aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "maahi-e-be-aab"
ساحل اجمیری
born.1929
شاعر
یو۔ اے۔ بی۔ آئی۔ ڈی۔ کلانوری
مصنف
بی اے ڈار
مدیر
اشک بی اے
چندرا بی اے
بی اے لیپشو
بی۔ اے۔ لاپشوف
حسرت بی۔ اے۔
مجیب بی۔ اے۔
ناشر
احسان بی۔ اے
کلیو کلوسر بی ۔ اے ۔
ہارون بی۔ اے۔
born.1931
سید اسد اللہ بی. اے.
نثار اللہ بی۔ اے
بی. اے. ملک، لاہوری
مثال ماہیٔ بے آب موج تڑپا کیحباب پھوٹ کے روئے جو تم نہا کے چلے
برنگ ماہیٔ بے آب نس دنسجن نیں دل ہمارا تڑپھڑا ہے
مثال ماہیٔ بے آب موجیں تڑپا کیںحباب پھوٹ کے روئے جو تم نہا کے چلے
میں تیرے سامنے ہوں مثل ماہیٔ بے آبتو ریگزار ہے اشکوں سے نم نہیں ہوتا
ان کے ہونٹوں پر تبسم ان کی آنکھوں میں جلالچاہنے والے مثال ماہیٔ بے آب سب
عام زندگی میں بے قراری کی وجہیں بہت سی ہوسکتی ہیں لیکن شاعری میں بےقراری کی جن کیفیتوں کا اظہارہوا ہے ان کا تعلق عشق میں حاصل ہونے والی بے قراری سے ہے ۔ ان کیفیتوں سے ہم سب گزرتے ہیں اورروز گزرتے ہیں لیکن انہیں زبان نہیں دے سکتے ۔ شاعری ایک معنی میں احساس کے انہیں نامعلوم علاقوں کی لفظی تجسیم کا عمل ہے ۔
اپنے بعض تخلیقی لمحوں میں شاعرانا کی اس سرشاری میں جی رہا ہوتا ہے جہاں صرف اپنی ذات ہی مرکزہوتی ہے ۔ وہ اسی کے حوالے سے سوچتا ہے اوراسی کا اظہارکرتا ہے ۔ تعلی کے اشعاراسی کیفیت کے زایدہ ہوتے ہیں ۔ وہ اپنی فنکاری ، زبان وبیان پرقدرت ، اپنی وجودی قوت اورعظمت کا اظہارکرتا ہے ۔ ہم نےتعلی کےکچھ اشعارکا انتخاب کیا ہے آپ انہیں پڑھئے اوراس کیفیت کا حصہ بنئے ۔
گزرے ہوئے دنوں کو یاد کرکے چھا جانے والی اداسی کچھ میٹھی سی ہوتی ۔ اس کا ذائقہ تو آپ نے چکھا ہی ہوگا ۔ ہمارا یہ انتخاب پڑھئے جو ہم میں سے ہر شخص کے ماضی کی بازدید کرتا ہے اور گزرے ہوئے لمحوں کی یادوں کو زندہ کرتا ہے ۔
واقعات روم
تاریخ
دیوان نیاز بے نیاز
دیوان
شاعری
ترجمہ دیوان بو علی قلندر
بو علی شاہ قلندر
چشتیہ
فرہنگ فارسی جدید
غلام مجتبیٰ انصاری
الجرح علی اصول الفقہ
اسلامیات
یہ جہان رنگ و بو
ذکیہ مشہدی
کہانیاں/ افسانے
بوئے گل
نظر برنی
تائید مذہب اہل السنتۃ مع فضائل بیت صحابہ و اہل بیت
شیخ احمد فاروقی سرہندی
التقریر المعقول فی فضل الصحابتہ و اہل بیت الرسول
قادر بخش
ماہ تمام
پروین شاکر
ماہ نو
سیاسیات کے بنیادی اصول
سیاسی
معانی و بیان
محمد رفیع
جہان رنگ و بو
نیر اقبال علوی
قصہ / داستان
لوٹیے مثل ماہیٔ بے آبکہ سر تیغ آب دار آیا
اک ماہیٔ بے آب ہوںوہ جو ڈھل چکا ہے شباب ہوں
آپ الفت سے کوئی سیراب ہےاور کوئی ماہیٔ بے آب ہے
کہ زندگی یوں ہی اور کب تککسی ماہیٔ بے آب کی سی
اک لمس ترا زندگی پھونکے مرے تن میںچھونا ذرا اس ماہیٔ بے آب کو چھونا
میری ایذا کے لئے مردے میں جان آتی ہےکاٹنے دوڑتی ہے ماہیٔ بے آب مجھے
ماہیٔ بے آب سا بیتاب ہے سارا زمانہاور میں شاداب ہوں آتش بجاں ہوتے ہوئے بھی
تڑپا ہے خوب ماہیٔ بے آب کی طرحاب بھی دل حزیں ہیں ترے انتظار میں
موج آئے کوئی حلقۂ گرداب کی صورتمیں ریت پہ ہوں ماہیٔ بے آب کی صورت
تھاپ طبلے کی چھنک پائل کی یہ برسات میںماہیٔ بے آب ہوں بستر پہ تنہا رات میں
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books