aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "phaa.de"
جی فنڈے شیراز
مصنف
عبد الفادی
جب جب موسم جھوما ہم نے کپڑے پھاڑے شور کیاہر موسم شائستہ رہنا کوری دنیا داری ہے
زندگی منتظر ہے منہ پھاڑےزندگی خاک و خون میں لتھڑی
جب انسان دو پتھروں کو رگڑ کر کہن سال سورج کی سرخ آتما کو بلانے لگا تھامگر تیز آنچ اور بہت تیز بو نے جھنجھوڑا تو اب آنکھ پھاڑے ہوئے
اور ملامت سےآنکھیں پھاڑے اسے دیکھتی
پھرتا ہے میرؔ تو جو پھاڑے ہوئے گریباںکس کس ستم زدے نے داماں یار کھینچا
کتاب کو مرکز میں رکھ کر کی جانے والی شاعری کے بہت سے پہلو ہیں ۔ کتاب محبوب کے چہرے کی تشبیہ میں بھی کام آتی ہے اورعام انسانی زندگی میں روشنی کی ایک علامت کے طور پر بھی۔ ۔ کتاب کے اس حیرت کدے میں داخل ہوئیے اٹھائیے۔
آئینے کو موضوع بنانے والی یہ شاعری پہلے ہی مرحلے میں آپ کو حیران کر دے گی ۔ آپ دیکھیں گے کہ صرف چہرہ دیکھنے کے لئے استعمال کیا جانے والا آئینہ شاعری میں آکر معنی کتنی وسیع اور رنگا رنگ دنیا تک پہنچنے کا ذریعہ بن گیا اور محبوب سے جڑے ہوئے موضوعات کے بیان میں اس کی علامتی حیثیت کتنی اہم ہوگئی ہے ۔یقیناً آپ آج آئینہ کے سامنے نہیں بلکہ اس شاعری کے سامنے حیران ہوں گے جو آئینہ کو موضوع بناتی ہے ۔
زندگی کی تلخ حقیقتیں بعض اوقات درد کی صورت میں نمایا ہوتی ہیں۔کرب کے اظہار کا متبادل شاعری سے بہتر کچھ نہیں جو ایسے وقت میں ہمیں نہ صرف ثابت رہنا سکھاتا ہے بلکہ زندگی کے تئیں ہماری جدوجہد کو جلا بخشتا ہے۔
फाड़ेپھاڑے
tore
पहाड़ीپہاڑی
Mountainous
फ़ाएदाفائدہ
profit, gain, advantage,
फड़ाएپھڑائے
fluttering of feathers
فن تنقید اور اردو تنقید نگاری
نور الحسن نقوی
تنقید
فن ترجمہ نگاری
خلیق انجم
مقالات/مضامین
فن شعر و شاعری اور روح بلاغت
حمیداللہ شاہ ہاشمی
زبان
ظہورالدین
ترجمہ: تاریخ و تنقید
اردو میں فن سوانح نگاری کا ارتقاء
ممتاز فاخرہ
خود نوشت
فن مضمون نگاری
آفتاب اظہر صدیقی
مضامین/ انشائیہ
فن شاعری
اخلاق دہلوی
شاعری تنقید
فن افسانہ نگاری
وقار عظیم
فن خطابت
شورش کاشمیری
خطبات
افسانہ تنقید
اردو زبان اور فن داستان گوئی
کلیم الدین احمد
فکشن تنقید
اردو ادب میں فن سوانح نگاری کا ارتقا
الطاف فاطمہ
فن خطاطی و مخطوطہ شناسی
فضل الحق
کالیگرافی / خطاطی
فہیم الدین نوری
دھوپ میں سایہ دار درختلدے پھدے پھل دار درخت
پھاڑے لالچ کی پوٹوں کوجالوں کو جہل و شقاوت کے
نہ پھاڑے دامن صحرا کو کیوں کہ دست جنوںرہا جب اپنے گریباں میں ایک تار نہ ہو
آخر ملے ہیں ہاتھ کسی کام کے لئےپھاڑے اگر نہ جیب تو پھر کیا کرے کوئی
یادیں ساری نچوڑ کر آناخط جو پھاڑے وہ جوڑ کر آنا
پھاڑے کھاتی ہے ہمیں یہ ملگجی پوشاک میںجامۂ تن کی بتاؤ دھجیاں کیوں کر کریں
اذاں کی پھواروں سے سارا بدن بھیگتا ہےکوئی آنکھیں پھاڑے ہوئے
کپڑے پھاڑے سے بھی نکلے نہ حرارت دل کیرشتۂ شمع کوئی تار گریباں نہ ہوا
روز راتوں کو سنا کرتا ہوں یہ آواز قیسپھاڑے کھاتا ہے مجھے خالی بیاباں آج کل
دامن ہے میرا دشت کا دامان دوسرامیری طرح نہ پھاڑے گریبان دوسرا
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books