aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "mudda.ii"
دل مدعی کے حرف ملامت سے شاد ہےاے جان جاں یہ حرف ترا نام ہی تو ہے
اسی کا شہر وہی مدعی وہی منصفہمیں یقیں تھا ہمارا قصور نکلے گا
دل کش ایسا کہاں ہے دشمن جاںمدعی ہے پہ مدعا ہے عشق
جو طلب پہ عہد وفا کیا تو وہ آبروئے وفا گئیسر عام جب ہوئے مدعی تو ثواب صدق و صفا گیا
ہوتا ہے زرد سن کے جو نامرد مدعیرستم کی داستاں ہے ہمارا فسانہ کیا
گنہ گاروں میں شامل مدعی بھی اور ملزم بھیترا انصاف دیکھا اور عدالت چھوڑ دی ہم نے
زمانہ دیکھتا ہوں کیا کرے گا مدعی ہو کرنہیں بھی ہو تو بسم اللہ میرے مدعا تم ہو
بیزار جان سے جو نہ ہوتے تو مانگتےشاہد شکایتوں پہ تری مدعی سے ہم
قیامت ہے کہ ہووے مدعی کا ہم سفر غالبؔوہ کافر جو خدا کو بھی نہ سونپا جائے ہے مجھ سے
خوشا کہ آج ہر اک مدعی کے لب پر ہےوہ راز جس نے ہمیں راندۂ زمانہ کیا
حال دل یار کو محفل میں سناؤں کیوں کرمدعی کان ادھر اور ادھر رکھتے ہیں
مدعی تخت کے آتے ہیں چلے جاتے ہیںشہر کا تاج کوئی خاک بسر بنتا ہے
مدعی بستہ زباں کیوں نہ ہو سن کر مرے شعرکیا چلے سحر کی جب صاحب اعجاز آیا
کہوں جو حال تو کہتے ہو مدعا کہیےتمہیں کہو کہ جو تم یوں کہو تو کیا کہیے
میں بھی منہ میں زبان رکھتا ہوںکاش پوچھو کہ مدعا کیا ہے
تم اپنے ہو تو نہیں غم کسی مخالف کازمانہ کیا ہے فلک کیا ہے مدعی کیا ہے
فلک و مدعی و یار و اجلسب بھلے ہیں مگر برا ہے عشق
مدعی کو شراب ہم کو زہرعاقبت دوست دار ہیں ہم بھی
دل مدعی و دیدہ بنا مدعا علیہنظارہ کا مقدمہ پھر رو بکار ہے
خود اپنے جلوۂ ہستی کا مبتلا ہوں میںنہ مدعی ہوں کسی کا نہ مدعا ہوں میں
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books