aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "maqruuz"
اک عمر سے ہوں لذت گریہ سے بھی محروماے راحت جاں مجھ کو رلانے کے لیے آ
ہر بلاول ہے دیس کا مقروضپاؤں ننگے ہیں بے نظیروں کے
بنجر مٹی پر بھی برس اے ابر کرمخاک کا ہر ذرہ مقروض ہے دانے کا
سبھی کے ذہن ہیں مقروض کیا قدیم و جدیدخود اپنا نقد دل و جاں کہیں دکھائی نہ دے
کسی کا مقروض میں نہیں پر مرے گریباں پہ ہاتھ سب کےکوئی مری چاہتوں کا دشمن کسی کو درکار چاہتیں ہیں
بہار مقروض ہے گھروں اور مقبروں کیگلوں پہ رستوں کا ہی اجارہ نہیں چلے گا
جدید عہد کے مقروض ہیں مرے بچےمرے خدا انہیں اپنی امان میں رکھنا
اس زمانے کا ہوں میں ایک ہنسی کا مقروضجس کی پاداش میں اک عمر رلایا گیا ہوں
زندگی تو نے ہمیں اور بھی مقروض کیاجب بھی ہم لوگ ترا قرض چکانے نکلے
جس قدر دی جسم کو مقروض سانسوں کی زکوٰۃکیا بتاؤں جسم اتنا ہی عذابوں میں رہا
مقروض ہوئی ہیں میری آنکھیںخوابوں کو تکان کس نے دی ہے
اب تو وہ میری محبت کا بھی مقروض نہیںجانے کس واسطے نمناک چلا جاتا ہے
میں عمر بھر کا سکوں دے کے بھی رہا مقروضوہ سود خور محبت ہے بار سر میرا
اس کا مقروض ہے خدائے کریمجس نے مفلس پہ رحم کھایا ہے
ہونٹوں پہ قرض حرف وفا عمر بھر رہامقروض تھا سو چپ کی صدا عمر بھر رہا
سب در و دیوار اس کے لمس کے مقروض ہیںاپنے گھر سے اس کی تصویریں مٹا سکتا نہیں
ہم کہ مقروض جسم و جاں بھی ہیںاور ترے زیر آسماں بھی ہیں
ہاتھ لگا بیٹھے تو جیون بھر مقروض رہیں گےدام نہ پوچھیں درد کے صاحب پہلے جیب ٹٹولیں
کوئی چاہت ہی رہی اور نہ سودا سر میںایک مقروض کی مانند پڑے ہیں گھر میں
ہم ہی مقروض تمہارے ٹھہرےگھر میں رکھیں ہیں رسیدیں کتنی
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books