aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "اکتوبر"
دوست کے ایفائے وعدہ کا ہے اب تک انتظارگزرا اکتوبر نومبر بھی ستمبر کی طرح
تری نازکی سے جانا کہ بندھا تھا عہد بوداکبھی تو نہ توڑ سکتا اگر استوار ہوتا
اپنی یادوں سے کہو اک دن کی چھٹی دے مجھےعشق کے حصے میں بھی اتوار ہونا چاہئے
ہنگامہ ہے کیوں برپا تھوڑی سی جو پی لی ہےڈاکا تو نہیں مارا چوری تو نہیں کی ہے
دنیا میں ہوں دنیا کا طلب گار نہیں ہوںبازار سے گزرا ہوں خریدار نہیں ہوں
خضر سلطاں کو رکھے خالق اکبر سرسبزشاہ کے باغ میں یہ تازہ نہال اچھا ہے
سنا دیا گوش منتظر کو حجاز کی خامشی نے آخرجو عہد صحرائیوں سے باندھا گیا تھا پھر استوار ہوگا
غمزہ نہیں ہوتا کہ اشارا نہیں ہوتاآنکھ ان سے جو ملتی ہے تو کیا کیا نہیں ہوتا
آنکھیں مجھے تلووں سے وہ ملنے نہیں دیتےارمان مرے دل کے نکلنے نہیں دیتے
قتل کا میرے کیا ہے عہد تو بارےوائے اگر عہد استوار نہیں ہے
آہ جو دل سے نکالی جائے گیکیا سمجھتے ہو کہ خالی جائے گی
چرخ سے کچھ امید تھی ہی نہیںآرزو میں نے کوئی کی ہی نہیں
حیا سے سر جھکا لینا ادا سے مسکرا دیناحسینوں کو بھی کتنا سہل ہے بجلی گرا دینا
عشق ہے اپنا پائیدار تیری وفا ہے استوارہم تو ہلاک ورزش فرض محال ہو گئے
فلسفی کو بحث کے اندر خدا ملتا نہیںڈور کو سلجھا رہا ہے اور سرا ملتا نہیں
حال دل میں سنا نہیں سکتالفظ معنیٰ کو پا نہیں سکتا
گلے لگائیں کریں تم کو پیار عید کے دنادھر تو آؤ مرے گلعذار عید کے دن
نہیں شکایت ہجراں کہ اس وسیلے سےہم ان سے رشتۂ دل استوار کرتے رہے
چارۂ انتظار کون کرےتیری نفرت بھی استوار نہیں
تمام وعدے کہاں تلک یاد رکھ سکو گےجو بھول جائیں وہ عہد بھی استوار کرنا
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books