aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "makash"
منیش شکلا
born.1971
شاعر
میکش اکبرآبادی
1902 - 1991
مہیش چندر نقش
1923 - 1980
غوث خواہ مخواہ حیدرآبادی
1929 - 2017
میکش ناگپوری
میکش بدایونی
1925 - 1989
منیش موہک
born.1998
میکش حیدرآبادی
1918 - 1948
مصنف
مہیش جانب
born.1952
میکش لکھنوی
1916 - 1991
مسعود میکش مراد آبادی
منیش چندرا
born.1972
میکش امروہوی
میکش اجمیری
میکش اعظمی
born.1973
ہے نسیم بہار گرد آلودخاک اڑتی ہے اس مکان میں کیا
عذاب غفلت قاتل سے رنج کش مکش میں ہوںمدد اے مرگ بے تقصیر ذوق جاں فشانی ہے
نہ جانے کب ترے دل پر نئی سی دستک ہومکان خالی ہوا ہے تو کوئی آئے گا
کسی یکجائی سے اب عہد غلامی کر لوملت احمد مرسل کو مقامی کر لو
بکھری زلفوں نے سکھائی موسموں کو شاعریجھکتی آنکھوں نے بتایا مے کشی کیا چیز ہے
اگر آپ کو بس یوں ہی بیٹھے بیٹھے ذرا سا جھومنا ہے تو شراب شاعری پر ہمارا یہ انتخاب پڑھئے ۔ آپ محسوس کریں گے کہ شراب کی لذت اور اس کے سرور کی ذرا سی مقدار اس شاعری میں بھی اتر آئی ہے ۔ یہ شاعری آپ کو مزہ تو دے گی ہی ،ساتھ میں حیران بھی کرے گی کہ شراب جو بظاہر بے خودی اور سرور بخشتی ہے، شاعری میں کس طرح معنی کی ایک لامحدود کائنات کا استعارہ بن گئی ہے ۔
مے کشی پر شاعری موضوعاتی طور پر بہت متنوع ہے ۔ اس میں مے کشی کی حالت کے تجربات اور کیفیتوں کا بیان بھی ہے اور مے کشی کو لے کر زاہد وناصح سے روایتی چھیڑ چھاڑ بھی ۔ اس شاعری میں مے کشوں کے لئے بھی کئی دلچسپ پہلو ہیں ۔ ہمارے اس انتخاب کو پڑھئے اور لطف اٹھائیے ۔
मकशمکش
drinker
'मैकश'میکشؔ
pen name
मय-कशمے کش
मोक्षموکش
enlightenment, salvation
حضرت غوث الاعظم سوانح وتعلیمات
قادریہ
جواہر انیس
میر انیس
مرثیہ
بزم انیس
مراثی نسیم
نسیم امروہوی
مارکسی فکرو فلسفہ کے خدو خال
فریڈرک اینگلز
فلسفہ
مراثی انیس
انتخاب مراثی مرزا دبیر
مرزا سلامت علی دبیر
مراثی میر انیس
انتخاب مراثی انیس
احسن الرسالہ
عندلیب شادانی
اسلام میں عورت کا مقام و مرتبہ
احسان اللہ خاں
اسلامیات
انتخاب مراثی
اترپردیش اردو اکیڈمی، لکھنؤ
مراثی رضا
آل رضا رضا
مے کدے میں کیا تکلف مے کشی میں کیا حجاببزم ساقی میں ادب آداب مت دیکھا کرو
مقام گفتگو کیا ہے اگر میں کیمیا گر ہوںیہی سوز نفس ہے اور میری کیمیا کیا ہے
ہم توبہ کر کے مر گئے بے موت اے خمارؔتوہین مے کشی کا مزا ہم سے پوچھئے
شدت تشنگی میں بھی غیرت مے کشی رہیاس نے جو پھیر لی نظر میں نے بھی جام رکھ دیا
گلی سے کوئی بھی گزرے تو چونک اٹھتا ہوںنئے مکان میں کھڑکی نہیں بناؤں گا
اب ہمارا مکان کس کا ہےہم تو اپنے مکاں کے تھے ہی نہیں
میں جب مکان کے باہر قدم نکالتا ہوںعجب نگاہ سے مجھ کو مکان دیکھتا ہے
چپ چپ مکان راستے گم سم نڈھال وقتاس شہر کے لیے کوئی دیوانا چاہئے
مقام پرورش آہ و نالہ ہے یہ چمننہ سیر گل کے لیے ہے نہ آشیاں کے لیے
مرے خدا مجھے اتنا تو معتبر کر دےمیں جس مکان میں رہتا ہوں اس کو گھر کر دے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books