہیں وہیں استاد ذہنی ترقی میں۔ آج کا دن استاد کی انہیں عنایتوں کے لیے خراج تحسین پیش کرنے کا ہے۔ اس عالمی یوم استاد پر ہم نے آپ کے لیے کچھ اچھے شعروں کا ایک انتخاب کیا ہے انہیں پڑھیے اور اپنے استادوں کے ساتھ شئیر کیجیے۔
देखनेدیکھنے
look, see, watch
दिखनेدکھنے
show, display
दिखानेدکھانے
show, reveal, display
दिखानाدکھانا
اٹلی ہے دیکھنے کی چیز
سلمیٰ اعوان
سفر نامہ
خواب دیکھنے والو
نسیم نکہت
مجموعہ
دکن میں اردو
نصیر الدین ہاشمی
تاریخ
اب جن کے دیکھنے کو
انیس قدوائی
خاکے/ قلمی چہرے
جو میں نے دیکھا
راؤ عبدالرشید
انٹرویو
دکنی ادب کی تاریخ
سید محی الدین قادری زور
پھول دیکھے نہ گئے
پرنم الہ آبادی
سورج کو نکلتا دیکھوں
شہریار
کلیات
دکن کی سیاسی تاریخ
سید ابوالاعلیٰ مودودی
ہندوستانی تاریخ
جیسا میں نے دیکھا
جی، ایم، سید
سماع اور دیگر اصطلاحات
محبوب الزمن تذکرۂ شعرائے دکن
محمد عبد الجبار خان
تذکرہ
مشاہیر قندہار دکن
محمد اکبرالدین صدیقی
سب لوگ جدھر وہ ہیں ادھر دیکھ رہے ہیںہم دیکھنے والوں کی نظر دیکھ رہے ہیں
اٹھو یہ منظر شب تاب دیکھنے کے لیےکہ نیند شرط نہیں خواب دیکھنے کے لیے
سنا ہے لوگ اسے آنکھ بھر کے دیکھتے ہیںسو اس کے شہر میں کچھ دن ٹھہر کے دیکھتے ہیں
ہر ایک رات کو مہتاب دیکھنے کے لیےمیں جاگتا ہوں ترا خواب دیکھنے کے لیے
رنجش ہی سہی دل ہی دکھانے کے لیے آآ پھر سے مجھے چھوڑ کے جانے کے لیے آ
شام ہی سے دکان دید ہے بندنہیں نقصان تک دکان میں کیا
بستی میں اپنی ہندو مسلماں جو بس گئےانساں کی شکل دیکھنے کو ہم ترس گئے
خواب ہوتے ہیں دیکھنے کے لیےان میں جا کر مگر رہا نہ کرو
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books