aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "thamte"
المیزان پبلکیشنز، تھانے
ناشر
سمتا پرکاشن، تھانہ
مخدوم جہاں اکیڈمی، تھانہ
مرزا ورلڈ بک ہاؤس، تھانے
انجمن تعمیراخلاق پبلی کیشنر، تھانہ
مطبع امداد المطابع، تھانہ
شعبہ نشر و اشاعت انجمن دار الیتیمی، تھانے
تھامس ٹیٹ
مصنف
ایم مسعود تهمیم
مرکزی بزم رضا، بھونڈی تھانے
نہ رکتے ہیں آنسو نہ تھمتے ہیں نالےکہو کوئی کیسے محبت چھپا لے
تھمتے تھمتے تھمیں گے آنسورونا ہے کچھ ہنسی نہیں ہے
جوش بارش ہے ابھی تھمتے ہو کیا اے اشکودامن کوہ و بیاباں کو تو بھر جانے دو
عجیب قید تھی جس میں بہت خوشی تھی مجھےاب اشک تھمتے نہیں ہیں یہ کیا رہا ہوا میں
پھول مرجھا گئے ہیں سارےتھمتے نہیں ہیں آسماں کے آنسو
تخلیق کارکی حساسیت اسے بالآخراداسی سے بھردیتی ہے ۔ یہ اداسی کلاسیکی شاعری میں روایتی عشق کی ناکامی سے بھی آئی ہے اوزندگی کے معاملات پرذرامختلف ڈھنگ سے سوچ بچار کرنے سے بھی ۔ دراصل تخلیق کارنہ صرف کسی فن پارے کی تخلیق کرتا ہے بلکہ دنیا اوراس کی بے ڈھنگ صورتوں کو بھی ازسرنوترتیب دینا چاہتا ہے لیکن وہ کچھ کرنہیں سکتا ۔ تخلیقی سطح پرناکامی کا یہ احساس ہی اسے ایک گہری اداسی میں مبتلا کردیتا ہے ۔ عالمی ادب کے بیشتر بڑے فن پارے اداسی کے اسی لمحے کی پیداوار ہیں ۔ ہم اداسی کی ان مختلف شکلوں کو آپ تک پہنچا رہے ہیں ۔
زمانے بیت گئے مگر محمد رفیع آج بھی اپنی آواز کی ساحری کے زور پر ہرکسی کے دل پر اپنی حکومت جمائے ہوئے ہیں ، ان کے گائے ہوئے بھجن ، اورنغموں کی گونج آج بھی سنائی دیتی ہے۔ آج ہم آپ کے لئے کچھ مشہورو معروف شاعروں کی ایسی غزلیں لے کر حاضر ہوئے ہیں جنہیں محمد رفیع نے اپنی آواز دی ہے اور ان غزلوں کے حسن میں لہجے اور آواز کا ایسا جادو پھونکا ہے کہ آدمی سنتا رہے اور سر دھنتا رہے ۔
بچوں کے لئے ١٠ منتخب اردو نظمیں
थमतेتھمتے
stopped
थामतीتھامتی
propped, supported, held
थमताتھمتا
थामतेتھامتے
تاؤتے چنگ
لاؤ تس
سوانح حیات
ہم کہ ٹھہرے اجنبی
ایوب مرزا
تھکے ہارے
خدیجہ مستور
کہانیاں/ افسانے
جوانی کا تحفظ اور بڑھاپے کی روک تھام
ڈاکٹر محمد اشرف الحق
صحت عامہ
تھکے نہ میرے پاؤں
رفعت سروش
سفر نامہ
اپنے ہاتھوں میں تھاما ہوا میزان
بانو سرتاج
اصول علم ہندسہ
ریاضی
احکام طعام اہل کتاب
سر سید احمد خاں
اسلامیات
نیکی کر تھانے جا
ابراہیم جلیس
مضامین
چشمہ ٹھنڈے پانی کا
رسا چغتائی
مجموعہ
ہاتھ جو تھامے میت وہی ہے
ذکاء الرّب رباب
ناول
ہم کہ تھہرے اجنبی
تنقید
ٹھنڈے ہونٹ
رئیس اعظم الم بریلوی
راہ گزر تکتے رہے
سیماں
معاشرتی
اشک پیہم جگرؔ نہیں تھمتےراہ پر چشم تر نہیں آتی
نہیں تھمتے نہیں تھمتے مرے آنسو بیدمؔراز دل ان پہ ہوا جاتا ہے افشا دیکھو
کوئی دم اشک تھمتے ہی نہیں ایسا بھی کیا روناقمرؔ دو چار دن کی بات ہے وہ آئے جاتے ہیں
کشکول تھامتے ہیں کف اعتبار سےکرتے ہیں ہم گداگری لیکن ہنر کے ساتھ
ہم کہاں سینے کی تہ میں یہ سمندر تھامتےایک اس خاطر تجھے اے چشم تر رکھا گیا
کس زور پہ کس جوش پہ ہے ان کی جوانیتھمتے کبھی سینے پہ دوپٹہ نہیں دیکھا
غم میں پروانۂ مرحوم کے تھمتے نہیں اشکشمع اے شمع ذرا دیکھ تو منہ تو اپنا
آہیں بھی نہیں رکتیں نالے بھی نہیں تھمتےاور ان کو محبت کا افسانہ سنانا ہے
جب یاد تری آتی ہے تھمتے نہیں آنسوپھر رات بھی ہو جائے تو سوتے نہیں آنسو
گرمیٔ رقص کے تھمتے ہی تھمیں گے ہم سبحصۂ رقص ہے اس جنبش ابرو پہ نہ جا
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books