aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "tash.hiir-e-saliib-o-daar"
مکتبۂ دار العلوم ندوۃ العلماء، لکھنؤ
ناشر
مطبوعۂ دارالطبع سرکار عالی
بی اے ڈار
مدیر
مکتبۂ دارالفرقان، دہلی
مطبوعات دارالہدیٰ، حیدرآباد
صوبیدار نرائن سنگھ
مکتبۂ دارالعلوم، دیوبند
بانگ درا پبلیکیشنز، حیدرآباد
مطبع تصویر عالم, لکھنؤ
نجمی نگینوی
born.1927
شاعر
تحریر نوع پبلی کیشنز
لکھنؤ پریس تصویر عالم، لکھنؤ
دائرہ تحریر نو، کلکتہ
ایم۔ اے۔ سلیم خاں
مترجم
سلیم و ریاض
جان دیتے ہیں مگر اظہار ہم کرتے نہیںیعنی تشہیر صلیب و دار ہم کرتے نہیں
جو کہ زیب صلیب و دار ہوئےدونوں عالم کا شاہکار ہوئے
ہر اک صلیب و دار کا نظارہ ہم ہوئےہر ایک کے گناہ کا کفارہ ہم ہوئے
صلیب و دار کے قصے رقم ہوتے ہی رہتے ہیںقلم کی جنبشوں پر سر قلم ہوتے ہی رہتے ہیں
مرے ہی حصے میں عظمت صلیب و دار کی تھیمجھے ہی عہد کا اپنے رسول ہونا تھا
ہمارا یہ انتخاب عاشق کی معشوق کے دیدار کی خواہش کا بیان ہے ۔ یہ خواہش جس گہری بے چینی کو جنم دیتی ہے اس سے ہم سب گزرے بھی ہیں لیکن اس تجربے کو ایک بڑی سطح پر جاننے اور محسوس کرنے کیلئے اس شعری متن سے گزرنا ضروری ہے ۔
خفا ہونا اور ایک دوسرے سے ناراض ہونا زندگی میں ایک عام سا عمل ہے لیکن شاعری میں خفگی کی جتنی صورتیں ہیں وہ عاشق اور معشوق کے درمیان کی ہیں ۔ شاعری میں خفا ہونے ، ناراض ہونے اور پھر راضی ہوجانے کا جو ایک دلچسپ کھیل ہے اس کی چند تصویریں ہم اس انتخاب میں آپ کے سامنے پیش کر رہے ہیں ۔
तशहीर-ए-सलीब-ओ-दारتشہیر صلیب و دار
publicity, parading of Cross and scaffold
حرف سر دار
حبیب جالب
شاعری تنقید
واقعات دارالحکومت دہلی
بشیر الدین احمد دہلوی
معرکہ صلیب
صادق حسین سردھنوی
تاریخی
ہلال وصلیب
ایم۔ اسلم
سوانح حیات
تصاویر تشریح انسانی
ہنری گرے
تاریخ دارالعلوم دیوبند
سید محبوب رضوی
صلیب و حرم
اسلم راہی
اسلامیات
صلیب فکر
رضا ہمدانی
بام و در
علیم عثمانی
غزل
ہلال و صلیب
جلیل خلیل خالد آفندی
عالمی تاریخ
دیوار و در کے درمیاں
مخمور سعیدی
مجموعہ
واقعات دارالحکومت
تاریخ
حالات دارالعلوم دیوبند
قاری محمد طیب
داستان دارورسن
عبداللہ ملک
داستان
شناسائے صلیب غم بدن ہےیہ اپنا آپ ہی گویا کفن ہے
صلیب موجۂ آب و ہوا پہ لکھا ہوںازل سے تا بہ ابد حرف حرف بکھرا ہوں
ہر قدم مرحلۂ دار و صلیب آج بھی ہےجو کبھی تھا وہی انساں کا نصیب آج بھی ہے
پھر آج عشق مصورؔ ہوا ہے خاک بسرپھر اہتمام عروج صلیب و دار کرو
ایسے شاعر ایسے رہبر آج زیادہ ہیں جن میںعزم صلیب و دار ندارد ذکر صلیب و دار بہت
صلیب و دار پہلے بھی بہت وافر نہیں تھےمگر قحط صلیب و دار پہلے کب ہوا تھا
ہے پنہاں عشق کی توقیر اس میںگنہ گار صلیب و دار رہیے
حوصلے کھو گئے نہ جانے کہاںاب نہ ذکر صلیب و دار کرو
ہمارے دم سے ہے رونق تمہاری محفل کیہمیں نہ ہوں گے تو جشن صلیب و دار کہاں
امیر شہر کے عفو و کرم کو کیا کہیےکھلے وہ لوگ کہ خوف صلیب و دار گیا
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books