aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "sailaab"
اجے سحاب
born.1969
شاعر
سبیلہ انعام صدیقی
born.1994
سرشار سیلانی
1914 - 1969
سحاب قزلباش
1944 - 2004
لئیق اکبر سحاب
صولت پبلک لائبریری، رامپور (یو۔ پی۔)
ناشر
سید شاداب اصغر
born.1998
صولت زیدی
born.1936
شیو دیال سحاب
ثروت صولت
مصنف
شتاب رائے برہمن
died.1773
خان صاحب خواجہ خان
ساغر صاحب بدایونی
born.1990
احمر سحاب
خواجہ صولت حسین
جب بھی کشتی مری سیلاب میں آ جاتی ہےماں دعا کرتی ہوئی خواب میں آ جاتی ہے
وہ جو پیاسا لگتا تھا سیلاب زدہ تھاپانی پانی کہتے کہتے ڈوب گیا ہے
ضبط سیلاب محبت کو کہاں تک روکےدل میں جو بات ہو آنکھوں سے عیاں ہوتی ہے
کیوں یہ سیلاب سا ہے آنکھوں میںمسکرائے تھے ہم خیال آیا
اور اس بیتابی کا اگلا قدم سیلاب ہوتا ہے
کشتی ،ساحل ، سمندر ، ناخدا ، تند موجیں اور اس طرح کی دوسری لفظیات کو شاعری میں زندگی کی وسیع تر صورتوں کے استعارے کے طور پر برتا گیا ہے ۔ کشتی دریا کی طغیانی اور موجوں کی شدید مار سے بچ نکلنے اور ساحل پر پہنچنے کا ایک ذریعہ ہے ۔ کشتی کی اس صفت کو بنیاد بنا کر بہت سے مضامین پیدا کئے گئے ہیں ۔ کشتی کے حوالے سے اور بھی کئی دلچسپ جہتیں ہیں ۔ ہمارا یہ انتخاب پڑھئے ۔
सैलाबسیلاب
a flood, deluge, inundation, Torrent
जल-प्लावन, नदी आदि के पानी की बाढ़ ।।
सैल-ए-आबسیل آب
storm of water, tears
शुआ-ए-लबشعاع لب
ray of lips
सी-ए-लबسیئے لب
dumbfounded, stitched lips
گناہوں کے پہاڑ اور بخشش کا سیلاب
ابو طلحہ
اسلامیات
رخ سیلاب
نقاش کاظمی
سیلاب تبسم
شوکت تھانوی
نثر
سیدنا ابوبکر صدیق شخصیت اور کارنامے
علی محمد محمد الصلابی
تذکرہ
سیلاب عبرت
میر لیاقت علی
سیلاب
غیاث الدین دیشمکھ
ناول
سیدنا علی
سوانح حیات
حالات قطب دکن حضرت سید حسن عرف برہنہ شاہ صاحب
محمد علی خاں
سیلاب سے بچاؤ
نامعلوم مصنف
حمید دلکش کھنڈوی
مجموعہ
سیلاب دکن
سعید الدین
سیلاب و گرداب
احمد ندیم قاسمی
افسانہ
سیدنا حسن بن علی
سیدنا عثمان بن عفان
تاریخ اسلام
ستلج سے برہم پتر تک
دت بھارتی
آئے ہے بیکسی عشق پہ رونا غالبؔکس کے گھر جائے گا سیلاب بلا میرے بعد
ہزاروں بستیاں آ جائیں گی طوفان کی زد میںمری آنکھوں میں اب آنسو نہیں سیلاب رہتا ہے
اس زمیں پر بھی ہے سیلاب مرے اشکوں سےمیرے ماتم کی صدا عرش ہلاتی ہوگی
عجیب سا ہے بہانا مگر تم آ جاناہمارے گاؤں کا سیلاب دیکھنے کے لیے
مرے خلوص کی صیقل گری بھی ہار گئیوہ جانے کون سا پتھر تھا آئینہ نہ ہوا
ہم کو اک بار کناروں سے نکل جانے دوپھر تو سیلاب کے پانی کی طرح پھیلیں گے
اگر ہوں کچے گھروندوں میں آدمی آبادتو ایک ابر بھی سیلاب کے برابر ہے
کن نیندوں اب تو سوتی ہے اے چشم گریہ ناکمژگاں تو کھول شہر کو سیلاب لے گیا
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books