aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "pusht-e-KHam-e-iltijaa"
عبدالرحیم خانخاناں
1556 - 1637
مصنف
ادارۂ علمیہ، حیدرآباد
ناشر
مکتبہ علمیہ، میرٹھ
ادارۂ علمیہ، دہلی
مکتبہ علمیہ، لاہور
شیریں زادہ خدوخیل
ادارہ تحقیقات علمیہ، سہارنپور
ایم اے خان
کے۔ یو۔ خان
مدیر
مکتبۂ علمیہ، کانپور
مکتبۂ علمیہ، حیدرآباد، دکن
ادارہ جامعۃ الفلاح، اعظم گڑھ
بیرم خان خان خانان
شاعر
دفتر دائرۃ علمیہ، کانپور
مجلس نوادرات علمیہ، اٹک
وہ التماس لذت بے داد ہوں کہ میںتیغ ستم کو پشت خم التجا کروں
رہنے دے ذکر خم زلف مسلسل کو ندیماس کے تو دھیان سے بھی ہوتا ہے دل کو الجھاؤ
تو اور آرایش خم کاکلمیں اور اندیشہ ہائے دور دراز
آہ اے سودائے خام آرزوتا بہ کے آخر نظام آرزو
اپنا سر شوریدہ تو وقف خم چوگان ہےآ بوالہوس گر ذوق ہے یہ گو ہے یہ میدان ہے
بیگم اختر کی گائی ہوئیں ١٠ مشهور غزلیں
فلم اور ادب میں ہمیشہ سے ایک گہرا تعلق رہا ہے ،اگر بات ہندوستانی فلموں کی ہو تو ان میں استعمال ہونے والی زبان، ڈائلوگز ، اسکرین رائٹنگ اور نغموں میں اردو کا ہمیشہ سے بول بالا رہا ہے جو اب تک جاری ہے۔ آج اس کلیکشن میں ہم نے راجہ مہدی علی خان کے کچھ مشہورنغموں کو شامل کیا ہے ۔ پڑھئے اور کلاسیکل گانوں کا لطف لیجئے۔
شاعری میں خط کا مضمون عاشق ، معشوق اور نامہ بر کے درمیان کی ایک دلچسپ کہانی ہے ۔ اس کہانی کو شاعروں کے تخیل نے اور زیادہ رنگارنگ بنا دیا ہے ۔ اگر آپ نے خط کو موضوع بنانے والی شاعری نہیں پڑھی تو گویا آپ کلاسیکی شاعری کے ایک بہت دلچسپ حصے سے ناآشنا ہیں ۔ ہم ایک چھوٹا سا انتخاب یہاں پیش کر رہے ہیں اسے پڑھئے اور عام کیجئے ۔
पुश्त-ए-ख़म-ए-इल्तिजाپشت خم التجا
back of bend / bow of request
خم کاکل
سیف الدین سیف
مجموعہ
نئی تنقید کے پیچ وخم
ڈاکٹر خورشید سمیع
تحلیل نفسی کے پیچ و خم
سلامت اللہ
مضامین
شورعابدی
انتخاب
خم ابرو
رشید احمد
پیچ و خم
نجم اعزاز
باب التجا
شاہد کمال
پیچ وخم
عبد الحمید عدم
رہنمائے خط شکست
محمد صادق موسوی
کالیگرافی / خطاطی
صابر توکلی شاہین
شاعری
معصومہ خاتون
اصلاحی و اخلاقی
خفتگان خاک لاہور
محمد اسلم
آبیناز جان علی
نسائیت
مرقع عبرت و خاک ہند
چکبست برج نرائن
بہ قدر ذوق طلب مے عطا ہو رندوں کویہ میکدہ ہے یہاں رسم بیش و کم کیوں ہو
خم محراب ابرواں کے بیچکام آنکھوں کا ہے امامت کا
سودائے عشق خام تو ہر اک بشر میں ہےمجنوں سا ضبط و جوش و جنوں کس کے سر میں ہے
کتنے ہی تیر خم دست و کماں میں ہوں گےجن کے سوفار ابھی سے مری جاں میں ہوں گے
عشق صادق جو اسیر طمع خام نہ تھاسعیٔ ناکام کے غم سے مجھے کچھ کام نہ تھا
روزہ داران جدائی کوں خم ابروئے یارماہ عید رمضاں تھا مجھے معلوم نہ تھا
ہم سے مل کے فطرت کے پیچ و خم کو سمجھو گےہم جہان فطرت کا اک سراغ ہیں یارو
یہ کن دکھوں نے چم و خم تمام چھین لیاشعاع مہر سے ہم بھی شرر کی گرد ہوئے
کیوں اسیر گیسوئے خم دار قاتل ہو گیاہائے کیا بیٹھے بٹھائے تجھ کو اے دل ہو گیا
جو تری محفل سے ذوق خام لے کر آئے ہیںاپنے سر وہ خود ہی اک الزام لے کر آئے ہیں
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books