aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "mehvar"
محشر آفریدی
born.1966
شاعر
بشیر مہتاب
born.1994
غوث خواہ مخواہ حیدرآبادی
1929 - 2017
محور سرسوی
born.2002
شہباز مہتر
born.1999
ضیا فتح آبادی
1913 - 1986
غلام رسول مہر
1895 - 1971
مصنف
روپا مہتہ نغمہ
گایتری مہتا
born.1993
پیر مہر علی شاہ
قاضی اعجاز محور
دیپک قمر
born.1924
محور نوری
born.1946
اندر موہن مہتا کیف
گرچرن مہتا رجت
born.1972
اپنا محور بدل چکی تھی زمیںہم خلا سے جو لوٹ کر آئے
مری سوچوں کے محور ہومرا زور بیاں ہو تم
میری سبھی دعاؤں کا محور وہی تو تھانا چاہتے ہوئے بھی بھلانا پڑا اسے
وقت نے ایسے گھمائے افق آفاق کہ بسمحور گردش سفاک سے خوف آتا ہے
امید و بیم کے محور سے ہٹ کے دیکھتے ہیںذرا سی دیر کو دنیا سے کٹ کے دیکھتے ہیں
انسانی زندگی کی تمام بہاریں جد وجہد اور محنت پر ہی منحصر ہوتی ہیں ۔ اسی لئے کہا جاتا ہے کہ ’’ جیسا بونا ویسا کاٹنا ‘‘ یہ محاورہ انسانی طریقۂ زندگی کی اسی سچائی کو واضح کرتا ہے ۔ ہمارے منتخب کردہ ان اشعار میں محنت کو زندگی گزارنے کے ایک عمومی عمل کے طور پر بھی موضوع بنایا گیا ہے اور اسے ایک فلسفیانہ ڈسکورس کے طور پر بھی برتا گیا ہے ۔ ان اشعار کا ایک مثبت پہلو یہ بھی ہے کہ ان کو پڑھنے سے زندگی کرنے کے عمل میں محنت کا حوصلہ پیدا ہوتا ہے ۔
مہمان کے حوالے سے ہندوستانی تہذیبی روایات میں بہت خوشگوار تصورات پائے جاتے ہیں ۔ مہمان کا آنا گھر میں برکت کا اور خوشحالی کا شگون سمجھا جاتا ہے ۔ یہ شاعری مہمان کی اس جہت کے ساتھ اور بہت سی جہتوں کو موضوع بناتی ہے ۔ مہمان کے قیام کی عارضی نوعیت کو بھی شاعروں نے بہت مختلف دھنگ سے برتا ہے ۔ آپ ہمارے اس انتخاب میں دیکھیں گے کہ مہمان کا لفظ کس طرح زندگی کی کثیر صورتوں کیلئے ایک بڑے استعارے کی شکل میں دھل گیا ہے ۔
मेहवरمحور
axis, center
'महवर'محورؔ
Pen name
'महावीर'مہاویرؔ
pen name
महावरمہاور
Lac, the red animal dye; extracted from lac- insects
Red cotton wool
عشق اور میں
غزل
تاریخ راجستھان، حالات مارواڑ
کپتان جیمس ٹاڈ
تاریخ
تواریخ ہند
بی۔ این۔ مہتا
دین الہی اور اس کا پس منظر
مہر محمد خاں شہاب مالیر کوٹلوی
ہندوستانی تاریخ
اجرتی محنت اور سرمایہ
کارل مارکس
فلسفہ
محراب و مضراب
جوش ملیح آبادی
مجموعہ
آسماں محراب
شمس الرحمن فاروقی
سیف چشتیائی
تحقیق الحق فی کلمۃ الحق
Jun 2004
مندر میں محراب
محمد اجمل نیازی
سفر نامہ
مہتاب داغ
داغؔ دہلوی
محراب اردو ڈائیجسٹ
سلامت علی مہدی
رسالے
بھارت پتر
لالہ جمنا داس مہرہ امرتسری
ڈرامہ
سکوت کے بعد
شمارہ نمبر۔005
نریندر نشچل
Oct, Nov 1963محور، دہلی
میں ہی پتھر کے مکانوں کو بناتی گھر ہوںمیں ہی دنیائے محبت کا حسیں محور ہوں
پہلے نہ کوئی رمز سخن تھی نہ کنایہاب نقطۂ تکمیل ہنر محور فن تو
اچھا ہوا میں وقت کے محور سے کٹ گیاقطرہ گہر بنا جو سمندر سے کٹ گیا
نئے نئے دائروں کی گردش میں اپنے محور سے ہٹ گیا ہوںصلہ جزا خوف ناامیدی
اس کو عادت ہے جڑیں کاٹتے رہنے کی وصیؔجو مری ذات کا محور ہے کئی صدیوں سے
تم تراشے ہوئے بت ہو کسی محراب کے بیچہم زوائد ہیں جو پتھر سے نکل جاتے ہیں
کہا میں نے محبت محور ہستیجواب آیا بلائے ناگہانی ہے
تیری اس سوختہ بخت کو کیا خبرجب زمیں اپنے محور کی تجدید میں
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books