aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "shiddat"
معین شاداب
born.1971
شاعر
حکیم محمد اجمل خاں شیدا
1868 - 1927
شاداب جاوید
born.1995
شفا گوالیاری
1912 - 1968
علی شیران
born.1987
چندو لعل بہادر شادان
1763 - 1845
عقیل شاداب
born.1940
شیراز خان
born.1998
عبدالمجید خواجہ شیدا
1885 - 1962
مصنف
پریم لال شفا دہلوی
1914 - 1982
شیدا الہ آبادی
شادان احسن مارہروی
born.1989
شاداں اندوری
1912 - 1971
شاداب انجم
born.1975
سید شاداب اصغر
شدت تشنگی میں بھی غیرت مے کشی رہیاس نے جو پھیر لی نظر میں نے بھی جام رکھ دیا
ہاں ہاں تجھے کیا کام مری شدت غم سےہاں ہاں نہیں مجھ کو ترے دامن کی ہوا یاد
میری فریاد جگر دوز مرا نالۂ زارشدت کرب میں ڈوبی ہوئی میری گفتار
ایسا نہیں کہ ان سے محبت نہیں رہیجذبات میں وہ پہلی سی شدت نہیں رہی
وزیر علی صبا لکھنؤی تقریباً ۱۸۵۰ء میں لکھنؤ میں پیدا ہوئے۔ آتش کے شاگرد تھے۔ دو سو روپیہ واجد علی شاہ کی سرکار سے اور تیس روپیہ ماہوار نواب محسن الدولہ کے یہاں سے ملتا تھا۔ افیون کے بہت شوقین تھے۔ جو شخص ان سے ملنے جاتا اس کی تواضع منجملہ دیگر تکلفات افیون سے بھی ضرور کرتے۔ ۱۳؍جون ۱۸۵۵ء کو لکھنؤ میں گھوڑے سے گرکر انتقال ہوا۔ ایک ضخیم دیوان’’غنچۂ آرزو‘‘ ان کی یادگار ہے۔
शिद्दतشدت
violence, force, vehemence, severity
شدت
معراج نقوی
غزل
اردو مکتوب نگاری
شاداب تبسم
تنقید
حیات وارث
شیدا وارثی
چشتیہ
کتاب النبض
طب یونانی
شکست
کرشن چندر
ناول
آزادی کے بعد اردو شاعرات
نجمہ رحمانی
شاعری تنقید
حاذق
ایرانی انقلاب امام خمینی اور شیعیت
محمد منظور نعمانی
تاریخ اسلام
شرح دیوان غالب اردو
شاداں بلگرامی
شرح
بیاض اجمل
قوموں کی شکست و زوال کے اسباب کا مطالعہ
آغا افتخار حسین
تاریخ
جدید شاعرات اردو
طاہرہ پروین
افادات مسیح الملک
وجودیت پر ایک تنقیدی نظر
سلطان علی شیدا
رستہ بھی کٹھن دھوپ میں شدت بھی بہت تھیسائے سے مگر اس کو محبت بھی بہت تھی
جس کو بھی چاہا اسے شدت سے چاہا ہے فرازؔسلسلہ ٹوٹا نہیں ہے درد کی زنجیر کا
احساس کے مے خانے میں کہاں اب فکر و نظر کی قندیلیںآلام کی شدت کیا کہیے کچھ یاد رہی کچھ بھول گئے
دھول میں اٹ گئے ہیں سارے غزالاتنی شدت سے رم کیا گیا ہے
وہ سمجھتا تھا اسے پا کر ہی میں رہ جاؤں گااس کو میری پیاس کی شدت کا اندازہ نہیں
کچھ درد کی شدت ہے کچھ پاس محبت ہےہم آہ تو کرتے ہیں فریاد نہیں کرتے
کتنی شدت سے بہاروں کو تھا احساس مآلپھول کھل کر بھی رہا زرد خزاؤں جیسا
شدت سے احساس ہوا تھاپہلے میرے گھر آیا تھا
زرد پتوں کو لے گئی ہے ہواشاخ میں شدت نمو ہے ابھی
لڑکا حیرت اور محبت کی شدت سے پاگللانبی پلکوں کے لرزیدہ سایوں کو
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books