aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "क़त्ल-गाह"
ہر سمت قتل گاہ کا منظر ہے آج بھیپوشیدہ آستینوں میں خنجر ہے آج بھی
سواد قتل گاہ کے خلاف روشنی ہوئیفرنگیوں کی ٹوپیاں ہوا اڑا کے لے گئی
بس اک ہمارا لہو صرف قتل گاہ ہواکھڑے ہوئے تھے بہت اپنے جسم و جاں لے کر
قتل گاہ وفا ملی خالیحرمتؔ آئے ہمیں نظر تنہا
افسوس وے شہید کہ جو قتل گاہ میںلگتے ہی اس کے ہاتھ کی تلوار مر گئے
فضا کشادہ نہیں قتل گاہ کی یہ کہاںمرے لہو کا پرندہ اڑان پر نکلا
ہمارے عہد کے صیاد ہم سے چاہیں گےکہ قتل گاہ کو اپنا چمن کہا جائے
کھلے ہوئے تھے جس پہ فاختہ کے پروہ شہر قتل گاہ کیسے بن گیا
میں بچ بھی جاؤں تو تنہائی مار ڈالے گیمرے قبیلے کا ہر فرد قتل گاہ میں ہے
وہ پیمبر ہو کہ عاشق قتل گاہ شوق میںتاج کانٹوں کا کسے دنیا نے پہنایا نہ تھا
وہ لے کے حوصلۂ عزم بے پناہ چلےجو لوگ ہنستے ہوئے سوئے قتل گاہ چلے
اٹھا کے سر مجھے اتنا تو دیکھ لینے دےکہ قتل گاہ میں دیوانے آئے ہیں کیا کیا
جو خیمہ گاہ سے نکلوں تو قتل گاہ تلکپٹا ہوا ترے اعضا سے راستہ چاہوں
ہے شور آمد آمد قاتل جو دیر سےہنگامہ جاں نثاروں کا ہے قتل گاہ میں
یہ قسط قسط تبسم سلگتے ہونٹوں پرسجا کے اب کے بھی میں قتل گاہ جاؤں گا
مری حیات ہی قاتل سہی مگر مطربؔبڑے سکون سے میں اپنی قتل گاہ میں تھا
عشاق قتل ہو گئے سب قتل گاہ میںباقی نہیں رہا کوئی قاتل کے آس پاس
کمالؔ اس قتل گاہ روشنی میںہزاروں بار میں بجھ کر جلا ہوں
روایتوں کی قتل گاہ عشق میںیہ لڑکیاں صلیب ہو کے رہ گئیں
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books