aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "intihaa"
اندرا ورما
born.1940
شاعر
اجتبیٰ رضوی
1908 - 1991
انکتا گرگ
انجلا ہمیش
انتخاب عالم
انتقام الحسنین منتقم حیدری
مصنف
انتخاب حیدر لکھنوی
مدیر
انتھا سنگھ
اجتباء ندوی
اندرا شبنم
سید شاہ محمد انتخاب عالم
Ankita Arora
انتخاب سید
ڈاکٹر اقتداحسن
ابتہاج خرم
میں ابتدائے عشق سے بے مہر ہی رہاتم انتہائے عشق کا معیار ہی رہو
ترے عشق کی انتہا چاہتا ہوںمری سادگی دیکھ کیا چاہتا ہوں
انساں کی خواہشوں کی کوئی انتہا نہیںدو گز زمیں بھی چاہیئے دو گز کفن کے بعد
خرد مندوں سے کیا پوچھوں کہ میری ابتدا کیا ہےکہ میں اس فکر میں رہتا ہوں میری انتہا کیا ہے
التجا کا تناظر محبوب سے وصال، اس سے ملاقات یا اس کی ایک جھلک پا لینے کی خواہش سے جڑا ہے ۔ شاعری میں موجود عاشق ہرلمحہ یہی التجا اور فریاد کرتا رہتا ہے لیکن وہ بتِ کافر سنے ہی کیوں ۔ شاعری کا یہ حصہ ایک عاشق کی آرزومندی کی لطیف ترین کیفیتوں کا دلچسپ اظہار ہے ۔
انتقام بدلہ لینے کا شدید ترین جذبہ ہے ۔ یوں تو انتقام کی صورتیں بہت گھناونی ہوتی ہیں لیکن شاعرمیں انتقام کلاسیکی عشق کی کہانی کا ایک موڑ ہوتا ہے جہاں عاشق اپنے ناختم ہونے والے ہجر کی توجیہ کسی دشمن کے انتقامی جذبے سے کرتا ہے۔ عاشق کا دشمن اس کا محبوب نہیں ہوتا بلکہ تقدیر اور آسمان عاشق کے دشمن کے کردار کے طور پر سامنے آتے ہیں جو محبوب اور اس سے وصال کے درمیان حائل ہوجاتے ہیں ۔
इंतिहाاِنْتِہا
حد، نہایت، اوج، عروج
इंतिहा काاِنْتِہا کا
حد درجہ کا یا کی ، پرلے سرے کا یا کی، بہت زیادہ
इंतिहा कीاِنْتِہا کی
حد درجہ کا یا کی، پرلے سرے کا یا کی، بہت زیادہ
इंतिहा कोاِنْتِہا کو
حد درجہ ، بے حد بہت زیادہ.
اسلامی بیداری
علامہ یوسف القرضاوی
اسلامیات
حیرت کی انتہا
محمد طاہر نقاش
یادداشت
انتہائے شب
پرتو روہیلہ
مجموعہ
ستم کی انتہا کیا ہے؟
ستیندر کمار تنیجا
ڈرامہ کی تاریخ و تنقید
انتہا سے پہلے
ایم۔ نسیم
ضبط کی کوئی انتہا بھی ہے؟
ابوالعمران محمد یونس
انتہا جذبات کی
وید پرکاش ورما
انتہا
بھاگ سنگھ
رومانی
رسالہ پیر جماعت علی شاہ علی پوری کی امارت کی ابتدا اور انتہا
نا معلوم ایڈیٹر
شعر شور انگیز
شمس الرحمن فاروقی
شرح
بشیر بدر کی غزلیں
بشیر بدر
انتخاب
اردو ادب کی تاریخ
تبسم کاشمیری
تاریخ
انتخاب سب رس
ملا وجہی
داستان
آدھنک اردو شاعروں کی بہترین غزلیں
پرکاش پنڈت
انتخاب میر
میر تقی میر
آگ تھے ابتدائے عشق میں ہماب جو ہیں خاک انتہا ہے یہ
ملتے رہیے اسی تپاک کے ساتھبے وفائی کی انتہا کیجے
سچ گھٹے یا بڑھے تو سچ نہ رہےجھوٹ کی کوئی انتہا ہی نہیں
علم کی ابتدا ہے ہنگامہعلم کی انتہا ہے خاموشی
تری فطرت امیں ہے ممکنات زندگانی کیجہاں کے جوہر مضمر کا گویا امتحاں تو ہے
انتہا عشق کی خدا جانےدم آخر کو ابتدا کہئے
یہ سچ نہیں ہےکہ وقت کی کوئی ابتدا ہے نہ انتہا ہے
فرشتوں سے بھی اچھا میں برا ہونے سے پہلے تھاوہ مجھ سے انتہائی خوش خفا ہونے سے پہلے تھا
میں جوتیوں میں بھی بیٹھا ہوں پورے مان کے ساتھکسی نے مجھ کو بلایا ہے التجا کر کے
ہمارے شوق کی یہ انتہا تھیقدم رکھا کہ منزل راستا تھی
Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books