تلاش کے نتائج
تلاش کا نتیجہ "टूटेगा"
غزل کے متعلقہ نتیجہ "टूटेगा"
غزل
تو کیوں نہ ہم پانچ سات دن تک مزید سوچیں بنانے سے قبل
مری چھٹی حس بتا رہی ہے یہ رشتہ ٹوٹے گا غم بنے گا
عمیر نجمی
غزل
ہم ہیں اس کا ہی عکس مگر ہے بیچ میں جیون کا درپن
جب ٹوٹے گا جیون درپن تب ظاہر ہوگی سچائی
دپتی مشرا
غزل
شیشہ جب بھی ٹوٹے گا جھنکار فضا میں گونجے گی
جب ہی کومل دیش دلارے پتھر سے ٹکرائے ہیں
جمیل عظیم آبادی
غزل
تعلق ان سے ٹوٹا تھا نہ ٹوٹا ہے نہ ٹوٹے گا
بہت مضبوط زنجیر وفاداری بھی ہوتی ہے
ملک زادہ منظور احمد
غزل
کانچ کی گڑیاں طاق میں کب تک آپ سجائے رکھیں گے
آج نہیں تو کل ٹوٹے گا جس کا نام کھلونا ہے
شہزاد احمد
غزل
جانے کب ٹوٹے گا یہ لفظ و معانی کا طلسم
جانے کب وہ گونگے لفظوں کو صدا دے جائے گا