aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "نوعیت"
جو ستم ہم پر ہے اس کی نوعیت کچھ اور ہےورنہ کس پر آج دنیا میں ستم ہوتا نہیں
اس جرم کی نوعیت معلوم نہیں کیا ہےانکار بھی کرنا ہے اقرار بھی کرنا ہے
مجھ سے خلق خدا لرزتی ہےکس نوعیت کا پارسا ہوں میں
تمام مسئلے نوعیت سوال کے ہیںجواب ہوتے ہیں سارے سوال کے اندر
فرق نوعیت ہے لیکن عشق بھی مختار ہےمسکرا سکتے ہیں وہ آنسو بہا سکتا ہوں میں
ہم سے بھی اس بساط پہ کم ہوں گے بد قمارجو چال ہم چلے سو نہایت بری چلے
غم رہا جب تک کہ دم میں دم رہادل کے جانے کا نہایت غم رہا
سینے میں تیر اس کے ٹوٹے ہیں بے نہایتسوراخ پڑ گئے ہیں سارے مرے جگر میں
سخت جانی سے میں عاری ہوں نہایت اے تلخؔپڑ گئے ہیں تری شمشیر میں دندانے دو
کوہ کن و مجنوں کی خاطر دشت و کوہ میں ہم نہ گئےعشق میں ہم کو میرؔ نہایت پاس عزت داراں ہے
غریب و سادہ و رنگیں ہے داستان حرمنہایت اس کی حسین ابتدا ہے اسماعیل
خیال و وہم سے برتر ہے اس کی ذات سو وہنہایت ہوس خد و خال ہے شاید
تھی صعب عاشقی کی بدایت ہی میرؔ پرکیا جانیے کہ حال نہایت کو کیا ہوا
میرے پہلو میں ہمیشہ رہی صورت اچھیمیں بھی اچھا مری قسمت بھی نہایت اچھی
عشاق پہ کچھ حد بھی مقرر ہے ستم کییا اس کی نہایت ہی نہیں آپ کے نزدیک
بے سبب آتا نہیں اب دم بہ دم عاشق کو غشدرد کھینچا ہے نہایت رنج اٹھایا ہے بہت
میں بے وفا ہوں غیر نہایت وفا شعارمیرا سلام لیجے ملیں اب اسی سے آپ
یہ ظلم بے نہایت دشوار تر کہ خوباںبد وضعیوں کو اپنی محمود جانتے ہیں
کیا تصور ہے نہایت مجھے حیرت آئیآئنے میں بھی نظر تیری ہی صورت آئی
راز غم سے ہمیں آگاہ کیا خوب کیاکچھ نہایت ہی نہیں آپ کے احسانوں کی
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books