aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "pul"
صدا انبالوی
born.1951
شاعر
اثر صہبائی
1901 - 1963
جوگندر پال
1925 - 2016
مصنف
امین حزیں
1884 - 1967
مدن پال
پریم پال اشک
born.1932
کیپٹن ڈامنگو پال لیزوا ذرہ
1838 - 1903
جان البرٹ پال نادر
1889 - 1962
ژاں پال سارتر
تنویر پھول
born.1948
ستیہ پال اختر رضوانی
سلیمان افشاری پور
ٹامس مان
1875 - 1955
کرسٹوفر پول ہولینڈ
مسٹر پال کول سنگھ
مترجم
سنا ہے بولے تو باتوں سے پھول جھڑتے ہیںیہ بات ہے تو چلو بات کر کے دیکھتے ہیں
تو کسی ریل سی گزرتی ہےمیں کسی پل سا تھرتھراتا ہوں
اب کے ہم بچھڑے تو شاید کبھی خوابوں میں ملیںجس طرح سوکھے ہوئے پھول کتابوں میں ملیں
یہ پھول مجھے کوئی وراثت میں ملے ہیںتم نے مرا کانٹوں بھرا بستر نہیں دیکھا
کبھی طوفان آ جائے، کوئی پل ٹوٹ جائے توکسی لکڑی کے تختے پر
اپنی فکر اور سوچ کے دھاروں سے گزر کر کلی طور سے کسی ایک نتیجے تک پہنچنا ایک ناممکن سا عمل ہوتاہے ۔ ہم ہر لمحہ ایک تذبذب اور ایک طرح کی کشمکش کے شکار رہتے ہیں ۔ یہ تذبذب اور کشمکش زندگی کے عام سے معاملات سے لے کر گہرے مذہبی اور فلسفیانہ افکار تک چھائی ہوئی ہوتی ہے ۔ ’’ ایماں مجھے روکے ہے جو کھینچے ہے مجھے کفر‘‘ اس کشمکش کی سب سے واضح مثال ہے ۔ ہمارے اس انتخاب میں آپ کو کشمکش کی بے شمار صورتوں کو بہت قریب سے دیکھنے ، محسوس کرنے اور جاننے کا موقع ملے گا ۔
تخلیق کارکی حساسیت اسے بالآخراداسی سے بھردیتی ہے ۔ یہ اداسی کلاسیکی شاعری میں روایتی عشق کی ناکامی سے بھی آئی ہے اوزندگی کے معاملات پرذرامختلف ڈھنگ سے سوچ بچار کرنے سے بھی ۔ دراصل تخلیق کارنہ صرف کسی فن پارے کی تخلیق کرتا ہے بلکہ دنیا اوراس کی بے ڈھنگ صورتوں کو بھی ازسرنوترتیب دینا چاہتا ہے لیکن وہ کچھ کرنہیں سکتا ۔ تخلیقی سطح پرناکامی کا یہ احساس ہی اسے ایک گہری اداسی میں مبتلا کردیتا ہے ۔ عالمی ادب کے بیشتر بڑے فن پارے اداسی کے اسی لمحے کی پیداوار ہیں ۔ ہم اداسی کی ان مختلف شکلوں کو آپ تک پہنچا رہے ہیں ۔
مقبول عام، ممتاز، ترقی پسند شاعر اور فلم نغمہ نگار۔ ہیر رانجھا اور کاغذ کے پھول کے گیتوں کے لئے مشہور۔
पुलپل
a bridge
पूलپول
Pool
पालپال
care, parenting
पाइलپائل
anklet
دادر پل کے بچے
کرشن چندر
ناول
لفظوں کا پل
ندا فاضلی
مجموعہ
کپاس کا پھول
احمد ندیم قاسمی
افسانہ
دسواں پل
پھول بن
ابن نشاطی
پھول دیکھے نہ گئے
پرنم الہ آبادی
پر اسرار مقدمہ
فرانز کافکا
پل صراط
اکرام بریلوی
جنگلی پھول
منور رانا
غزل
جلال الدین رومی اینڈ ہز تصوف
ہریندر چندر پول
فلسفہ تصوف
الفاظ
خودنوشت
اجلے پھول
اشفاق احمد
سعیدہ مظہر
مثنوی
ہماری لوک کہانیاں
لوک کہانیاں
اداسی آسماں ہے دل مرا کتنا اکیلا ہےپرندہ شام کے پل پر بہت خاموش بیٹھا ہے
زندگی کی یہ گھڑی ٹوٹتا پل ہو جیسےکہ ٹھہر بھی نہ سکوں اور گزر بھی نہ سکوں
ہاتھوں میں ہاتھ لے کے یہاں سے گزر چلیںقدموں میں پل صراط سہی راستا تو ہے
محبتوں کے سفر پر نکل کے دیکھوں گایہ پل صراط اگر ہے تو چل کے دیکھوں گا
نام گل کا پھول شبنم اوس ہےجس کو نقارا کہیں وہ کوس ہے
عجیب شخص تھا بارش کا رنگ دیکھ کے بھیکھلے دریچے پہ اک پھول دان چھوڑ گیا
ناخدا دیکھ رہا ہے کہ میں گرداب میں ہوںاور جو پل پہ کھڑے لوگ ہیں اخبار سے ہیں
میں ان سے پوچھتا ہوں:پل کیسے بنایا جاتا ہے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books