aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "dushmanii"
دشینت کمار
1933 - 1975
شاعر
مطبع دخانی رفاہ عام، لاہور
ناشر
دشمنی جم کر کرو لیکن یہ گنجائش رہےجب کبھی ہم دوست ہو جائیں تو شرمندہ نہ ہوں
اب ہم ہیں اور سارے زمانے کی دشمنیاس سے ذرا سا ربط بڑھانا بہت ہوا
کلیجہ چاہئے دشمن سے دشمنی کے لئےجو بے عمل ہے وہ بدلہ کسی سے کیا لے گا
دشمنی لاکھ سہی ختم نہ کیجے رشتہدل ملے یا نہ ملے ہاتھ ملاتے رہئے
یہ لوگ کیسے مگر دشمنی نباہتے ہیںہمیں تو راس نہ آئیں محبتیں کرنی
دوستی کی طرح دشمنی بھی ایک بہت بنیادی انسانی جذبہ ہے ۔ یہ جذبہ منفی ہی سہی لیکن بعض اوقات اس سے بچ نکلنا اور اس سے چھٹکارا پانا ناممکن سا ہوتا ہے البتہ شاعروں نے اس جذبے میں بھی خوشگواری کے کئے پہلو نکال لئے ہیں ، ان کا اندازہ آپ کو ہمارا یہ انتخاب پڑھ کر ہو گا ۔ اس دشمنی اور دشمن کا ایک خالص رومانی پہلو بھی ہے ۔ اس لحاظ سے معشوق عاشق کا دشمن ہوتا ہے جو تاعمر ایسی چالیں چلتا رہتا ہے جس سے عاشق کو تکلیف پہنچے ، رقیب سے رسم وراہ رکھتا ہے ۔ اس کی دشمنی کی اور زیادہ دلچسپ اور مزے دار صورتوں کو جاننے کیلئے ہمارا یہ انتخاب پڑھئے ۔
ہم عام طور پر دشمن سے دشمنی کے جذبے سے ہی وابستہ ہوتے ہیں لیکن شاعری میں بات اس سے بہت آگے کی ہے ۔ ایک تخلیق کار دشمن اور دشمنی کو کس طور پر جیتا ہے ، اس کا دشمن اس کیلئے کس قسم کے دکھ اور کس قسم کی سہولتیں پیدا کرتا ہے اس کا ایک دلچسپ بیان ہمارا یہ شعری انتخاب ہے ۔ ہمارے اس انتخاب کو پڑھئے اور اپنے دشمنوں سے اپنے رشتوں پر از سرنو غور کیجئے ۔
दुश्मनीدشمنی
enmity, hostility, hatred
शत्रुता, वैर, अदावत, प्रतिद्वंद्विता, रक़ाबत।।
दुश्मनाدشمنا
O enemy
दुश्मनोدشمنو
enemies
اقبال دشمنی، ایک مطالعہ
ڈاکٹر ایوب صابر
تحقیق
منٹو: میرا دشمن
اوپندر ناتھ اشک
خاکے/ قلمی چہرے
دشمنوں کے درمیان شام
منیر نیازی
مجموعہ
سوانح حیات
رسول خدا کا دشمنوں سے سلوک
امداد صابری
دیگر
دشمن دار آدمی
احمد داؤد
افسانہ
موٹاپا ہماری صحت کا دشمن
ڈاکٹر عابد معز
صحت
دشمن ایمان
آغا حشر کاشمیری
ڈرامہ
بیکٹیریا ہمارے دوست ہمارے دشمن
رفعت اقبال
سائنس
دشمن
میکسم گورکی
ترجمہ
نصیب دُشمناں
وجاہت علی سندیلوی
نثر
زمیندار اور اسکے دشمن کیڑے
کھیتی باڑی
اقبال دشمنی ایک مطالعہ
ایوب صابر
اردو دشمن تحریک کے سو سال
خواجہ ریاض الدین عطش
زبان
دشمن سفیر
ہمایوں اقبال
ناول
دوستی کے نام پر کیجے نہ کیونکر دشمنیکچھ نہ کچھ آخر طریق کار ہونا چاہئے
دشمنی کا سفر اک قدم دو قدمتم بھی تھک جاؤ گے ہم بھی تھک جائیں گے
نہ مزا ہے دشمنی میں نہ ہے لطف دوستی میںکوئی غیر غیر ہوتا کوئی یار یار ہوتا
زمانہ ہم سے بھلا دشمنی تو کیا رکھتاسو کر گیا ہے ہمیں پائمال ویسے ہی
کیوں مری غم خوارگی کا تجھ کو آیا تھا خیالدشمنی اپنی تھی میری دوست داری ہائے ہائے
دشمنوں نے جو دشمنی کی ہےدوستوں نے بھی کیا کمی کی ہے
اک نام کیا لکھا ترا ساحل کی ریت پرپھر عمر بھر ہوا سے مری دشمنی رہی
دنیا مرے خلاف کھڑی کیسے ہو گئیمیری تو دشمنی بھی نہیں تھی کسی کے ساتھ
لوگ ڈرتے ہیں دشمنی سے تریہم تری دوستی سے ڈرتے ہیں
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books